• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیو کے قطرے پلانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، علماء

کراچی ( ٹی وی رپورٹ) پاکستان بمقابلہ پولیو ”قطرے پلاؤ پولیو کو ہراؤ“کے پیغام پر جیو کا خصوصی پروگرام ہوا ، پروگرام میں میزبان ہماامیر شاہ نے کہا کہ جیو نیوز کے پلیٹ فارم سے ہم پولیو کے اہم موضوع پر بات کریں گے۔ کیونکہ آنسوؤں کے لاکھوں قطرے مل کر بھی معذوری ختم نہیں کرسکتے ۔

پولیو کی بیماری اب صرف ہمارے ملک میں اور افغانستان میں موجود ہے ۔ باقی دنیا نے پولیو کوحفاظتی ویکسین کے ذریعے شکست دے دی ہے ۔

اب تک رواں سال پاکستان میں پولیو کے70سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔پولیو سے بچاؤ کو ذریعہ ویکسین ہی ہے اسی لئے ہم یہی کہتے ہیں کہ وبا کو دبا دو۔پولیو کے خلاف حکومت پاکستان بھرپور طریقے سے جنگ لڑ رہی ہے۔ مختلف طریقوں سے ملک بھر میں پانچ سال سے کم بچوں کو ویکسین پلانے کے عمل پر جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے۔

بطور قوم ہم سب کافرض ہے کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین ضرور پلائیں تاکہ اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکیں۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی ، جامعہ نعیمیہ لاہور کے علامہ راغب نعیمی، جامعہ نعیمیہ کراچی کے مفتی نعمان نعیم اور معروف مذہبی اسکالر علامہ سید زہیر عابدی نے پولیو ویکسین کے حوالے سے موجود اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، شریعت اس بات کی اجازت دی جاتی ہے کہ کسی مرض کے متعلق اس کے ماہرین سے مشورہ کیا جائے،علماء نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں تاکہ اس وباء سے اپنے بچوں کو معذوری سے بچایا جاسکے۔

اینکرہماامیر شاہ نے کہا کہ یقینا تمام مکاتب فکرسے جو ہم نے بات کی ہے یہی پتہ چلا ہے کہ پولیو کے قطرے پلانا بہت اہم ہے بہت ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق ”قطرے پلاؤ پولیو کو ہراؤ“ کے پیغام پر جیو نیوز کی خصوصی نشریات ہوئی۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ پولیو ایک مرض ایک وبا ہے جو آپ کے بچے کو اپاہج کردیتی ہے اگر آپ کا بچہ اپاہج ہوجائے تو وہ ساری زندگی اپاہج ہوجائے گا۔

اس کا گناہ آپ کو بھی ہوگااللہ کے ہاں ماں باپ ذمہ دار ہیں جن کا بچہ اپاہج ہوگیا پولیو زدہ ہوگیااگر اسے پولیو کے قطرے نہیں پلائے۔اس حوالے سے علمائے کرام نے پوری دنیا کے علما ء نے مکمل تحقیق کی اور الحمد للہ ہم اس نکتے سے پہنچے کہ پولیو کے قطرے پلانا قطعاً خلاف شریعت کام نہیں ہے۔

اس میں کوئی ایسے اجزا نہیں ہیں جو شریعت اسلامیہ کہ خلاف ہوں لہٰذا اپنے بچوں کو بچایئے پولیو کے قطرے پلایئے تاکہ وہ صحت مند رہیں تاکہ آپ اس ذمہ داری سے بری الذمہ ہوجائیں کہ آپ نے اپنے بچوں کے لئے کوئی کوتاہی نہیں کی۔

اینکرہماامیر شاہ نے کہا کہ یعنی آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اپنے پانچ سال سے کم عمربچوں کوپولیو کے قطرے ضرور پلائیں۔ جامعہ نعیمیہ لاہور کے علامہ راغب نعیمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام جس معاشرے کی بات کرتا ہے اس میں وہ ہر فرد کو مضبوط، توانا اور طاقتور دیکھنا چاہتا ہے۔ اسلام انسانی صحت،انسانی جان کی بقا، انسانی جان کے تحفظ کی بات کرتا ہے ۔

اس لئے ہر وہ علاج جس سے انسانی جسم کو طاقت ملے جس سے بیماریوں سے محفوظ رہے اور جس کی مدد سے ہم معاشرے کو مضبوط، توانااور طاقتورافرادی قوت مہیاکرسکتے ہیں۔ اسلام قطعاً ہمیں نہیں روکتا ہے ایسی تدابیر اختیا رکرنے سے۔

جب ہم بات کرتے ہیں پولیو کی ویکسین اور پولیو قطرے بچوں کو پلانے کے بارے میں تو کہیں پر بھی ایسی شرعی قباحت نہیں ہے ۔

ان والدین سے پوچھئے جن کے بچے پولیو کی وجہ سے اپاہج ہوئے اور پوری زندگی ان کے لئے روگ بن گئے۔ وہ لمحے ان کو دے کر جیتے ہیں اور دوسرے لمحے ان کو دیکھ کر مرتے ہیں ۔

بجائے اس کے کہ ہم معاشرے میں اس مرض کو پولیو کے قطرے نہ پلاکرپھیلائیں۔ ہم میں سے بندے کو یہ چاہئے کہ اگر اس کے بچے اس عمر میں ہیں جہاں پر پولیو کے قطرے پلانے میں ویکسین کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تو وہ لازمی اپنے بچوں کوپولیو کے قطرے پلائے تاکہ اس کے بچے مستقبل میں محفوظ ہوسکیں اس موذی مرض کے حملے سے۔

ینکرہماامیر شاہ نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں شامل ہے جہاں پولیو اب تک ختم نہیں کیا جاسکا اور پولیو سے بچاؤ کا واحد حل ہے ویکسین تو بچوں سے بچوں کو اس سے بچایا جانا کتنا اہم ہے؟

پروگرام میں جامعہ نعیمیہ کراچی کے مفتی نعمان نعیم نے کہا کہ پولیو کے قطرے پلانا شرعی اعتبار سے مذہبی اعتبار سے کسی حوالے سے بھی یہ متصادم نہیں ہے کیونکہ ہر علاج و معالجے کے لئے شریعت اس بات کی اجازت دی جاتی ہے کہ اس کے ماہرین سے مشورہ کیا جاتا ہے ۔

کیونکہ مثال کے طور پر جیسے گاڑیوں کا مشورہ ہو تو اس میں آپ مکینکل انجینئر سے مشورہ کرتے ہیں ۔اگر فلکیات کا مسئلہ ہو توماہر فلکیات سے مشورہ کرتے ہیں ۔

اسی طریقے سے اگر دینی حوالے سے کوئی بات پوچھنی ہو تو آپ مفتیان کرام سے مشورہ کرتے ہیں ۔ لیکن اگر اسی طرح علاج و معالجے کے حوالے سے کوئی چیز پوچھنی ہو تو لازمی طور پر ہمیں ماہرین طب ماہر ڈاکٹر کے پاس جانا ہوگا۔میرے والدنے اپنے زمانے میں انہوں نے یہ فتویٰ بھی جاری کیا تھا کہ فتویٰ کے حوالے سے کوئی شک و شبہ نہیں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا چاہئیں۔یہ صرف جامعہ بنوریہ عالمیہ کا ہی نہیں بلکہ متفقہ طور پر تمام اداروں کا یہ فتویٰ ہے کہ پولیو کے قطرے بچوں کو پلائے جاسکتے ہیں ۔جیسا کہ حدیث میں بھی آتا ہے کہ جتنی بھی بیماریاں ہیں اس کے لئے دوا ہوتی ہے اس کے لئے اللہ رب العزت نے دوا کا انتظام کر رکھا ہے۔

لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔ میں آپ کے چینل کے توسط سے والدین سے میں اپیل کرتا ہوں کہ آپ لوگ ضرور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں ۔ اپنے بچوں کی صحت کی حفاظت کریں اپنے بچوں کا خیال رکھیں۔

کیونکہ اگر ہم نے ذرا برابر بھی ہم نے بچوں کے حوالے سے کمزوری دکھائی تو ہم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بچہ معذور ہوجائے گا ۔ لہٰذا میں آپ کے چینل کے توسط سے یہ کہوں گا کہ لازمی طور پر بچوں کا خیال رکھا جائے اور پولیو کے قطرے پلائے جائیں۔

اینکرہماامیر شاہ نے کہا کہ پولیو ویکسین کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں بہت سے معاملات پائے جاتے ہیں تو اب بھی پولیو ٹیموں پر حملے کئے جاتے ہیں اس حوالے سے احکامات کیا ہیں کیوں بچوں کو پولیوکی ویکسین پلانا اہم ہے؟ اس حوالے سے معروف مذہبی اسکالر علامہ سید زہیر عابدی نے کہا کہ بیماری ایک کمزوری کہہ لیں ایک عیب کہہ لیں ایک خرابی کہہ لیں انسانی جسم میں ہے اور اسلام کمزوری کو خرابی کو دور کرنے کے لئے آیا ہے انسان کو اس کی تکمیل کی طرف لے جانے کے لئے ۔ وہ جسمانی طور پر ہو وہ روحانی طور پر ہو وہ علمی طور پر ہووہ فکری طور پر ہو ۔ ظاہر ہے جب انسان کا جسم کمزور ہوگاتو وہ نہ معاشی طور پرجدوجہد کرسکے گا۔ نہ وہ فکری طور پر جدوجہد کرسکے گانہ وہ روحانی ترقی کرسکے گا۔ اس لئے مذہب نے کہیں بھی کسی بھی بیماری کہ سلسلے میں یہ نہیں کہا کہ علاج نہ کریں۔بیماری کے علاج کے طریقے ضرور بتائے ہیں مذہب نے ۔

ارشاد ہے کہ ہر مرض کی دوا ہے تو جب ہرمرض کی دوا ہے تو پولیو بھی ایک مرض ہے ظاہر ہے اس کی بھی دوا ہے۔

اس کا بھی علاج ہونا چاہئے تاکہ معاشرے میں ہم صحت مند بچے پیش کرسکیں جو معاشی طور پر بھی مستحکم ہوں جو ذہنی اور فکری طور پر بھی مستحکم ہوں ۔ اگر ہم یہ علاج نہیں کراتے اور ہمارے بچے خدانخواستہ معذور ہوجاتے ہیں ۔تو ان کا معاشی استحکام بھی نہیں ہوتاان کا علمی استحکام بھی نہیں ہوتاان کی روحانی ترقی بھی معنی ہوتی ہے یہ عیب یہ بیماری۔ اس لئے مذہب میں کہیں بھی کسی بھی طور پرکسی بھی بیماری کے لئے یہ نہیں ہے کہ اس کا علاج نہ کرایا جائے ۔

اس لئے پولیو کا علاج کرانے کے لئے بھی مذہب سے کہیں بھی معنی نہیں مذہب کی کوئی بھی تعلیم کوئی بھی حکم مذہب کا اس سلسلے میں معنی نہیں ہے۔

تازہ ترین