• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

15 معاونین خصوصی کی تعیناتی کیخلاف درخواست مسترد کرنیکا تفصیلی فیصلہ

15 معاونین خصوصی کی تعیناتی کے خلاف درخواست مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ تحریر کیا، معاونین خصوصی کے خلاف درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ 23 صفحات پر مشتمل ہے۔

فیصلے کے مطابق معاونین کی تعیناتی کسی آئینی شق کی خلاف ورزی نہیں، معاونین کو وزیر مملکت یا وفاقی وزیر کا عہدہ صرف مراعات کے لیے دیا جاتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معاون خصوصی پارلیمنٹ میں خطاب کرسکتا ہے نہ ایگزیکٹو اتھارٹی کا اختیار ہے، معاون خصوصی کابینہ کا حصہ ہے اور نہ اس کے اجلاس میں شامل ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ مشیروں کو وفاقی وزیر کا درجہ دینا صرف مراعات کے لیے ہے، مشیر بھی کابینہ کا رکن نہیں، کابینہ اجلاس میں شامل نہیں ہوسکتا، وزیراعظم کا مشیر کابینہ کمیٹی کا رکن یا سربراہ نہیں ہوسکتا۔

حفیظ شیخ، عبدالرزاق داود، عشرت حسین کی کابینہ کمیٹی میں شمولیت غیر قانونی قراردے دی گئی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیروں کی کابینہ نجکاری کمیٹی میں شمولیت غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔ مشیر کابینہ کی کسی کمیٹی کا نہ ممبر ہوسکتا ہےنہ اس کی صدارت کرسکتا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مشیر وزیراعظم پارلیمنٹ میں خطاب کرسکتا ہے لیکن ووٹنگ میں حصہ نہیں لے سکتا، وزیر اعظم کے مشیروں کا کابینہ کمیٹی کا ممبر ہونا یا صدارت کرنا غیر قانونی قراردے دیا گیا۔ 

تازہ ترین