• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اصل مجرم کے بجائے دوسرا قید، عدالت کی متعلقہ حکام کو معصوم کو معاوضہ کی ہدایت


سندھ ہائی کورٹ میں اصل مجرم کے نام پر معصوم کو قید بنا کر رکھنے پر پولیس پر برہمی کا اظہار کیا اور اے آئی جی لیگل کو اس معصوم کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت عالیہ میں اصل قیدی کی جگہ کسی اور شخص کو جیل میں قید رکھنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ 

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ پولیس اہلکاروں کو سزا دینے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے جرم ہوا ہے۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ ایک غریب آدمی کو بغیر جرم کے جیل میں رکھا گیا وہ معاوضے کا حق دار ہے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق گھوٹکی پولیس نے عبداللّٰہ کو محراب شر کے نام سے 3 سال جیل میں رکھا، جبکہ مجرم محراب شر کئی مقدمات میں مفرور تھا۔


رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے عبداللّٰہ کو محراب شر کے نام سے عدالت میں پیش کیا تھا۔ 

پولیس رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ عبداللّٰہ کو شادی کروانے کا لالچ دیا گیا تھا اور اسے کہا گیا تھا کہ محراب شر بن کر چند ہفتے جیل جاؤ اور پھر شادی کروادی جائیگی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عبداللّٰہ کو کہا گیا کہ آپ کی شادی محراب شر کی بیٹی سے کروائی جائے گی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اعلیٰ افسران سے مشاورت کرکے بتائیں کہ کیا معاوضہ دیا جائے۔

عدالت نے پولیس اے آئی جی لیگل کو عبد اللّٰہ نامی شہری کو معاوضہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

تازہ ترین