• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ ٹوپی اور عمامے پر مسح کرنا جائز نہیں ہے ،اسی طرح عورت کا اپنے دوپٹے پر مسح کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر پانی (باریک دوپٹے سے رِس کر)اتنا ٹپکتاہو کہ بالوں تک آجائے تو (دوپٹے پر مسح کرنا)جائز ہوگاکہ یہ بالوں پر ہی مسح ہے ،’’خلاصہ ‘‘ میں اسی طرح لکھاہے ‘‘۔۔اور افضل یہ ہے کہ عورت دوپٹے کے نیچے سے بالوںکا مسح کرے ،جیساکہ ’’فتاویٰ قاضی خان ‘‘ میں ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلداول،ص:6)‘‘۔باریک یا اتنا چست لباس پہننا کہ جسم کی ہیئت واضح ہو، جائز نہیں ،حدیث پاک میں ہے: ترجمہ:’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : ایک بار اسماء بنت ابوبکر صدیق رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے باریک کپڑے پہنے ہوئے تھے ،رسول اللہ ﷺ نے اپنا چہرۂ انور پھیرلیا اور فرمایا: اے اسماء! جب عورت بالغ ہوجائے تواس کے لیے یہ جائز نہیں کہ چہرے اور ہتھیلیوں کے سوا اس کے بدن کا کوئی حصہ نظر آئے اور اس وقت آپﷺ نے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کرکے یہ بات سمجھائی تھی،(مشکوٰہ المصابیح:4372)‘‘۔

تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ:’’ ذخیرہ اور دیگر( کتب فقہ )میں ہے : اگر عورت نے لباس پہن رکھاہو تو اس کے جسم کو دیکھنے میں حرج نہیں، بشرطیکہ لباس تنگ اور چست نہ ہو کہ سب کچھ عیاں ہونے لگے ۔نہ ہی وہ باریک کپڑے ہوں کہ جسم کی ہیئت کو واضح کردیں، اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتو چاہیے کہ اپنی نظر نیچی رکھے ۔’’تبیین‘‘ میں ہے : علماء فرماتے ہیں : اس کے جسم میں تامل کرنے میں کوئی حرج نہیں جب تک ایساکپڑا نہ ہو جو اس کے حجم کو واضح کرے ،پس اس وقت اس کی طرف نہ دیکھے کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے : ’’جس نے کسی عورت کے پچھلے حصے میں غور کیا اور اس کے کپڑوں کو دیکھا یہاں تک کہ عورت کی ہڈیوں کا حجم اس پر ظاہر ہوگیا تو وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھے گا ‘‘۔کیونکہ جس عورت کے کپڑے اپنے نیچے موجود جسم کو بیان نہ کریں تو وہ اس کے کپڑوں اور اس کی قامت کو دیکھنے والا ہوتا ہے اس کے اعضاء کو دیکھنے والا نہیں ہوتا ،(جلد9،ص:446، بیروت )‘‘۔

تازہ ترین