• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاعلاج مریض کو تکلیف سے نجات دینے کے لیے موت کا انجکشن لگانا جائز نہیں

تفہیم المسائل

سوال:۔کیا شدید تکلیف میں مبتلا لاعلاج مریض زندگی کے کرب سے نجات پانے کے لیے موت کا انجکشن لگوا سکتا ہے؟ (ایم۔منور،کراچی)

جواب:۔بعض ممالک میں مرض الموت میں مبتلا مریضوں سے لائف سپورٹنگ آلات ہٹانے کی اجازت دی گئی ہے اور بعض میں زہریلے انجکشن یا کسی دوا کے ذریعے موت کو آسان بنانے کی بھی گنجائش رکھی گئی ہے، بشرطیکہ مریض خود بحالتِ ہوش یا اُس کے قانونی ورثا اور میڈیکل ٹیم اس کی اجازت دیں۔علاج سنت ہے ، زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے، البتہ مومن کو اس ضمن میں بشارت ضرور دی گئی ہے ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(1):’’مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے، اس کے ہر کام میں اس کے لیے بھلائی ہے اور یہ چیز مومن کے سوا کسی کو حاصل نہیں۔ 

اگر اسے خوش حالی پہنچتی ہے اوروہ اس پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہے، تو یہ تشکر اس کے لیے بہتر ہے (یعنی اس میں اس کے لیے اجر ہے)اور اگر اسے تکلیف لاحق ہوتی ہے اور وہ اس پر صبر کرتا ہے تو یہ صبر کرنا اس کے لیے بہتر ہے (کیونکہ صبر کرنابجائے خود نیک عمل اور باعثِ اجر ہے)،(صحیح مسلم:2999)‘‘ ۔(2):’’مسلمان کو جو بھی کوئی تکلیف ، مصیبت ،غم اور اذیت پہنچتی ہے، یہاں تک کہ کانٹا جو اُسے چبھ جائے ،تو اللہ تعالیٰ (اس مصیبت پر صبر کرنے کے صلے میں) اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے، (صحیح البخاری: 5641)‘‘۔ (3):’’بے شک جب اللہ کے ہاں کسی شخص کے لیے کوئی بلند مرتبہ مقدر ہوجاتا ہے اور وہ (اپنے اعمال کے ذریعے)اس کا حق دار نہیں بن پاتا تو اللہ تعالیٰ اُسے کسی ناگوار مصیبت میں مبتلا فرمادیتا ہے ( پھر وہ اس پر صبر کرتا ہے )یہاں تک کہ وہ اس مقام کا حق دار ہوجاتا ہے، (مسند ابویعلیٰ:6095)‘‘۔

(…جاری ہے…)

تازہ ترین