• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے اس دوران اس نے خوب تباہی مچائی، پوری دنیا کو 95 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے، سول ایوی ایشن انڈسٹری کی کمر ٹوٹ چکی ہے، کروڑوں افراد بے روزگار ہو گئے، 13لاکھ 50 ہزار افراد کورونا کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر5سے 6لاکھ نئے مریض سامنے آرہے ہیں،روز 8سے 10ہزار افراد موت کے منہ میں جا رہے ہیں چنانچہ پوری دنیا کورونا کو وحشت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔ اس نے دنیا بھر کی معیشتوں کی چولیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ آپ پاکستان کو لے لیجئے ملک کو ساڑھے 3 بلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے، تعمیراتی شعبے مکمل طور پر مفلوج ہو چکے ، پہلے ہی بیروزگاری کا راج تھا ،کورونا کی وجہ سے اس میں دو سو گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ بچوں کا پورا تعلیمی سال کورونا کی نذر ہوگیا ۔ پاکستان ہو امریکہ ہو یا پھر پوری دنیا کورونا کے ہاتھوں پٹ رہی ہے۔ اب کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ حملہ آور ہوئی ہے چنانچہ دنیا اس مرتبہ پہلے سے زیادہ محتاط ہے، یہ فوراً لاک ڈاؤن کی طرف جارہی ہے، عوام حکومتوں کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کر رہے ہیں۔

پاکستان میں بھی کورونا کی دوسری لہر شروع ہوتے ہی کیسز کی تعداد 5گنا بڑھ گئی ہے، روزانہ 2سے 3ہزار نئے مریض سامنے آرہے ہیں،8400افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔ دوسری لہر شروع ہوتے ہی دنیا محتاط ہوگئی مگر ہم اب تک کورونا کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ آدھے سے زیادہ ملک اسے ابھی تک ’’سازش‘‘ قرار دے رہا ہے، کوئی اسے یہودی لابی کے کھاتے میں ڈال رہا ہے اور کوئی اسے بل گیٹس کا کارنامہ سرانجام دے رہا ہے، کچھ ماہرین اسے پاکستانی میڈیا اور حکومت کا گٹھ جوڑ قرار دے رہے ہیں۔ان کا خیال ہے حکومت امداد کے چکر میں کورونا کا ڈرامہ رچا رہی ہے،کوئی ان سے پوچھے’’جناب چند ملین ڈالر کی امداد کے لئے کوئی ٹریلینز میں اپنا نقصان کیوں کروائے گا؟‘‘ ہونا تو یہ چاہیے تھا، ہم بھی پوری دنیا کی طرح کورونا کی پہلی لہر سے سیکھتے مگر جسے تسلیم ہی نہیں کیا اس سے سیکھنا کیا؟ پوری دنیا کورونا کی دوسری لہر سے آگاہ تھی، یہ بات ہماری حکومت اور اپوزیشن سے بھی ڈھکی چھپی نہ تھی لیکن جب باقی دنیا دوسری لہر سے نمٹنے کی تیاریوں میں مصروف تھی ہم جلسے جلوس نکال رہے تھے۔ کورونا کی ویکسین تیار ہو چکی ہے ۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2021 کے وسط تک یہ’’ڈسٹری بیوشن‘‘کے لیے بھی تیار ہوگی۔ اب دوسری لہر نے اپنا پاور شو دکھانا شروع کر دیا ہے، یہ کب تک رہتی ہے، کتنی تباہی مچاتی ہے، کسی کو کچھ معلوم نہیں ہمارا ہیلتھ سسٹم کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، کورونا پر قابو پانے کا کریڈٹ لینے والے لوگوں کی نااہلی پوری دنیا کے سامنے ہے مگر اس کے باوجود ہم سدھرنے کیلئے تیار نہیں۔ملک میں ایسے ایسے واقعات پیش آئے کہ انسان کانپ اٹھتا ہے، مان لیا کہ حکومت نااہل ہے، عوام نے کونسی سمجھداری کا مظاہرہ کیا ہے؟کورونا کے پھیلاؤ میں ہم عوام کا سب سے زیادہ قصور ہے۔ آپ حکومت کو جی بھر کر گالیاں دیں مگر خود کی بھی خبر لیں، لیکن کیوں؟ جب ہم نے کچھ کیا ہی نہیں، سارا کیا دھرا حکومت کا ہی ہے تو ہم کس لیے سدھریں؟ ہمیں کورونا سے کیا خطرہ ہوسکتا ہے؟ ہمارا امیون سسٹم ہی بہت شاندار ہے، مرنے والے تو بزدل تھے، کمزور تھے، حکمران تو حکمران، عوام ان سے بھی بڑھ کر ہیں،یہ حقیقت کو حقیقت تسلیم کرنے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں ۔

پی ڈی ایم کورونا کی اس نئی لہر میں بھی اپنے جلسے روکنے کا نام نہیں لے رہی ،پہلے پشاور پھر ملتان اور اب لاہو رمیں جلسہ کرنے جا رہی ہے ۔حکومت بار بار ان کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے مگر وہ ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں۔عوام بھی بھرپور طریقے سے جلسوں میں شرکت کر رہے ہیں ان کو بھی اپنی جان کا کو ئی ڈر نہیں ہے ۔پی ڈی ایم مینار پاکستان پر جلسہ کر نا چا ہ رہی ہے ،مگر ملتان کی طرح لاہور میں بھی حکومت ہٹ دھرمی پر اتری ہو ئی ہے ۔پی ڈی ایم کے جلسے میں عمران خان کیلئے سلیکٹڈ اور سلیکٹر کے الفاظ زیادہ دہرائے جاتے رہے ۔سلیکٹڈ کے حوالے سے تو صرف اتنا کہا جاسکتا ہے کہ یہ تو سلیکٹر کا سلیکشن ہے کہ جس کو چاہے سلیکٹ کرے ویسے جو پارٹیاں اب سلیکٹڈ کہہ رہی ہیں کیا وہ خود کسی زمانے میں سلیکٹڈ نہیں تھیں ،کیا انہیں جمہور نے منتخب کیا تھا؟۔ پاکستان کی سا لمیت ، اقتصادی صورتحال اور عوام کو ریلیف دینے کے حوالے سے اگر عملی اقدامات کئے جائیں تو شاید عوام دوبارہ اٹھ کھڑے ہوں ورنہ تو حکمرانوں اور اپوزیشن والوں نے عوام کا وہ حال کردیا ہے کہ وہ نعروں پر یقین نہیں رکھتے اور نہ ہی کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ لیتے ہیں کیونکہ یہ سب کھیل صرف کرسی اقتدار کیلئے ہے جس کیلئے ہرکوئی نئے سے نیا نعرہ لگاتا ہے۔

تازہ ترین