• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یورپ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں بارسلونا فٹ بال کلب کا طوطی کیوں بول رہا ہے ؟ بارسلونا فٹ بال کلب کافی برسوں سے چمپین لیگ ،بادشاہ کپ اور یورپ کپ کسی کو جیتنے ہی نہیں دیتا ؟یہ وہ سوالات ہیں جو آج کل سب کی زبا ن پر ہیں۔ان سب میں ایک ہم بھی تھے جو اکثر سوچتے کہ ایسا کیوں ہے ؟ خیر ہم نے حالات و واقعات کا بغور جائزہ لیا تو پتا چلا کہ ان ”وکٹریز “ کے پیچھے کون سا عمل کار فرما ہے ۔گیارہ گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل ہر ٹیم کا خواب صرف اور صرف یہی ہوتا ہے کہ وہ جیت جائے اس کے لئے مد مقابل ٹیم کے َ،پول ، میں گول کرنے یا اسکور بڑھانے کے لئے تابڑ توڑ حملے کئے جاتے ہیں۔ان حملوں کی حکمت عملی یہ ہوتی ہے کہ کوئی کھلاڑی زیادہ دیر گیند اپنے پاس نہ رکھے فورا دوسرے کو گیند دے اور دوسرا تیسرے کودے اس طرح آہستہ آہستہ مد مقابل کی، ڈی ، اور پھر گول پر اٹیک کیا جائے۔ اگر ایک کھلاڑی گیند لے کر مد مقابل کے گول کی طرف جائے گا تو مد مقابل گیارہ کھلاڑی اس کو روکیں گے وہ اکیلا کبھی بھی ڈی تک نہیں پہنچ سکے گا اس لئے وہ اپنے ساتھی کھلاڑیو ں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے پاس بناتا ہوا ایک نقشہ کی صورت میں آگے بڑھے گا اور گول کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔ اب اگر ایک ٹیم کا ہر کھلاڑی دوسری ٹیم کے خلاف ایک ایک گول کرے تو گیارہ گول بنتے ہیں لیکن کہا کیا جائے گا؟کہ فلاں ٹیم گیارہ گول کر کے جیت گئی ہے یہ نہیں کہا جائے گا کہ فلاں کھلاڑی جیت گیا ہے۔لفٹ آوٹ لفٹ، ان رائٹ، آوٹ رائٹ ان فل بیک سنٹر فارورڈز یہ تمام پوزیشنز حملہ کرنے کے لئے ہوتی ہیں۔یہی وہ حکمت عملی ہے جس سے آج دنیا بھر میں بارسلونا فٹ بال کلب کی جیت کا چرچا ہے ۔ وہ گیند اپنے پاس نہیں رکھتے اورگیند اپنے دوسرے ساتھی کو دینا فرض سمجھتے ہیں۔ ان کے کوچ نے بھی کہا ہوتا ہے کہ جس نے گیند زیادہ دیر اپنے پاس رکھا وہ گراونڈ میں کھیلے گا نہیں بلکہ باہر بیٹھے گا۔ویسے بھی ہر کھلاڑی جانتا ہے کہ کچھ بھی ہو ٹیم کا نام بلند کرنا ہے اس کی پہچان کرانی ہے اور اس بات پر فخر محسوس کرنا ہے کہ میں اس ٹیم کا کھلاڑی ہوں جو جیت گئی ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جب بارسلونا کی ٹیم جیتتی ہے تو مقامی کمیونٹی کے ساتھ ساتھ غیر ملکی اور خاص کر پاکستانی گلیوں میں بھنگڑا بھی ڈالتے ہیں اور اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ وہ بارسلونا کے رہائشی اور بارسلونا کی فٹ بال ٹیم ان کی ہے۔ میں نے وہ بھنگڑا اور پاکستانیوں کی خوشی کئی بار دیکھی ہے اور جب بھی دیکھتا ہوں دھیان سپین میں بننے والی پاکستان کی تین فیڈریشنز کی طرف چلا جاتا ہے۔ ایسا کیوں ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب خود سے ہی ڈھونڈنا پڑتا ہے۔پاکستانی کمیونٹی کے سیاستدانوں کا مدمقابل ایک ہے ان سب کا ٹارگٹ ایک ہے ٹیم ایک ہے پاکستان ایک ہے بارسلونا ایک ہے پھر یہ سب بارسلونا فٹ بال کلب کی نقل کیوں نہیں کرتے ؟فیڈریشنز کا ہر کھلاڑی” صدارت“ نامی گیند اپنے پاس کیوں رکھنا چاہتا ہے ؟ کیوں وہ دوسرے کھلاڑی کو پاس نہیں دیتا ؟ کیوں وہ نقشہ تیار نہیں کرتا ؟کیوں وہ چاہتا ہے کہ گیند لے کر ہمیشہ ، کیری ، کرتا رہے ؟سیاستدانوں کے لئے پاکستانیوں کی فلاح و بہبود ایک ، گول ، کی مانند ہے وہ ہم تب تک نہیں کر پائیں گے جب تک ہم ایک دوسرے کو پاس نہیں دیں گے گیند دوسروں کو نہیں دیں گے ایک نقشہ کے مطابق حملہ نہیں کریں گے۔سیاستدانوں کو”صدارت“ کا گیند دوسروں کو دے کر کھیلنا ہوگا ۔ ایک ٹیم بننا ہوگا تب کہیں جا کر جیت کی شکل دیکھ سکیں گے اور تب کہیں ہماری جیت کا طوطی دنیا بھر میں بولے گا۔ہمارا دل کیوں نہیں کرتا کہ ہم جیتیں اور گلیوں محلوں میں ہماری جیت کی خوشی منائی جائے ،بھنگڑے ڈالیں جائیں ، میچ دیکھنے والے کہیں کہ پاکستان کی ٹیم جیتی ہے۔یہ خیال نہ جانے کب ہمارے ذہنوں میں جگہ بنائے گا۔ نہ جانے کب یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ پاکستان کے کسی بھی قومی دن کا پروگرام ہو تو اس پر سٹیج بنایا ہی نہ جائے وہاں کرسیاں بچھائی ہی نہ جائیں ، پستی اور بلندی کا فرق مٹا دیا جائے ۔ سب سامنے بیٹھیں اور جس کی باری ہو وہ تقریر کرنے سٹیج پر آئے ۔ میں سٹیج پر بیٹھوں گا، میں سٹیج پر کیوں نہیں بیٹھا اس طرح کی بیمار سوچ کب ختم ہوگی ؟ ہم ایک ٹیم کے بجائے تین ،تین ٹیمیں بنا کر کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ہم سب کھینچا تانی کے ذمہ دار ہیں۔ کسی نے کھینچا تانی کی اور کسی نے کھینچا تانی کرنے کی ترغیب دی ۔کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں اس کھینچا تانی کا ذمہ دار نہیں ہوں ۔ہم آپس میں ہی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں اپنوں سے گیند چھین کر مد مقابل کو دے رہے ہیں ۔ہمارے بچے جو یہ میچ دیکھ رہے ہیں وہ گندے انڈے اور خراب ٹماٹر لئے بیٹھے ہیں وہ اپنے سوالات کے انڈے اور ٹماٹر ہم پر دے ماریں گے اور ہمارے پاس وہ گند صاف کرنے کے لئے جوابات کاکوئی کپڑا نہیں ہو گا ۔ ہمیں اس دن سے ڈرنا ہوگا جب ہمارے بچے ہم سے پوچھیں گے کہ ابا جان آپ نے اپنے ملک اور ہمارے لئے کیا کیا ہے تب ہم جواب نہیں دے پائیں گے ۔ آئیں اور قربانی دینا سیکھیں آئیں اور مل بیٹھیں ۔آئیں اور دوسروں کو گیند پاس کریں۔ آئیں اور مد مقابل کے خلاف گول کریں لیکن اتفاق اور اتحاد کی حکمت عملی سے۔ اوپر بیٹھا ہمارا کوچ جو ساری دنیا کی کھیلیں دیکھ رہا ہے وہ گیند کو زیادہ دیر اپنے پاس رکھنے کی سزا ہمیں نہ دے اس وقت سے بچیں ، آئیں ڈریں اس وقت سے کہ جب ہم پر کھیلنے کی پابندی عائد کر دی جائے گی۔ جب ہم غلط کھیلیں گے تو باہر نکال دیئے جائیں گے۔یہاں کے مقامی محکموں کے سامنے ہمیں بوگس کھیل کھیلنے پر مذاق اور تمسخر کا سرخ کارڈ دکھا د یا جائے گا ۔تب ہم دوسروں کو کھیلتا دیکھیں گے خود نہیں کھیل سکیں گے۔آئیں ذاتی مفادات کی جنگ ہار جائیں۔یہ وہ جنگ ہے جو کبھی جیتی نہیں جا سکتی۔ آئیں کہ اپنے مفادات کمیونٹی کے مفادات کے سامنے مار دیں ایسی موت کہ ہمارے ذاتی مفادات پھر کبھی زندہ نہ ہو سکیں۔آئیں کہ بارسلونا کی فٹ ٹیم کی طرح بن جائیں اور محبت ، انس ، اخوت ، بھائی چارے ، کے تمام کپ اور ٹرافیاں جیت لیں ۔آئیں کہ ایک ہو جائیں اور سپین میں بسنے والے تمام پاکستانی مل جل کر ایک ایسا متحد پلیٹ فارم بنائیں کہ جس سے دیار غیر میں رہنے ، اپنا مستقبل بہتر بنانے اور اپنے مسائل کا فوری حل جیسے معاملات پر آواز بلند کی جا سکے۔
تازہ ترین