• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دودھ اور دہی کا روزانہ استعمال ضروری ہے؟

طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ روزانہ دودھ اور دہی کا استعمال کرنے سے انسان ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر سے دور رہتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اکیس ملکوں میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ بالغ افراد پر کیے گئے دس سالہ طویل مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو روزانہ دودھ، دہی اور دوسری ڈیری مصنوعات کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں انہیں ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن) کا خطرہ دیگر لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔

آن لائن ریسرچ جرنل ’بی ایم جے اوپن ڈائبٹیز ریسرچ اینڈ کیئر‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس مطالعے میں ایشیاء، شمالی امریکا، جنوبی امریکا، افریقا اور یورپ کے 21 ممالک سے 147,812 افراد شریک کیے گئے جن کی عمریں 35 سے 70 سال تک تھیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے ایک سال میں مطالعے کے شرکاء سے اُن کی کھانے پینے کی عادات اور صحت کی مجموعی کیفیت کے بارے میں تفصیلی سوالنامے بھروائے گئے، اس کے علاوہ آئندہ 9 سال کے دوران وقفے وقفے سے ان کے غذائی معمولات کے علاوہ مجموعی صحت کا جائزہ بھی لیا جاتا رہا۔

تحقیق کے لیے ڈیری مصنوعات کودو اقسام میں بانٹا گیا ایک ’چکنائی سے بھرپور‘(مثلاً عام دودھ یا ہول دودھ) اور دوسرا ’کم چکنائی والی‘ (مثلاً کم چکنائی والا دودھ یعنی اسکِم دودھ) ۔ اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا گیا کہ ان ڈیری مصنوعات کی کتنی مقدار روزمرہ استعمال میں رہتی ہے۔

دوران تحقیق ڈیری مصنوعات میں دودھ، دہی، پنیر، مکھن اور ڈیری مصنوعات سے تیار کردہ پکوان شامل کیے گئے تھے۔

دس سالہ مطالعے کے اختتام پر معلوم ہوا کہ افریقا اور ایشیا ء میں دودھ اور دوسری ڈیری مصنوعات کا استعمال باقی دنیا سے بہت کم ہے جبکہ دنیا بھر میں لوگ روزانہ اوسطاً 179 گرام ڈیری مصنوعات کا استعمال کسی نہ کسی صورت کرتے ہیں۔

اس مطالعے میں زیادہ اہم انکشاف یہ ہوا کہ روزانہ 2 کپ دودھ یا اس کے مماثل ڈیری مصنوعات استعمال کرنے والے لوگوں میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ ایسے افراد کے مقابلے میں 24 فیصد کم ہوتا ہے جو ڈیری مصنوعات استعمال نہیں کرتےجبکہ چکنائی سے بھرپور ڈیری مصنوعات کی اتنی ہی مقدار روزانہ استعمال کرنے والوں میں یہ خطرہ 28 فیصد کم رہ جاتا ہے۔

کم چکنائی کی حامل ڈیری مصنوعات استعمال کرنے والوں میں میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ ’میٹابولک سینڈروم‘ کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ بلڈ پریشر، بلڈ شوگر، پیٹ اور اطراف میں چربی، کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسرائیڈ میں معمول سے زیادہ اضافے پر مشتمل مختلف کیفیات کا مجموعہ ہے جو دل کی مختلف بیماریوں، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے۔

اگرچہ مکھن اور پنیر بھی میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم کرنے میں مددگار پائے گئے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے استعمال کا یومیہ اوسط صرف 3 گرام مشاہدے میں آیاہے۔

اس کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 2 کپ دودھ یا اس کے مماثل ڈیری مصنوعات استعمال کرنے والوں میں ہائی بلڈ پریشر اور ٹائپ 2 ذیابیطس دونوں کا خطرہ مزید 12 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا مشورہ ہے کہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں سے بچنے کےلیے اگر ایک طرف صحت مند طرزِ زندگی اختیار کرنا ضروری ہے تو دوسری جانب یہ بھی اہم ہے کہ دودھ کے روزانہ استعمال کی مقدار بڑھائی جائے۔

تازہ ترین