• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داخلی مزاح، خارجی سنجیدگی

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے:برطانیہ سے معاہدہ نہیں، نواز اور ڈار کو اللہ ہی واپس لائے گا۔ جملہ معاہدہ نہ ہونے کی حد تک تو سچ ہے مگر اُس کے آخری حصے میں وہی ریلوے والے شیخ رشید جھلکتے ہیں، اچھا ہے داخلی امور میں ہنسی کا سامان فراہم ہوتا رہے گا، خارجی معاملات میں سنجیدگی کی برف جمتی اور اندرونی میں ٹلی بجتی رہے گی تو بدمزگی سوئی رہے گی۔ چلو یہ تو پکا کہ اب نہ کوئی بندہ آئے گا نہ بندہ نواز۔ شاید حکومت بھی چاہتی ہے کہ نواز شریف پلس ڈار صاحب جتھے رہن خوش رہن، اِدھر کا رُخ نہ کریں کہ یہاں تو قبلہ ہی گم ہے، داخلہ وزارت یوں تو مصروف ترین وزارت ہوتی ہے مگر شیخ صاحب اُسے اتنا ہلکا پھلکا کر دیں گے کہ اُن کی پسندیدہ بات کے مصداق نہ کوئی آوی تے نہ کوئی جاوی، ہماری مراد ہے یہ وزارت کنواری ہی رہے گی، گویا کہ ہر غم کو میں دھوئیں میں اُڑاتا چلا گیا، تقریباً ڈھائی سال تو گزر چکے باقی ڈھائی اپوزیشن کی طویل چھیڑ چھاڑ میں پورے ہو جائیں گے اور حضرت شیخ تو پتا بھی نہیں چلنے دیں گے کہ وہ آئے کب تھے گئے کب۔ پاکستان درحقیقت تو ہمارا پیارا وطن ہے، جگ جگ جیئے مگر ہم سب نے مل کر اِسے اپنی اپنی لیبارٹری بنا دیا ہے، جس میں ہر کوئی حرام کو ’’خدا کا شکر ہے‘‘ کہہ کر حلال کر دیتا ہے، اِس پروڈکٹ کو اینٹی کورونا ویکسین سے بھی تشبیہ دی جا سکتی ہے۔ جس کے کامیاب ہونے کی ثقہ روایت تاحال موصول نہیں ہوئی، قدرت نے اِس وائرس کو گرگٹ کی خصوصیات دے کر اور انسانوں کی تمام لیبارٹریوں کو مدِنظر رکھ کر ڈیزائن کیا ہے۔ سنا ہے برطانیہ میں ویکسین بےاثر رہی، ہم سردست اتنا کہیں گے کہ نواز شریف اور ڈار اُس وقت آ رہے ہوں گے جب شیخ صاحب اینڈ کمپنی جا رہے ہوں گے، اُس کے بعد ہمارے اندازے کے مطابق مطلع ابر آلود رہے گا۔

٭٭٭٭

کُوڑے اور کوڑے میں کیا فرق ہے؟

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے حکم دیا ہے کہ لاہور میں کہیں کوڑا نظر نہ آئے، جب کوڑے میں جان نہ رہے تو ہر طرف کُوڑا ہی کُوڑا نظر آتا ہے، جب سے پی ٹی آئی، آئی ہے ہم کہہ رہے ہیں لاہور کے علاقے سلامت پورہ میں کوڑا جلانے کی تقریباً ایک درجن بھٹیاں کام کر رہی ہیں، جس سے اِس پورے علاقے میں ہیپاٹائٹس عام ہے مگر شاید بزدار صاحب کا شعبہ نشر و اشاعت اُنہیں بےخبر رکھتا ہے وگرنہ وہ جتنے صفائی پسند ہیں اُس کے پیش نظر تو اُنہیں کہنا چاہئے تھا لاہور میں کوڑا کہاں ہے؟ کوڑا دکھائو، بات یہ ہے کہ کوڑا تو جلا دیا جاتا ہے، اُس کے باوجود بھی شمالی لاہور میں واہگہ تک نہر کے دونوں طرف کالونیوں میں کوڑے کے ڈھیر عام دکھائی دیتے ہیں۔ کوڑے سے اتنا نقصان نہیں ہوتا جتنا اُسے جلانے سے، اگر یقین نہیں آتا تو آدھی رات کو اِس علاقے کا ناک کھول کر دورہ فرمائیں، ضلعی حکومت کا صفائی عملہ تنخواہ لیتا ہے، کوڑا نہیں لیتا، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ محوِ آرام ہے، جبکہ مافیا کا عملہ جاگ رہا ہے ااور ہر گھر سے دو سو روپے لے کر کوڑا جلانے والی بھٹیوں میں پہنچاتا ہے، وزیراعلیٰ اگر ڈھائی سال گزرنے کے بعد کوڑے کے خلاف حکم دے رہے ہیں تو ٹھیک کیونکہ بسیار دیر آید درست آید کے مصداق اب اپنے تازہ ترین حکم پر عملدرآمد بھی کر دکھائیں، اگر صرف کوڑا چلے گا تو کوڑا کیسے غائب ہو گا، اور اگر کوڑا جلے گا تو فضا، قضا آلود رہے گی۔

٭٭٭٭

کرتُوت

معاونِ خصوصی وزیراعلیٰ پنجاب فردوس عاشق اعوان فرماتی ہیں کورونا بڑھانے کی ذمہ دار پی ڈی ایم ہے، لفظ کرتوت مجھے یہ ہمہ جہت لگتا ہے، ہر خرابی کے پیچھے یہی ہوتا ہے لہٰذا محترمہ اگر یہ کہتیں کہ کورونا کے ذمہ دار کرتوت ہیں تو زیادہ صحیح ہوتا، مگر مشکل یہ آن پڑی ہوگی کہ کرتوتوں کا رُخ کس طرف پھیریں، اِس وقت مغربی ممالک میں یہ وبا زیادہ زوروں پر ہے جبکہ وہاں کوئی پی ڈی ایم نہیں، لفظ اور اُس کا غلط تلفظ بھی کورونا سے کم نہیں، مثلاً حتی الامکان کی ت پر، بین الاقوامی کے ن پر پیش ڈال کر پڑھنا عام ہے، کرتوت کو کوئی بھی غلط نہیں ادا کرتا کیونکہ مادر زاد غلط ہے، پی ڈی ایم نہ ہوتا تو کیا کورونا بھی نہ ہوتا، جب کہ کورونا عمر میں پی ڈی ایم سے بڑا ہے، کرتوت آج ہمیں اس لئے یاد آیا کہ کورونا پوری انسانیت کے کرتوت دیکھ کر آسمانی اسٹیبلشمنٹ نے مسلط کیا ہے، اور وہ بین الاقوامی کرتوت پوری انسانیت کا ظلم ہے جو جگہ جگہ ڈھایا جاتا ہے، اگر ظلم پر کام کیا جائے تو اس کا حجم ’’انسائیکلوپیڈیا بریٹینکا‘‘ سے بڑھ جائے گا، ظلم کی تعریف ہے کسی چیز کو اس کی اصل جگہ سے اٹھا کر غلط مقام پر رکھنا، بہرحال آج کورونا جس طرح اندھی اونٹنی کی طرح پوری دنیا میں رقصاں ہے اس کا باعث ہم سب انسانوں کے کرتوت ہیں جو ظلم کی صورت ہم ایک دوسرے پر کرتے ہیں، آج انسانیت ظلم کے خلاف ڈنڈا اٹھا لے کورونا کل ختم ہو جائے گا، کورونا کی جو ویکسین بنتی ہے وہ اپنی ساخت بدل لیتا ہے۔ اس لئے یہ کہنا بجا ہے کہ ہم نے کورونا کا مقابلہ کیا، بہرحال ہم سائنس دان ڈاکٹروں سے یہی کہیں گے کہ منا بھائی لگے رہو کرتوت نہ چھوڑو۔

٭٭٭٭

لالہ رخ

Oخبر ہے لالہ رخ گورنر پنجاب کی پی آر او مقرر۔

اگر اس خبر میں سے لفظ ’’کی‘‘ نکال دیا جائے تو بھی یہ مزیدار خبر بن جاتی ہے۔

Oحکومت اپوزیشن باہم بیٹھ کر گفت و شنید کیوں نہیں کرتے؟

دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی۔

O فضل الرحمٰن:گھبراہٹ کا شکار حکومت جلد سینیٹ انتخابات چاہتی ہے۔

؎ بات تو سچ ہے مگر بات ہے پسپائی کی

Oوسیم سجاد:سینیٹ انتخابات، وزراء کی ناسمجھی کی وجہ سے ابہام پیدا ہو گیا۔

عرض کیا ہے؎

یہ جو تیرے وزیر ہوتے ہیں

تکبر کے فقیر ہوتے ہیں

تازہ ترین