• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: اگر کسی شخص کے ذمے قضاء نمازیں بہت زیادہ ہوں تو اُن نمازوں کی جلد ادائیگی کے لیے نماز میں کوئی تخفیف کی جاسکتی ہے ؟ (محمد نبیر )

جواب: فرض کی اگلی دو(تیسری اور چوتھی) رکعات میں قرأ ت فرض یا واجب نہیں ہے ،لہٰذا اگر نمازی کچھ بھی نہ پڑھے اور ایک تسبیح (سبحان اللہ )کی مقدار سکوت اختیار کرکے کھڑا رہے یا محض ایک بار ’’سبحان اللہ ‘‘ پڑھے یا ایک دو آیات (مثلاً اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ،اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مَالِکِ یَومِ الدِّیْنِ ) تو نماز صحیح طورپر اداہوجائے گی ۔

اگر قضا نمازوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتو قرأت اور تسبیحات میں تخفیف کرسکتے ہیں،یعنی رکوع وسجود میں ایک تسبیح پر اکتفا کرسکتے ہیں ،لیکن اسے عام معمول ہرگز نہ بنایا جائے ،معمول کی نمازیں سنت کے مطابق پڑھی جائیں اور ان میں فرائض ،واجبات ،سُنن اور مستحبات وآداب کی رعایت کی جائے ۔اگر امام کو معلوم ہے کہ فرض نماز میں اس کی اقتدا میں شوافع حضرات بھی نماز پڑھتے ہیں تو وہ فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں پوری سورۂ فاتحہ پڑھے، تاکہ ان کی نماز کامل ادا ہو ،بلکہ پنج وقتہ امام کو ایساہی کرنا چاہیے ۔

تازہ ترین