• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال:ایک شخص کا انتقال ہوا ،ورثاء میں ایک بیوہ ،متوفیٰ کی ایک خالہ ، ایک پھوپھی،ایک چچا زاد بھائی ،چار ماں شریک بھائی اوردو ماں شریک بہنیں موجود ہیں ۔اس صورت میں ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی اور مذکورہ ورثاء میں سے کون کون حق دار ہوگا ؟(محمد عمران، کراچی )

جواب:مصارف تکفین وتدفین ،میت کے ذمے اگر کسی کاقرض باقی ہے تواسےاداکرنا،تہائی ترکے کی حد تک تنفیذِ وصیت کے بعدبقیہ ترکہ ورثاء کے درمیان حسبِ تناسب تقسیم ہوتاہے۔متوفیٰ کا ترکہ 72 حصوں میں منقسم ہوگا ،کُل ترکے کا چوتھائی یعنی 18حصے بیوہ کو ملیں گے ۔اخیافی(ماں شریک ) بھائی بہن ثلث کے حق دار ہیں ،سراجی میں ہے :ترجمہ:’’اخیافی (ماں شریک ) بھائی بہن کی تین حالتیں ہیں : ایک اَخیافی بہن یا اَخیافی بھائی کو ترکہ کا چھٹا حصہ ملتا ہے ،دو یا دو سے زائد اَخیافی بھائی بہن کو ترکہ کا تہائی حصہ ملتا ہے ۔اَخیافی بھائی بہن تقسیم فرائض میں اور فرائض کا حق دار ہونے میں برابر ہیں (یعنی دونوں کو مساوی حصہ ملے گا)،(سراجی ، ص:13)‘‘۔اس اصول کے تحت 4اَخیافی بھائی اور 2اَخیافی بہنوں کومساوی طور پر 24 حصے (ہر ایک کو 4حصے) ملیں گے ،بقیہ 30حصے بطور عصبہ چچا زاد بھائی کو ملیں گے،خالہ اورپھوپھی محروم رہیں گی ۔

تازہ ترین