• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میری خالہ کی حقیقی بیٹی کی ایک بیٹی ہے ،جو رشتے کے اعتبار سے میری بھانجی لگتی ہے،کیااُس سے میرا نکاح جائز ہے ؟(محمد علی، کراچی )

جواب: جی ہاں!حرمتِ نکاح کا کوئی اور سبب موجودنہ ہو ،تو یہ نکاح جائز ہے۔ جب خود خالہ کی بیٹی سے نکاح ہوسکتا ہے ،تو اس کی بیٹی سے بطریقِ اولیٰ ہوسکتا ہے ۔خالہ کی بیٹی محرمات(وہ عورتیں جن سے نکاح حرام ہے ) میں شامل نہیں ہے ، خالہ کی بیٹی سے بھی نکاح ہوسکتا ہے۔جن خواتین سے شرعاً نکاح حرام ہے ، قرآن مجید سورۂ نسا ء کی آیات22تا25میںان کاتفصیل کے ساتھ بیان آیا ہے اور پھر مزید فرمایا:ترجمہ:’’ اور ان (مذکورہ محرمات عورتوں) کے علاوہ باقی سب عورتوں کے ساتھ تمہارا نکاح جائز ہے ،(سورۃالنساء:24)‘‘۔مفتی محمد نوراللہ نعیمی نور اللہ مرقدہ ایک سوال ’’ کہ آیا زید کی حقیقی خالہ کی حقیقی نواسی سے زید کا نکاح ازروئے شرع جائز ہے یا نہیں ؟‘‘ کے جواب میں لکھتے ہیں:

’’ہاں ! جائز ہے ،اللہ رب العالمین نے فرمایا: وَأُحِلَّ لَکُم مَّا وَرَاء ذَلِکُم (پارہ:۵)اور شامی جلد2،ص:380میں فتح القدیر سے ہے : (یعنی اَجداد وجَدّات کے فروع جوایک بطن سے ہوں (ان سے نکاح جائز ہے ) ، لہٰذا پھوپھیوں اورخالاؤں سے تو نکاح حرام ہے ،(لیکن )پھوپھی زاد ، چچازاد ،خالہ زاد اور ماموں زاد بہنوں سے نکاح جائز ہے) اور یوںہی کتاب الفقہ جلد4، ص: 61 ، 62 میں بھی ہے ،(فتاویٰ نوریہ ،جلد2،ص:446)‘‘۔

تازہ ترین