• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہیں مرغی حرام نہ ہو جائے

خدا خدا کرکے اپوزیشن میں اتحاد پیدا ہوا اور پی ڈی ایم نے جنم لیا مگر اب جو صورتحال نظر آ رہی ہے اُسے دیکھ کر لگتا ہے کہ دعوے آگے آگے اور عملدرآمد پیچھے پیچھے رہ جانے کا اندیشہ ہے، یہ نہ ہو کہ ایک ہی ٹرین کا اوپر والا حصہ کراچی اور نیچے والا پشاور جا رہا ہو، مولانا کو سربراہ بنایا مگر اُن کی آواز سے دیگر آوازیں اونچی ہوتی جا رہی ہیں، اصولاً مولانا کی ہدایات پر عمل ہونا چاہئے، ہم زیادہ گہرائی میں نہیں جاتے کہ شاید تیل نہ نکلے اور ساری جدوجہد رائیگاں چلی جائے، اِس وقت قوم کی انتہائی ضروریات کی عدم تکمیل بڑھتی جا رہی ہے، اپوزیشن اپنے پنجے تیز کرے ورنہ شکار سے خالی ہاتھ آنے میں تو بڑی رسوائی ہوگی۔ حکمرانوں کو یہ تاثر نہ دیا جائے کہ اپوزیشن کو پرابلم ہے بلکہ عوام کا نام لیا جاتا ہے تو عوام ہی کا نام لے کر آگے بڑھنا چاہئے، آمدہ خبروں اور مناظر کے پیش نظر کہیں ملاں اور ملانی کی کشاکش میں مرغی حرام نہ ہو جائے، اور غریب عوام کو بوٹی تو کجا چھیچڑا بھی نہ مل پائے، لانگ مارچ کا روڈ میپ دینے کی کیا ضرورت تھی؟ اس طرح تو تھوتھا چنا باجے گھنا جیسی صورت پیدا ہو سکتی ہے، جمہوریت اور اسلام دونوں مظلوم ہیں، فریقین ان دو پاٹوں میں عوام کو نہ پیسا جائے، سخت سردی، سخت کورونا، سخت رویئے، کچھ نرمی بھی پیدا کرنا چاہئے تاکہ سفر کٹ ہی جائے ذرا تیز تیز، اس وقت قومی سطح پر چولہے ٹھنڈے ہیں، موقع بھی ہے دستور بھی بھانبڑ مچ سکتا ہے، پہلے پی ڈی ایم باہمی ڈائیلاگ کو پختہ کرے پھر اسلام آباد یا راولپنڈی کے آہنی جنگلوں سے ٹکرانے کی بات کرے، جب کسی مہم کے افراد اپنے اپنے مفادات کوپیش رکھیں تو منزل پیچھے رہ جاتی ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

گورنر پنجاب کا مستحسن اقدام

گجرات یونیورسٹی کے کنٹریکٹ ملازمین ایک عرصے سے چیخ و پکار کر رہے تھے مگر کہیں ان کی شنوائی نہیں ہو رہی تھی، گورنر پنجاب چودھری سرور حسین نے یک جنبش قلم ان کو ریگولرالائز کردیا، یہ ایک اچھا قدم ہے، وہ پنجاب کی تمام جامعات کے چانسلر ہیں، اس لحاظ سے قابل تحسین ہیں کہ انہوں نے سب کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کی منظوری دے دی، ہائر ایجوکیشن کی طرف توجہ دینا اور ان کے مسائل حل کرنا ایک قومی ضرورت ہے، اب تک اس کے ساتھ جو بدسلوکی روا رکھی گئی، اس کے نتیجے میں پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں میں تدریس و تعلیم کے احوال بد سے بدترین ہوتے گئے، مگر اب جبکہ گورنر پنجاب نے خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے اس جانب توجہ دی اور کئی سمریوں کی منظوری دے دی تو ہم توقع کرسکتے ہیں کہ وہ اس سلسلے کو جاری رکھیں گے، انہوں نے برطانیہ سے پاکستان کا سیاسی سفر کیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلیمی نظام میں معیار کے حوالے سے اور اعلیٰ تعلیم کو معقول بجٹ دینے کے حوالے سے کس قدر نمایاں فرق ہے؟ وہ کام کرنے والے شخص ہیں بشرطیکہ پی ٹی آئی ان سے کام لے اور راستے میں روڑے نہ اٹکائے، پنجاب کی یونیورسٹیز میں بڑے بڑے گھائو ہیں، جن کی اصلاح نہ کی گئی تو ہمیں اچھے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد نہیں مل سکیں گے، ارفع سنٹر میں ڈپٹی ڈائریکٹر کی اسامی پُر کرنے کے لئے جو اشتہار دیا گیا اس میں۔ تحریری امتحان کے پرچے میں متعلقہ شعبہ سے متعلق سوالات پوچھے گئے، کیاکسی منظور نظر کو نوازنا مقصود تھا؟ گورنر صاحب، وزیر اعلیٰ پنجاب کی وساطت سے اس کی تحقیق بھی کرائیں کیونکہ ارفع سنٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں سنٹر آف ایکسی لنس ہے، اس کے معاملات کی درستی ضروری ہے، اگر چودھری سرور حسین پنجاب میں تعلیم پر ہی توجہ مرکوز رکھیں تو نہ صرف جامعات بلکہ دیگر تعلیمی اداروں میں بھی سدھار پیدا ہو سکتا ہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ریلوے سے داخلہ تک

شیخ رشید کی قسمت میں کوئی نہ کوئی وزارت بسانا لکھا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ بس چلانے والےسے ہوائی جہاز چلانے کا کام لیا جا رہا ہے، اب وہ جہاز کو کہاں لے جائیں خان صاحب ذرا اس طرف بھی دھیان دیں، نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کرنا تو حکومت کا میاں صاحب کو وطن لانے سے گریز کا عندیہ ہے، ایک طرف اشتہاری قرار دینا ساتھ مین گیٹ بند کر دینا چہ معنی دارد، داخلہ امور بہت نازک اور کٹھن ہوتے ہیں، یہ خارجہ امور کیلئے بھی مشکلات پیدا کر سکتے ہیں ، وزیراعظم کو ان کی ٹیم کے حوالے سے ہم بس اتنا کہیں گے کہ مشتری ہوشیار باش!

وزارتوں کے سنگھاسن کو مزاحیہ تھیٹر نہ بنایا جائے، سب لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ سابقہ انفارمیشن منسٹر کو کرپشن پر فارغ کرکے پنجاب کا وزیر اطلاعات مقرر کر دیا، یہ ایک بار پھر چہ معنی دارد؟ بہرحال ہمیں خان صاحب کے زہدو تقویٰ پر تو ناز ہے مگر ان کی کابینہ کچھ ناساز ہے، اس لئے لازم ہے کہ وہ ہر وزیر کی رفتار و گفتار کو خود جانچ لیا کریں تاکہ گلشن کا کاروبار چلے۔ وزیر داخلہ کوئی باریک سا آدمی ہونا چاہئے کہ اس وزارت میں زگ زیگ باریکیاں ہیں، جن میں قبلہ شیخ صاحب بہ ایں تن و توش پھنس سکتے ہیں یا ’’آپ‘‘ کو پھنسا سکتے ہیں۔ ہماری نظر میں نواز شریف کا پاسپورٹ کینسل کرنا درست فیصلہ نہیں، برطانیہ تو کبھی سونے کی چڑیا آپ کے حوالے نہیں کرے گا اس لئے ان کو آنے دیں، ان کو حیلے بہانے فراہم نہ کریں، بہتر ہوتا کہ شیخ صاحب کو وزارت مذہبی امور سونپی جاتی۔ مزید شیخ صاحب بارے کیا کہیں وہ یہی ورد پکائیں کہ

ﷲ ہی ﷲ کیا کرو نام اسی کا لیا کرو

تازہ ترین