• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ وقت تیزی سے قریب آرہا ہے جب چار سُو میاں نواز شریف کے بیانیے کی جیت کا ڈنکا بجنا شروع ہو جائے گا، مریم نواز شریف نے جس کامیابی سے اپنے عظیم رہنما میاں نواز شریف کا موقف عوام تک پہنچایا ہے، عالمی میڈیا نے اُس کی بھرپور پذیرائی کی ہے، مریم نواز کو عالمی سطح کے دلیر لیڈروں میں شامل کیا جارہا ہے، عالمی میڈیا برملا کہہ رہا ہے کہ نالائق حکمرانوں کی سیاست کا ایک لمحہ بھی نواز شریف کے ذکر کے بغیر نہیں گزر رہا ہے، ایک وزیر کہہ رہا ہے کہ فروری میں میاں نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کردیں گے، اُس کو کیا پتا کہ اُس وقت تک اِن کی حکومت بھی رہے گی کہ نہیں؟ سیاسی منظر نامہ تیزی سے بدل رہا ہے، ہم ایک صفحے پر ہیں کا نعرہ قصہ پارینہ ہو چکا ہے اور کیوں نہ ہوتا کہ جسے معیشت مضبوط تر بنانے کا اعلان کرکے مسلط کیا گیا اُس نے تو بھرے میدان میں اپنی نااہلی کا اعتراف کر ڈالا، یعنی یہ ثابت ہو گیا کہ اقتدار میں لائے جانے سے پہلے یہ دو سو ماہرینِ معیشت پر مشتمل ٹیم ہونے کے جھوٹے دعوے کیا کرتے تھے، ٹیکس اکٹھےکرنے کےسارے دعوے خیالی نکلے، اضافی ٹیکس کیا جمع کرتے وہ تو سابقہ مقدار کے برابر بھی ٹیکس اکٹھے نہ کر سکے، عوام مکمل طور پر سمجھ چکے ہیں کہ اُن کے ووٹ چوری کرکے ان کی جیبوں پر ڈاکہ کون ڈال رہا ہے؟ اربوں روپے جرمانہ کروا کر نجی کھاد کمپنی سے فارغ ہونے والے نام نہاد ماہر اقتصادیات نے پہلے سال ہی قومی معیشت کی لٹیا ڈبو دی۔ دعویٰ اچھی کارکردگی کا کیا جارہا ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ تجارتی خسارہ ساڑھے نو فیصد بڑھ گیا ہے، برآمدات میں پونے دو فیصد کمی ہو چکی ہے۔ نعرہ لگایا تھا کہ مفادات کے ٹکرائو سے بچنے کیلئے میرٹ پر تقرریاں کریں گے، حال یہ ہے کہ اپنا مقدمہ لڑنے والے کو پی ٹی وی کا ایم ڈی لگا دیا جس نے کرسی سنبھالتے ہی بیان داغ ڈالا کہ سرکاری ٹی وی پر صرف حکومت کا بیانیہ چلے گا، اپوزیشن کا نہیں۔ محض اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سنبھالنے والے کو سینیٹر بنا ڈالا، جس نے نہ کبھی سینیٹ کے تقدس کا پاس کیا اور نہ ہی بطور سینیٹر عہدے کی تکریم کا خیال، ہر وقت کھلنڈرے پن کی راگنی کرنے والا اب قومی کرکٹ ٹیم کو منتخب کرنے کے احکامات پہنچا کر اُسے تباہ کررہا ہے۔ ذاتی اسپتال کے ڈاکٹر کو وفاقی مشیر صحت بنا ڈالا، کوئی نیا اسپتال تو بنایا نہیں جبکہ پی کے ایل آئی جیسے اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال کو بندش کی حد تک پہنچا دیا ہے، جبکہ ایک سر کے بال لگانے والے ڈاکٹر کو پمز اسپتال کا سربراہ بنا دیا جس نے اس سرکاری اسپتال کی او پی ڈی کو بند کرکے تباہی کے راستے پر گامزن کردیا ہے۔ ریلوے کو ڈھائی سال میں 125ارب روپے کا خسارہ پہنچانے والے کو نیا قلم دان سونپ دیا گیا، نئے وزیر نے آتے ہی ریلوے بھی بند کرنے کا عندیہ دے دیا، پی آئی اے کے دنیا بھر میں آپریشن بند کروا دیے، اب اگلا مرحلہ پی آئی اے کی مکمل بندش ہے۔ جائیدادوں کی فہرست تو پہلے ہی بن چکی ہے اور یہ بھی طے ہو چکا کہ کس کو کوڑیوں کے مول بخشنی ہیں، ایک کروڑ نوکریاں تو دیں نہیں لیکن ناکام پالیسیوں سے اسٹیل مل کے ملازمین سمیت ملک کے ایک کروڑ سے زائد عوام کو بےروزگار کر دیاہے، نکمّے وزراء کی خراب کارکردگی کا گراف عوام پر عیاں ہو چکا ہے، اب تو یہ فیصلہ ہوگا کہ سب سے زیادہ نقصان معیشت، جمہوریت ، احتساب، تعلیم، صحت، اخلاقیات یا پھر کرکٹ کو پہنچایا؟ پہلے کہاکہ لاہور کا جلسہ ناکام ہو گیا، پھر کہا پی ڈی ایم کے غبارے سے ہوا نکل گئی، پہلے گردان تھی این آر او نہیں دوں گا، اب کہا ہے اگر کسی نے این آر او دیا تو ملک سے غداری ہوگی، محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات اور خواجہ آصف کی گرفتاری سے واضح ہو گیا ہے کہ درون خانہ کیا ہورہا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کو کمزور کرکے، مفتی کفایت اللہ پر غداری کا ٹیگ لگا نےوالے جان لیں کہ بندگی کا حق صرف خدائے بزرگ برتر کے پاس ہے۔ ایک واقعہ ملاحظہ کیجیے، کٹی ہوئی پتنگ تیزی سے زمین گرنے والی تھی، پتنگ لوٹنے کیلئے متعدد شائق اس کے پیچھے پیچھے بھاگ رہے تھے کہ ایک نے اچھل کر زمین پر گرنے سے پہلے تھام لیا اور آواز لگائی بس اوئے، یعنی پیچھے ہٹ جائو اب یہ میری پتنگ ہے لیکن ایک نے آگے بڑھ کر ہاتھ مار کر پتنگ کو پھاڑ ڈالا، پی ٹی آئی کے اقتدار کی پتنگ بھی کٹ چکی ہے اور بری طرح ڈول رہی ہے، اسے غلط فہمی ہے کہ آمریت کو دعوت دیکر خود ہی اپنی ڈولتی کٹی پتنگ کو اِس قدر پھاڑ ڈالے گی کہ اپوزیشن کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا لیکن اب کی بار ایسا نہیں ہو پائے گا، آزمائش شرط ہے۔

تازہ ترین