• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کراچی سے میری ایک محترم بہن کا خط مجھے ملا ہے جن کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔ یہ خط شائستہ لب و لہجے کا حامل ہے تاہم اس میں بھی اس ”تحریکی“ سوچ کی کچھ جھلکیاں موجود ہیں جو تحریک کا خاصہ بن چکی ہیں، مگر اس کے باوجود میں اپنی بہن کے اس خط کو غنیمت سمجھتا ہوں کہ اس خط کی زبان تحریک کا کلچر ہی نہیں ہے میں اس کے مندرجات کے بارے میں اپنی گزارشات اپنے آئندہ کالم میں عرض کروں گا۔ فی الحال آپ ذیل میں یہ خط پڑھیں۔
محترم قاسمی صاحب…السلام وعلیکم!
قاسمی صاحب میں آپ کا کالم پچھلے35 سال سے پڑھ رہی ہوں اور آپ یقین کریں میں آپ کی تحریر کی بہت بڑی Fan تھی ۔آپ نے اخبار بدلا تو میں نے بھی نوائے وقت کی بجائے جنگ لینا شروع کردیا لیکن پچھلے دس پندرہ دن سے آپ کا کالم جس Pageپر ہوتا ہے میں اسے فوراً الٹ دیتی ہوں کیا آپ سننا پسند کریں گے کہ ایسا کیوں ہوا۔ آپ اور ہم سب پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ میرے بچوں نے پاکستان ہی کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی اور ادھر ہی جاب کررہے ہیں اور جن حالات میں ہم کراچی رہ رہے ہیں وہ ہم ہی جانتے ہیں۔ گھر سے جب کوئی گھر کا فرد نکلتا ہے تو منزل تک پہنچنے اور گھر واپس آنے تک گھر والے جس اذیت کا شکار ہوتے ہیں وہ صرف ہم لوگ ہی جانتے ہیں بلکہ ان چیزوں کو تو میں اللہ کی یاد کا ذریعہ ہی سمجھتی ہوں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کے حالات بہتر فرمائے(آمین)
ایک دفعہ میرے بیٹے نے کینیڈا میں امیگریشن کے بارے میں مجھ سے بات کی تو میں نے سختی سے منع کردیا اور کہا کہ اگر پڑھنے جانا ہے تو ضرور جاؤ لیکن ہمیں انشاء ا للہ پاکستان میں ہی رہنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم جیسے لوگوں کے لئے اسے امن کا گہوارہ بنائے (آمین)۔ آپ نے اپنے کالم میں نہ صرف آپ نے بلکہ آپ کے بیٹے یاسر صاحب نے جس طرح عمران خان کے حامی بچوں اور نوجوان نسل کی تذلیل کی ہے اس سے مجھے دلی دکھ اور افسوس بھی ہوا ہے۔ بچے تو سانجھے ہوتے ہیں اگر کالی عینک و منرل واٹر کی بوتل اور برمودہ میں یہ بچے صبح6 بجے پولنگ سٹیشن پہنچ گئے تو ہمیں خوش ہونا چاہئے کہ اس کلاس کی نوجوان نسل جاگی ہے ورنہ یہ بچے تو کمپیوٹر ،موبائل اور انگلش موویز سے باہر ہی نہیں نکلتے تھے۔ سچ پوچھیں تو عمران خان نے اس کلاس کے نوجوانوں کو جگایا ہے۔ اس سے پہلے سول سوسائٹی کو چیف جسٹس صاحب تحریک نے باہر نکالا تھا اگر آپ اچھے ٹرن آؤٹ کی بات کرتے ہیں تو وہ اس پڑھی لکھی کلاس کے نکلنے سے ہی ممکن ہوا اور66سال سے یہ لوگ ووٹ دینا جہالت سمجھتے تھے(بقول یاسر) اور آج یہ اگرووٹ دینے کیلئے یا دھاندلی کے خلاف گھروں سے نکلے ہیں تو آپ ان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ آپ مجھے بتائیں پچھلے66سال سے بچارے غریب لوگ، احتجاج کررہے ہیں مررہے ہیں بھوک سے ،غربت سے ،بیماری میں علاج کے لئے پیسے نہ ہونے سے تو کیا کسی حکمران کے کان پر جون بھی رینگی ہے، اگر آج اللہ کے فضل سے پاکستان بول رہا ہے تو کسی وجہ سے ہمارے ان ہی نوجوان بچوں کی وجہ سے ہمارے پڑھے لکھے لوگ ا ٹھ کھڑ ے ہوئے ہیں۔ ہمارا میڈیا جاگ گیا ہے اب ہمیں اپنے بچوں کو Encourageکرنا ہے نہ کہ Discourage۔آپ تو نواز شریف صاحب کے پچھلے دور حکومت میں ماشاء اللہ سفیر رہے ہیں کیا آپ کے بچے پوتے پوتیاں گھر میں لگے واٹر ٹینک سے پانی پیتے ہیں اور کیا جب آپ باہر کھانا کھانے جاتے ہیں تو ویٹر ہوٹل کے کچن سے آپ کے لئے پانی جگ میں لاتا ہے؟
عمران خان اور نواز شریف دونوں ہی ہمارے قابل احترام لیڈر ہیں اور واقعی دونوں پاکستان سے محبت کرتے ہیں لیکن اس طرح کی تحریروں سے نواز شریف کو واقعی کسی دشمن کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس دور حکومت میں خدا کرے آپ ناروے کی بجائے امریکہ کے سفیر بنیں لیکن اس کیلئے آپ سے اور یاسر سے درخواست ہے کہ ہماری نوجوان نسل کا مذاق نہ اڑایں بلکہ دعا کریں کہ یہ لوگ جاگیں اور پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ (آمین)
ایک اور بات عمران خان نے شاید ایک دفعہ ”اوے نواز شریف“ کہا تھا لیکن آپ سمیت آپ کے ہر ساتھی اور سیاسی لیڈر نے یہ کہا(جو کہ شاید میں بھی دوبارہ لکھنا پسند نہیں کرتی) بیسیوں دفعہ اخبار اور ٹی وی پر دہرایا ہے لگتا تو یہ ہے کہ آپ سب بھی اندر سے نواز شریف صاحب کو ان ہی الفاظ سے پکار نا چاہتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ نواز شریف صاحب کو ہمت اور توفیق عطا فرمائے کہ وہ پاکستان کو ہماری موجودہ نسل اور آنے والی نسل بلکہ نسلوں کے لئے پاکستان کو امن دیں۔ پاکستان ترقی کرے اور سب سے زیادہ نواز شریف صاحب کو اچھے مشیر ملیں۔(آمین) اللہ تعالیٰ عمران خان صاحب کو بھی صحت عطا فرمائے اور وہ پاکستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ہم اور آپ اپنی بہت ساری انیگز کھیل چکے اب ہمارے بچوں کی باری ہے لیکن Positive سوچ رکھنے والے بچوں کی۔
ایک بات اور ایک صحافی اور لکھاری اس وقت تک دلوں میں رہتا ہے جب تک وہ غیر جانبدار ہوتا ہے لیکن اگر وہ سفارت یا کوئی اور عہدہ قبول کرلیتا ہے تو صحافت کی روح اس دن ہی مرجاتی ہے۔(معذرت کے ساتھ)
میرا بھتیجا ڈاکٹر رشید جو کہ کسی زمانے میں ای ایم ای کالونی میں رہتا تھا اور اس کی آپ سے ملاقات بھی رہتی تھی(کیونکہ وہ Vetanaryڈاکٹر ہے) میں اس کے گھر گئی تو آپ کا گھر صرف دیکھنے کی غرض سے آپ کے گھر کے آگے سے گزرے، اس سے آپ کو اندازہ ہوا ہوگا کہ میرے جیسے بہت سارے آپ کے فین آپ سے افسوس اور معدزت کے ساتھ پیچھے ہٹ گئے ہیں۔
مجھے امید ہے آپ میرے حط کا جواب ضرور دیں گے اس سے پہلے کہ آپ امریکہ روانہ ہوجائیں۔
بہت شکریہ، خدا حافظ
(آپ کی ایک قاری…کراچی)
Malir cantt Karachi
نوٹ:آج کے اخبار میں خبر آئی ہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں چوہدری نثار صاحب ہار گئے ہیں دعا کریں دوسرے حلقوں میں دو بارہ گنتی نہ ہو۔
تازہ ترین