• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوویڈ19 گیون ولیم سن کا 300000 اضافی لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کا وعدہ

لندن (پی اے) وزیر تعلیم گیون ولیمسن نے بتایاہے کہ انگلینڈ میں پسماندہ بچوں کو گھروں میں تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے میں مدد کے لئے مزید 300،000 لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ خریدے گئے ہیں۔مسٹر ولیمسن نے کہا کہ یہ آلات اسکولوں میں پہنچائے جائیں گے۔انہوں نے تازہ ترین قومی لاک ڈاؤن کے دوران اسباق کی فراہمی میں اسکولوں اور کالجوں کی مدد کے لئے دور دراز تعلیمی فریم ورک شائع کرنے کا بھی وعدہ کیا۔ ان کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غریب خاندانوں کے بچوں کو دور دراز سے تعلیم کے حصول میں زیادہ جدوجہد کا سامنا کرنا ہوگا۔محکمہ تعلیم نے بتایا کہ اس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس وباکے دوران اب تک انگلینڈ کے اسکولوں میں 700000 سے زیادہ ڈیوائسز فراہم کی جا چکی ہیں - جن میں سے 100000 گذشتہ ہفتے تقسیم کی گئی ہیں۔محکمہ کا کہنا ہے کہ اضافی 300000لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس کی فراہمی کے لئےحکومت کو مزید 100 ملین پونڈز کی سرمایہ کاری کرنی ہوگی جس کا مطلب یہ ہے کہ 400 ملین ڈالر سے زیادہ کے اخراجات ان پسماندہ بچوں کی امداد پر خرچ ہوں گے جنھیں وبا کے دوران ٹیکنالوجی تک رسائی میں مدد کی ضرورت رہی۔تاہم ڈپارٹمنٹ کوگزشتہ 9 ماہ وباکے پھیلائوکے دوران طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو ڈیجیٹل آلات تک رسائی فراہم نہ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔مسٹر ولیمسن نے کہا کہ محکمہ تعلیم اعلی معیاری دور دراز کی تعلیم والے اسکولوں کی مدد کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ، دور دراز تعلیم کا فریم ورک اسکولوں اور کالجوں کی مدد کرے گا جو گھروں سے سیکھنے والے طلبا کو تعلیم فراہم کریں گے۔اس کے برعکس ایسوسی ایشن آف اسکول اینڈ کالج لیڈرز کے سربراہ ، جیوف بارٹن نے کہا ہے کہ ہم اعلان کردہ اضافی لیپ ٹاپس اور ٹیبلٹس کی تقسیم کا خیرمقدم کرتے ہیں تاہم یہ قابل افسوس ہے کہ اس بحران کے شروع ہونے کے قریب ایک سال بعد ہم صرف وہ آلات حاصل کر رہے ہیں جس کی ہمیں پہلے ہی ضرورت تھی۔ محققین نے متنبہ کیا کہ اس سال مزید اسکول بند ہونے کی وجہ سے تعلیمی عدم مساوات میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔سرکردہ محقق ڈاکٹر میتھیو ایسٹر بروک نے کہا کہ ان نتائج سے پتا چلتا ہے کہ اسکولوں کی بندش غیر متناسب طور پر ان لوگوں کی تعلیم میں خلل ڈالتی ہے جو معاشی طور پر سب سے پسماندہ ہیں ۔
تازہ ترین