• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جمعہ کے روز اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں دنیا کے170ممالک کے رہنمائوں نے دنیا بھر میں آنے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے جنم لینے والی آفات کو روکنے کے لئے معاہدہ پیرس پردستخط کرنے کا آغاز کیا جس پر وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پاکستان کی طرف سے مہر تصدیق ثبت کی۔ گرین ہائوس گیسسز کے بڑے پیمانے پر اخراج کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں اس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے کہ اگر اس کو مؤثر طریقے سے روکنے کا اہتمام نہ کیا گیا تو آئندہ پچاس سال کے اندر اندر سرد مغربی علاقے شدید گرمی جبکہ گرم ممالک بے موسمی بارشوں اور سیلابوں کی زد میں آسکتے ہیںجس سے یہاں سردیوں کا موسم طویل اور موسم گرما کافی مختصر ہوسکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اس عمل کو تیز کرنے میں غریب اور پسماندہ ممالک کا تو صرف اتنا حصہ ہے کہ وہ اپنے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور ایندھن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے درختوں کا اندھا دھند قتل عام کررہے ہیں اور نئے درختوں کے لگانے اور انہیں پروان چڑھانے کی طرف توجہ نہیں دے رہے لیکن ان تبدیلیوں کو خوفناک حد تک آگے بڑھانے میں ترقی یافتہ ممالک کا ہاتھ ہے۔ اس حوالے سے ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں55فیصد گرین ہائوس گیسسز کا اخراج صرف55ترقی یافتہ ممالک کررہے ہیں اور اگر اس خطرناک رجحان کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو آئندہ چند دہائیوں میں ہی گلیشیروں کے پگھلنے سے سمندروں کی سطح آب میں اتنا اضافہ ہوگا کہ کئی ساحلی شہروں کے ڈوب جانے کا خطرہ ہوسکتا ہے جن میں کراچی کا نام بھی لیا گیا ہے۔ معاہدہ پیرس پر عملدرآمد 2020میں متوقع ہے لیکن اس حوالے سے جتنا شعور بڑھ رہا ہے اس سے توقع ہے کہ یہ بہت پہلے ہی نافذ ہوجائے گا۔
تازہ ترین