• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وائرس نا سیکورٹی، جنوبی افریقی کپتان پاکستانی اسپنرز سے خائف، انتظامات پر اظہار اطمینان

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جنوبی افریقی کرکٹرز دو روز سے پاکستان میں پریکٹس اور ٹریننگ کررہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان آکر کورونا وائرس اور سیکورٹی کا خوف ختم کردیا ہے۔ تاہم کپتان کوئنٹن ڈی کاک اسپنرز سے خائف دکھائی دیتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہیڈکوچ مارک بائوچر سمیت ہمارے چند کوچز پاکستان میں کھیل چکے ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہمیں پہلے ہی ٹریننگ کا موقع دیا۔ یہاں کی کنڈیشن کا علم نہیں، ہماراکوئی کھلاڑی پاکستان میں نہیں کھیلا ہے۔ پاکستان ٹیم میں اسپنرز کی شمولیت سے ہمیں انداز ہے کہ کراچی اور راولپنڈی ٹیسٹ کی پچیں اسپنرز کے لئے سازگار ہوں گی۔ مارک باؤچر پہلے پاکستان میں کھیل چکے ہیں تو ان سے سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہاں کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پاکستان سمیت کسی بھی ٹیم کے خلاف اس کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنا آسان نہیں ہوتا، یہ وہ ٹیم بالکل بھی نہیں ہوگی جو نیوزی لینڈ میں نظر آئی تھی۔ پیر کو کراچی میں مسلسل دوسرے دن مہمان ٹیم نے کراچی جیم خانہ میں پریکٹس کی۔ پریکٹس کے بعد ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس میں ڈی کوک نے کہا کہ سیریز دلچسپ اور سخت مقابلے ہوں گے، پاکستان کو ہوم کنڈیشنز کا فائدہ ہوگا، اسپنرز ہمارے لیے چیلنج ہوں گے، ہماری بیٹنگ بہت مضبوط ہے، اپنے بولرزسے اچھی کارکردگی کی توقعات ہیں۔ پاکستان میں سیکورٹی کے حوالے سےمسائل کا سامنا نہیں، کورونا وائرس سے پوری دنیا متاثر ہے، کرکٹ بھی متاثر ہوئی ہے، طویل مدت برس کے بعد جنوبی افریقی ٹیم کی پاکستان آمد خوش آئند ہے۔ ہم پاکستان زیادہ گھومے نہیں ہیں، خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ بابر اعظم کی واپسی اور ہوم کنڈیشنز یقینی طور پر پاکستان کی اسٹرینتھ کو بڑھائیں گے۔واضح رہے کہ جنوبی افریقا کی ٹیم 2007 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان آئی ہے اس دوران جنوبی افریقی ٹیم میں شامل فاف ڈو پلیسی ورلڈ الیون اور پھر پی ایس ایل کے لیے پاکستان آچکے ہیں۔ ڈی کوک نے کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے سیکیورٹی کے حوالے سے سوالات سب کے ذہنوں میں تھے لیکن یہاں انتظامات دیکھنے کے بعد ہر کوئی مطمئن ہے۔ قرنطینہ کے دوران بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے ٹریننگ کا بندوبست کیا ہے جو کافی حوصلہ افزا بات ہے۔ اسکواڈ اس بات سے واقف ہے کہ یہاں پاکستان کے اسپنرز جنوبی افریقی بیٹسمینوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں اکثر نئے کھلاڑی بھی شامل ہیں جن کی اسٹرینتھ دیکھنے کے لیے ٹیم میٹنگ میں وڈیوز کا جائزہ لیا جائے گا۔ ایک سوال پر کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ یہ تماشائیوں کا نہ ہونا افسوس کی بات ہے لیکن امید ہے مستقبل میں جب سیریز ہو گی تو تماشائیوں کو آنے کی اجازت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بائیو سیکیور ببل کی زندگی بہت مشکل ہے اور اس کے ذہنوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں تاہم کرکٹ کو جاری رکھنے کے لیے کھلاڑی ان حالات کا ڈٹ کر سامنا کررہے ہیں۔

تازہ ترین