• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گذشتہ سال17608بھکاری پکڑے گئے،صرف 273 کیخلاف مقدمات

راولپنڈی(سٹاف رپورٹر ) سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی کے انٹی بیگر سکواڈکی جانب سے گذشتہ سال کے دوران پکڑے گئے17ہزارسے زیادہ بھکاریوں میں سے صرف 273 بھکاریوں کے خلاف مقدمات درج ہوسکے۔بیشتربھکاریوں کوضلعی پولیس نے مختلف وجوہات کی بناپربغیرکسی کارروائی کے چھوڑدیا۔ انٹی بیگر سکواڈ نے 2020 کے دوران شہرکی مختلف سڑکوں اورچوراہوں میں ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالنے والے17ہزار 608بھکاریوں کو حراست میں لیا ،ان میں8ہزار 228مرد،8ہزار 310عورتیں اور ایک ہزار 70بچے شامل ہیں جن کے خلاف 9ویگرنسی ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کے لئے انہیں شہر کے مختلف تھانوں کے حوالے کیا گیالیکن حیران کن طور پر اس دوران 9ویگرنسی ایکٹ کے تحت صرف 273 بھکاریوں کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئیں جبکہ 153بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کیا گیا ۔ اس طرح پورے سال کے دوران مجموعی طور پر 426بھکاریوں کے خلاف کارروائی ہوسکی جب کہ پکڑے گئے 17ہزار182بھکاریوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی کے مطابق راولپنڈی شہر میں 80فیصد سے زیادہ بھکاری پیشہ ور ہیں ان میں 45 فی صدمرد،40فی صدعورتیں،5فی صدبچے اور10 فی صد خواجہ سرا شامل ہیں ۔ ان کاتعلق پنجاب، جنوبی پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے مختلف علاقوں سے ہے اورجو عارضی طور پر راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں رہائش رکھے ہوئے ہیں اوران سے ٹھیکیداری نظام کے تحت بھیک منگوائی جاتی ہے ۔ترجمان سٹی ٹریفک پولیس نے جنگ کے استفسارپربتایاکہ بھکاریوں کوپکڑنے اورتھانوں کے حوالے کرنے بارے اعدادوشماربالکل درست ہیں اوراس حوالے سے ہمارے پاس باقاعدہ ریکارڈموجودہے 9ویگرنسی ایکٹ کے تحت کم ایف آئی آرز کے اندراج پرانہوں نے بتایاکہ ضلعی پولیس حکام کاکہناہےایسے بھکاریوں کے خلاف ایف آئی آرزدرج نہیں کی جاسکتیں جن کہ پاس شناختی کارڈنہیں، اس کے علاوہ کمزوروضعیف بھکاریوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی نہیں کی جاتی اورانہیں وارننگ دے کرچھوڑدیاجاتاہے ۔ اس حوالے سے ضلعی پولیس اورٹریفک پولیس کے افسروں کومل بیٹھ کرپالیسی مرتب کرنی چاہئے تاکہ گداگری کی لعنت کے خاتمے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بہترنتائج سامنے آسکیں۔
تازہ ترین