• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کی توقع پوری نہیں ہوئی، فواد چوہدری


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے کہا ہےکہ عمران خان سےلوٹا ہواپیسہ واپس لانےکی توقع پوری نہیں ہوئی۔

ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہاکہ حکومت کے جھوٹے مقدمے ہمیں سیاسی موقف سے نہیں روک سکی،پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کےحواس پر طاری ہوگئی ہے۔

 وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فوادچوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے فنڈنگ کیس کا بھی فیصلہ ہونا چاہئے، پی ٹی آئی پر زیادہ سے زیادہ فنڈنگ اسٹرکچر میں بے ضابطگیوں کا الزام لگایا جاسکتا ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا کوئی فنڈنگ اسٹرکچر ہی نہیں ہے، نواز شریف نے ن لیگ کا اکاؤنٹ بھی منی لانڈرنگ کیلئے استعمال کیا، الیکشن کمیشن کے پاس سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ اسٹرکچر کے بارے میں بتانے کا موقع ہے، عمران خان نے پہلی دفعہ اوورسیز پاکستانیوں کو چھوٹی رقوم فنڈکرنے کا موقع دیا۔ 

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو جن لوگوں نے فنڈنگ کی ان کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پبلک کرنا مناسب نہیں ہے، الیکشن کمیشن اسکروٹنی کے ساتھ لوگوں کی اکاؤنٹ اور کریڈٹ کارڈ تفصیلات کا بھی خیال رکھے، پی ٹی آئی نے فنڈنگ دینے والے 40ہزار افراد کی فہرست دی ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے ایک ہزار لوگوں کی فہرست دینے کی توقع نہیں کی جاسکتی، آڈٹ کے بعد سر ٹیفکیٹ جاری ہوجائے تو دوبارہ آڈٹ نہیں کیا جاسکتا، کسی بھی سیاسی پارٹی کی فنڈنگ کو شفاف اور طریقہ کار کے مطابق ہونا چاہئے، تینوں جماعتوں کا فارن فنڈنگ کیس ایک ساتھ چلایا جائے تو بہتر ہوگا۔ 

فواد چوہدری نے کہا کہ براڈ شیٹ پر کمیٹی کے ٹی آر او میں ساری تحقیقات ہوں گی کہ کیسے 1.5ملین ڈالرز ادا ہوگئے۔

 تحقیقات میں پتا چل جائے گاکون بندہ لندن گیا اور کاوے مسووی سے کمیشن مانگا،براڈ شیٹ معاملہ نواز شریف پر الزامات کی ایک اور شہادت ہے، ن لیگ کے دور میں براڈشیٹ کیس کا فیصلہ آگیا کسی کو پتا ہی نہیں تھا، اس وقت حکومت پاکستان نے سپریم کورٹ کو اس بارے میں آگاہ کیوں نہیں کیا،لوگوں کی عمران خان سے لوٹا ہوا پیسہ واپس لانے کی توقع پوری نہیں ہوئی ہے۔ 

فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ مریم نواز پر کیلبری فونٹ کا کیس دو جمع دو کا کیس ہے لیکن نیب نے کیس فائل کیا تو چارج شیٹ میں یہ بات نہیں تھی، حکومت کا نیب پر اور نیب کا عدالتوں پر کنٹرول نہیں ہے، نواز شریف کے باہر جانے کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہئے، براڈ شیٹ کا دائرہ اختیار پاکستان کے اندر پراپرٹیز پر نہیں تھا، اندھیرے میں رکھنے پر سپریم کورٹ کو نواز شریف کیخلاف کیس شروع کرنا چاہئے، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس نواز شریف کی ملکیت میں ہونے کا 1993ء میں ہی سب کو پتا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ شریف خاندان نے کس قدر بڑی کرپشن کی اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، 2000ء میں شہباز شریف نے 7.34ملین ڈالرز نیب کو بارگین میں ادا کیے جو انہیں واپس دیئے گئے۔

 ایون فیلڈ کو نکال کر نواز شریف کی 10کروڑ ڈالرز کی پراپرٹیز ہیں، ان کی 1996-97ء میں 100ملین ڈالرز کی پراپرٹیز صرف برطانیہ میں تھیں، نیب سمیت تمام اداروں کو مشترکہ کوششوں سے نواز شریف اور لوٹی ہوئی رقم واپس لانی چاہئے، براڈ شیٹ کیس میں لندن ہائیکورٹ فیصلے کے بعد نواز شریف کی پاکستان کے حوالے کرنے کا کیس مضبوط ہوا ہے۔

تازہ ترین