راولپنڈی (وسیم اختر،سٹاف رپورٹر) سنٹرل جیل اڈیالہ کے سپرنٹنڈنٹ چودھری اصغر علی کواچانک تبدیل کردیاگیا۔ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے منگل کو سپرنٹندنٹ اڈیالہ جیل کے تبادلے کے احکامات جاری کیے گئے جبکہ کوٹ لکھپت جیل میں تعینات چودھری اعجازاصغرکو اڈیالہ جیل کانیا سپرنٹنڈنٹ تعینات کردیاگیا ۔چودھری اصغر کے اچانک تبادلے کے حوالے سے ذرائع کاکہناہے سابق چئیرمین سینٹ میاں محمدسومروکے بھانجے بیرسٹرفہدملک قتل کیس کے ملزم راجہ ارشدکو جیل میں خصوصی پروٹوکول دینے اوراتوارکوہفتہ وارتعطیل کے باوجوداس کوہسپتال منتقل کرنے بارے کیس تیارکرکے ڈی آئی جی آفس بھجوانے پران کے خلاف ایکشن لیاگیا۔راجہ ارشدستمبر 2016سے اڈیالہ جیل میں بندہے جسے ہائی پروفائل جیل میں رکھ کر موبائل فون،وائی فائی سمیت کئی سہولیات فراہم کی جارہی تھیں، اس کااپناالگ کچن تھا اورجس احاطہ میں اسے رکھاگیاتھاوہاں اس کی اجازت کے بغیرکوئی افسربھی داخل نہیں ہوسکتاتھا اور اسے یہ سہولیات چارسال سے حاصل تھیں ۔ شکایات سامنے آنے پر صوبائی وزیرجیل خانہ جات کے حکم پررواں ماہ سات جنوری کی رات اسے ہائی سیکورٹی بیرک سے نکال کربی کلاس کی چکی میں شفٹ کردیاگیا۔ ذرائع کے مطابق بظاہرایسامعلوم ہوتاہےکہ سپرنٹنڈنٹ چودھری اصغرعلی کوقربانی کابکرابنایاگیا ، وہ محض چھ ماہ اڈیالہ جیل میں تعینات رہے، 11جولائی کوان کی تعیناتی سے بہت پہلے سے راجہ ارشدکوپروٹوکول دیاجارہاتھا اورایسا مبینہ طور پر آئی جی جیل خانہ جات اورڈی آئی جی جیل خانہ راولپنڈی ریجن کی اشیربادکے بغیرممکن نہیں ۔یہاں یہ امربھی قابل ذکرہے کہ آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ تین سال سے زیادہ عرصہ سے اس اہم منصب پرفائزہیں جب کہ ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروزکی راولپنڈی میں تیسری تعیناتی ہے ۔