• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فارن فنڈنگ، وزیراعظم کا چیلنج، تمام پارٹی سربراہ بٹھا کر سماعت براہ راست نشر کی جائے، پتا لگ جائے گا کس نے کہاں سے فنڈ لیا، عمران خان

فارن فنڈنگ، وزیراعظم کا چیلنج


پشاور‘وانا(ایجنسیاں)وزیر اعظم عمران خان نےجنوبی وزیر ستان میں انٹر نیٹ کی تھری جی اور فور جی سہولت آج سے شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ کئی لوگوں نے کوشش کی کہ قبائلی علاقے صوبے میں ضم نہ ہوں‘ہمارا دشمن پوری کوشش کررہا ہے کہ پاکستان میں انتشار پھیلے‘چیلنج کرتا ہوں کہ سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک انصاف نے کی‘ فارن فنڈنگ کیس کی کھلی سماعت ہونی چاہیے اور اسے ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے‘پارٹی سربراہوں کو بھی بٹھا کر کیس سننا چاہیے ‘پتہ لگ جائے گا کس نے کہاں سے فنڈلیا‘ کئی ممالک اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کرتے رہے ہیں لیکن تعلقات کی وجہ سے ان ممالک کے نام نہیں لے سکتا ‘ آج چوروں کا سارا ٹولہ سڑکوں پر ہے‘ ان کی شکلیں دیکھ کریقین آجاتاہے کہ پاکستان میں انقلاب آنا شروع ہو گیا ہے‘پرویزمشرف جیساطاقتور شخص بھی ان ڈاکوؤں کا دباؤبرداشت نہ کرسکا اور دوبار این آر اودیکر ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ‘مولانا فضل الرحمان مدارس کے بچوں کو استعمال کرکے حکومتوں کو بلیک میل کرتے ہیں‘ ان کی اربوں روپے کی جائیداد کہاں سے آئی‘ہم مشکل سے نکل رہے ہیں‘ ڈاکوئوں کی سربراہی میں ملک ترقی نہیں کرسکتا‘ پاکستان میں بھی انقلاب کی جدوجہد شروع ہے‘ قانون کی بالادستی کی جنگ میں حق اور انصاف کی جیت ہو گی‘مشکل حالات میں ثابت قدم رہنا ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو جنوبی وزیرستان کے علاقے وانامیں صحافیوں سے گفتگو ‘ کامیاب جوان پروگرام کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب اور عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کیڈٹ کالج وانا جنوبی وزیرستان کے فیز ٹو کا سنگِ بنیاد رکھااورجنوبی وزیرستان میں احساس کفالت پروگرام کا آغاز بھی کیا ۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس اٹھانے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں ‘ یہ سب سامنے آنا چاہیے کہ تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعتوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی رہی‘اس کیس سے ساری قوم کو پتا چلے گا کہ کس نے اس ملک میں ٹھیک طریقے سے پیسہ اکھٹا کیا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بھیجے گئے ترسیلات زر سے ملک چلتا ہے‘ اپوزیشن کی جماعتوں کو معلوم ہے اور مجھے بھی پتا ہے کہ فارن فنڈنگ کونسی ہے، اوورسیز پاکستانیوں کی رقوم فارن فنڈنگ نہیں ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اخراجات کم کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،اصلاحات میں دیر ہوئی ‘18ویں ترمیم کے بعد ہم صوبوں کو ساتھ ملائے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔دریں اثناءعلاقہ مولا خان سرائے میں عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم مشکل سے نکل رہے ہیں‘نیا دور ، انصاف کی تحریک شروع ہو رہی ہے‘ آزاد لوگ ہی آزاد فیصلے کرتے ہیں‘جاگیرداری نظام میں لوگوں کی حیثیت نہیں ہوتی ،ریاست کا کھڑے ہو کر کہنا قانون کے اوپر سمجھوتہ نہیں ہوگا تبدیلی ہے‘بڑے ڈاکوئوں کی سربراہی میں ملک ترقی نہیں کرسکتا، ملک کو صحیح راستے پر لے کر آرہے ہیں‘ کوئی ایسا وعدہ نہیں کروں گا جو پورا نہ کرسکوں ‘ پاکستان میں بھی انقلاب کی جدوجہد شروع ہے، اسی لئے آج چوروں کا سارا ٹولہ سڑکوں پر ہے‘35سال ملک کو لوٹنے والا چوروں کا یہ ٹولہ کچھ بھی کر لے ہم ان کو این آر او نہیں دیں گے‘پرویز مشرف امریکا، فوج اور عدلیہ کے ساتھ کے باوجود تمام تر اختیارات رکھتے ہوئے دبائو برداشت نہیں کر سکا اور دو بار این آر او دیا‘نیا پاکستان اور مدینے کی ریاست کا پوچھنے والے اسلام کی تاریخ پڑھیں‘قانون کی بالادستی کی جنگ میں حق اور انصاف کی جیت ہو گی‘مشکل حالات میں ثابت قدم رہنا ہو گا۔قبائلی علاقے اور بلوچستان کے علاقےپیچھے رہ گئے ہیں‘اگر ایک علاقہ 70 سال سے پیچھے رہ گیا ہے تو یہ امید نہ لگانا کہ دو سال میں ایک دم انقلاب آئے گا۔بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا، آج پاکستان پر تاریخی قرضے چڑھے ہوئے ہیں اور ہم اس سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔قبل ازیں وانا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہناتھاکہ کئی لوگوں نے کوشش کی کہ قبائلی علاقے صوبے میں ضم نہ ہوں‘ہمارا دشمن پوری کوشش کررہا ہے کہ پاکستان میں انتشار پھیلے، بلوچستان اور وزیرستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے‘ اس علاقے میں زیتون کی کاشت سے انقلاب لائیں گے۔آئندہ سال یہاں کے نوجوانوں کو اور زیادہ قرضے دیئے جائیں گے۔اس علاقے میں تھری جی، فوری جی کا مسئلہ سکیورٹی کی وجہ سے تھا، بھارت انٹرنیٹ کے ذریعے ان علاقوں میں انتشار پھیلانا چاہتا ہے،میں نے فوج سے بات کی اور ہم نے فیصلہ کیا کہ یہ سہولت فراہم کی جائے۔                 

تازہ ترین