• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فکر فردا … راجہ اکبردادخان
برطانیہ کی حکمران ملکہ الزبتھ94برس کی ہوچکی ہیں تاہم وہ کب اس بھاری ذمہ داری سے دستبردار ہوکر معاملات اپنے بڑے بیٹے شہزادہ چارلس کے سپرد کرتی ہیں اس پر ذرائع ابلاغ میں کبھی کبھار خبریں سامنے آنے کے باوجود حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کب اپنی طویل حکمرانی سے علیحدگی اختیار کریں گی، شہزادہ چارلس بھی70برس کے ہوچکے ہیں اور میڈیا کے ایک حصہ کے مطابق ملکہ کو مستقبل قریب میں حکمرانی کی ذمہ داری اپنے پوتے 40سالہ پرنس ولیم جو شہزادہ چارلس کے بیٹے ہیں، کے سپرد کردینی چاہیے۔ میڈیا اور سرکاری اشرافیہ کا ایک حصہ اس نوجوان شہزادہ کی حمایت اس لیے بھی کرتا ہے کہ وہ اپنی دادی کے قریب بھی ہے اور صاف ستھرے کردار کا غیر متنازع روایتی شہزادہ بھی ہے جو آسانی سے ماحول میں ڈھل جائے گا، ملکہ اپنی تاجپوشی کے100 سال مکمل ہونے سے پہلے معقول وقت دیتے ہوئے یہ فیصلہ کریں گی کہ انہیں کب اپنے بیٹے اور پوتے میں سے ایک کا انتخاب کرتے ہوئے عنان ریاست اس کے حوالہ کرنی ہے کیونکہ نئی تاجپوشی کے تمام انتظامات مکمل کرنے کے لیے بھی کم و بیش ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا، شہزادہ چارلس موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات، زرعی کاشتکاری کے ایک متبادل نظام جہاں منافع بھی ملے اور ماحول بھی زیادہ متاثر نہ ہو اور چرند و پرند بھی جی سکیں ،کیلئے پچھلی نصف صدی سے کام کررہے ہیں،ان کی اپنی اسٹیٹ ہائیگرو میں ان کے اپنے تیار کردہ فارمنگ پروگرام کے تحت اناج، سبزیاں اور پھل اگائے جاتے ہیں جو وہ مناسب قیمتوں پر بیچ کر مقامی معیشت کو اوپر اٹھانے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ پچھلی سالانہ رپورٹ میں اس اسٹیٹ نے معقول سطح کا منافع ظاہر کیا، پچھلے دنوں شہزادہ چارلس نے بزنس کمیونٹی کے انتہائی اہم افراد اور برطانیہ بھر سے اپنے ہمنوائوں کی ایک بڑی تعداد اور ’’ون پلینٹ‘‘ تنظیم کے شرکا سے پیرس میں ریموٹلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ نسلوں کی بہتری کی خاطر ہمیں ابھی سے ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جہاں دنیا کی معیشت کو اس راہ پر ڈال دیا جائے کہ لوگ مالی طور پر بھی بہتر ہوسکیں اور ماحولیات بھی متاثر نہ ہو اور ایسا ملٹی نیشنل کمپنیز کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، اس خطاب میں انہوں نے ایک یادداشت جس کو انہوں نے ’’ٹیرا کارٹا‘‘ کا نام دیا، شرکا کے سامنے رکھی اور دنیا بھر سے درخواست کی وہ اپنے کارکنان اور اپنے اداروں سے جڑے افراد کے سامنے اس یادداشت کے مرکزی نکات جن میں بہتر روزگار کی باگ ڈور میں ماحولیات پر برے اثرات مرتب نہ ہوں، شامل ہیں، سامنے رکھیں تاکہ ان پر عمل کرتے ہوئے ہم سب مل کر ایسا معاشرہ وماحول قائم کرنے میں کامیاب ہوجائیں جس پر آنے والی نسلیں فخر محسوس کریں۔ لوگوں کی زندگیوں میں ایسی مثبت تبدیلی کیلئے بنیادی سطح پر کام ہوچکا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آج ہر کوئی یہ حقیقت تسلیم کرچکا ہے کہ انسانیت کیلئے اس اہم پراجیکٹ کو عملی شکل میں بدلنےکیلئے منصوبہ بندی اور تکمیل کیلئے وسائل کی ضرورت ہے جو اس مرحلہ پر کسی ٹھوس اور منظم اندا زمیں ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں اور اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ شہزادہ چارلس اپنے اس پراجیکٹ جو کوویڈ19سے قبل شروع ہوا اور جس کا اخبار اپنی11جنوری کی اشاعت میں ذکر کرتا ہے، کہتے ہیں کہ کوویڈ19سے انسانیت کئی سبق سیکھ سکتی ہے، وبا کے دورانیہ کے دوران گھروں میں بند رہنے کے ساتھ دیگر کئی مشکلات ہیں جس طرح انسانیت نمٹ رہی ہے، اس سے لوگوں کی کئی چھپی ہوئی صلاحیتیں سامنے آرہی ہیں اور جس اچھے انداز میں کوویڈ19کے دوران ہمدردی اور راستہ دینے کی عادتیں سامنے آرہی ہیں یہاں کئی نئی معاشرتی داستانیں رقم ہورہی ہیں اور ہمارے کئی بزرگ بھی اس بھاگم بھاگ دنیا میں ٹھہرائو آجانے کو قدرت کی طرف سےایک پیغام کہتے سنے جاتے ہیں۔اخبار دی ٹائم ’’ٹیرا کارٹا‘‘ مشن بیانیہ کے سامنے آنے کے موقع پر فروری1970ء میں پرنس چارلس جن کی اس وقت عمر21برس تھی ،کا وہ اخباری بیان جو انہوں نے ویلش کنٹری سائیڈ کمیٹی کا چیئرمین منتخب ہونے کے موقع پر دیا تھا، سامنے لایا ہے، جس میں وہ ہوائی، دریائوں اور سمندری آلودگی کو زیر بحث لائے اور لوگوں کو ان معاملات پر توجہ دینے کا کہا، یہ ان موضوعات پر شہزادہ چارلس کی پہلی گفتگو تھی اور کسی کو کیا علم تھا کہ یہی معاملات آئندہ 50 برس کیلئے ان کی زندگی کا محور بن جائیں گے جہاں لوگ دولت کی لت میں ڈوب کر ٹیکنالوجی کی دوڑ میں آگے بڑھتے ہوئے فطرت کو ڈبو دیں گے، شہزادہ چارلس کا یہ بیانیہ بھی وہی کچھ ہے جو وہ پچھلےکئی برسوں سے کہہ رہے ہیں، اخبار مزید لکھتا ہے کہ کئی برس تک پرنس چارلس کی آواز تنہا اور کمزور رہی اور اس میں شک نہیں کئی برس تک ایسے موضوعات کو پذیرائی نہیں ملی تاہم کچھ عرصہ سے یہ موضوعات اپنی اہمیت کی بنا پر بین الاقوامی سطح پر مرکزیت اختیار کرچکے ہیں، یہ شہزادہ چارلس کی کامیابی ہے، پرنس چارلس کی یہ تقریر اور تحریر ی بیانیہ ماحولیاتی لحاظ سے حالات پر حسب معمول کا غم و غصہ ہے اور ان ناگفتہ بہ حالات کا ذکر ہے جو ہمیں اپنے موجودہ رویے نہ بدنے کی شکل میں پیش آسکتے ہیں، کیونکہ ماحولیاتی ماحول کو کسی معقول سطح پر رکھنا اور یہ یقینی بنانا کہ یہ موضوع ہر وقت دنیا کی نظر میں رہے، شہزادہ چارلس کی حالات کے ساتھ جنگ کا حصہ چلی آرہی ہے، وہ اپنے وقت کا بیشتر حصہ دنیا کی اس طرف توجہ دلانے میں صَرف کرتے ہیں گزشتہ ایک برس میں انہوں نے تجارتی دنیا میں اپنا یہ پیغام پہنچانے کیلئے نہایت محنت سے کام کرتے ہوئے کئی اہم بین الاقوامی کمپنیوں مثلاً گوگل، یونی لیور، بی پی اور ہیتھرو ائر پورٹ سے براہ راست رابطہ کرتے ہوئے انہیں مدعو کیا ہے کہ وہ ان کے ’’ٹیرا کارٹا‘‘ چارٹرکو عملی شکل دینے میں اپنا تعاون پیش کریں،یہ ماحولیاتی چارٹر کئی ہزار الفاظ پر مشتمل ہے اور اس میں100کے قریب سفارشات ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے ماحولیاتی ماحول میں بہتری لائی جاسکتی ہے، ملکہ اپنی عمر اور صحت کے پیش نظر ریاست کی سربراہی سے کب دستبردار ہوتی ہیں، یقیناً اقتدار کے ایوانوں میں اس صورتحال پر بحث و مباحثہ جاری ہوگا اور اگر فیصلہ (جیسا کہ متوقع ہے) شہزادہ چارلس کے حق میں ہوتا ہے تو وہ ایک ایسے حکمران ثابت ہوں گے جسے تیز رفتار ترقی کے ساتھ پرامن ماحولیاتی نظام کا بھی اتنا ہی خیال ہے۔
تازہ ترین