• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: ہارون مرزا ۔راچڈیل
برطانیہ میں کوروناوائرس کی تیسری اور سب سے خطرناک لہر نے تباہی مچا رکھی ہے پورا ملک خوف کے سائے میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے کورونا کی پہلی اور دوسری لہر سے زیادہ خطرناک تیسری لہر میں گزشتہ کئی روز سے روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں جبکہ مختاط اندازے کے مطابق ڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگ روزانہ انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں ملک میں انفیکشن پر قابو پانے کیلئے تیسری مرتبہ قومی لاک ڈائون کا نفاذ چل رہا ہے یورپی ممالک نے برطانیہ میں اٹھنے والی کورونا کی نئی لہر کے بعد برطانوی لوگوں کیلئے سخت ترین پالیسیاں اور پابندیاں متعارف کرائی ہیں جس سے برطانوی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اندرون و بیرون ملک پھنسے ہوئے برطانوی شہری کورونا ایس اوپیز کے ہاتھوں بے بس اور لاچار نظر آتے ہیں مجموعی طو رپر ملک بھر میں 32لاکھ 11ہزار 576افراد انفیکشن کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ دنیا بھر میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 9کروڑ 25لاکھ سے بھی تجاوز کر چکی ہے موذی وباء نے ا ب تک دنیا میں تقریبا 20لاکھ سے زئدافراد کی جانیں لی ہیں، 5کروڑ 11لاکھ سے زائد افراد اس مرض کے ساتھ نبردآزما ہونے کے بعد صحت یاب بھی ہوئے ہیں مگر کورونا وائرس کی ہولناک تباہ کاریوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا کورونا بحران کے دوران معاشی بحران کا سامنا کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے متعارف کرائی جانیوالی فرلو سکیم کے متاثرہ افراد کی تعداد میں 11سے 14فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تقریبا 71فیصد کاروباری اداروں کے مالکان شدید مالی تحفظات کا شکار ہیں تیسرے قومی لاک ڈائون کے دوران خریداری کرنیوالے افراد کی تعداد مزید دوفیصد کم ہو کر 35فیصد کی شرح پر آ گئی ہے جو گزشتہ سال کی نسبت سب سے کم ترین سطح ہے تیسرے قومی لاک ڈائون کے نفاذ کے بعد فرلو سکیم پر برطانوی شہریوں کا انحصار بڑھ گیا ہے ایک عوامی سروے کے مطابق 71فیصد کاروباری طبقے کا موقف ہے کہ انکے کاروبار میں 84فیصد تک کمی ہوئی ہے کیئر ہومز میں گزشتہ ایک ماہ کے دو ران کورونا وائر س کی شرح میں 3گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تشویشناک اضافے پر این ایچ ایس سمیت حکومتی وزراء میں تشویش پائی جاتی ہے وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے کیئر ہومز کے رہائشیوں کیلئے رواں ماہ کے اختتام تک کورونا ویکسینیشن کا وعدہ کر رکھا ہے کیئر ہومز انتظامیہ دستیاب شدہ وسائل کیساتھ صورتحال کا بھر پور مقابلہ کر رہے ہیں مگر سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور گنجائش ختم ہونے پر ہسپتالوں سے مریضوں کو کیئر ہومز منتقل کرنے کیلئے دبائو ڈالا جا رہا ہے جو صورتحال کو گھمبیر بنا سکتا ہے کیئر ہومز انتظامیہ و مالکان پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ ہسپتالوں کے مریضوں کو اگر کیئر ہومز منتقل کیا گیاتو اسکے منفی اثرات مرتب ہونگے بحران کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونیوالا شعبہ محکمہ صحت ہے روٹین کے آپریشن کیلئے این ایچ ایس کی ویٹنگ لسٹ میں موجود مریضوں کی تعداد 4.46ملین تک پہنچ چکی ہے معمولی نوعیت سمیت اہم آپریشنز کیلئے منتظر مریضوں کو کورونا کے شدید دبائو کی وجہ سے ویٹنگ لسٹ میں رکھا جا رہا ہے لاکھوں مریض علاج معالجہ کی سہولت سے محروم ہیں ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے شدید دبائو اور مز ید گنجائش ختم ہونے کے باعث روٹین کے مریضوں کیلئے کوئی گنجائش باقی نظر نہیں آتی ویٹنگ لسٹ میں موجود تقریبا 2لاکھ کے قریب گزشتہ ایک سال سے اپنی باری آنے کا انتظار کر رہے ہیں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں نومبر 2020کے دوران تقریبا12ہزار دل کے آپریشن عارضی طور پر موخر کیے گئے کورونا بحران کے دوران ہسپتال مغلوب ہیں ہر دس میں سے ایک نرس بیمار یا سیلف آئسولیشن کا شکار ہے دسمبر کے آغا زپر نرسوں کی غیر حاضری کی شرح تقریبا7فیصد تھی جو اب 9.7فیصد تک پہنچ چکی ہے حالات میں بہتری کیلئے جہاں کورونا کی ویکسینیشن کا عمل جاری ہے تو دوسری طرف سائنسدانوں نے انفیکشن کی شرح میں اضافے کے ساتھ کورونا کی نئی اشکال سامنے آنیکا بھی خدشہ ظاہر کیا ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اعدادو شمار کے مطابق دو ماہ کے دوران انفیکشن کی شرح میں 33.8فیصد اضافہ ہوا ہے برطانیہ ‘ امریکہ ‘ جنوبی افریقہ اور برازیل سمیت سارک ممالک میں کور ونا وائرس کی مختلف شکلیں سامنے آ نے کی نشاندہی کی جا چکی ہے برطانیہ میں کورونا کی دوسری شکل سامنے آ چکی ہے عالمی وباء کورونا وائر س اور اسکے اثرات سے نمٹنے کیلئے جہاں حکومتی سطح پر کوششیں جاری ہیں وہاں انفرادی اور اجتماعی سطح پر عوامی حلقوں کو بھی اپنا موثر کردار نبھانے کی ضرورت ہے کورونا بحران ایک مشکل وقت اور آزمائش ہے جو گزری جائیگی مگر اس دوران خلق خدا کی خدمت اور انکی مشکلات کا ازالہ کرنیوالے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے کورونا بحران نے دنیا بھر میں بیروزگاری کا طوفان برپا کر رکھا ہے لوگ معاشی طو رپر سنگین مشکلات کا شکار ہیں مخیر اور صاحب استطاعت افراد کو چاہیے کہ وہ مشکل وقت میں اپنے مستحق اور سفید پوش تارکین وطن اور پاکستانیوں کی مدد کرنے کیلئے آگے بڑھیں اور انہیں احساس دلائیں کہ وہ اکیلے نہیں مشکل وقت میں وہ ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں تارکین وطن نے ہمیشہ مشکل وقت میں ثابت قدمی ‘ فراخدلی اور سخاوت کا عملی مظاہرہ کیا ہے آج بھی اس کی اشد ضرورت ہے کورونا بحران کے باعث پیدا ہونیوالے معاشی خلاء کو پر کرنے کیلئے اپنے مستحق اور مدد کے طلبگار بہن بھائیوں کی مدد کے لیے اپنے دروازے کھول دیں اپنا مال اللہ کی رہ میں خرچ کریں تاکہ اسکی خوشنودگی حاصل ہوسکے عالمی وباء سے نجات حاصل کرنے کیلئے انفرادی اور اجتماعی توجہ استغفار پر زور دیا جائے اور نماز حاجت کا اہتمام بھی بیماری کے خاتمہ کیلئے ناگزیر ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ مشکل وقت میں نہ صرف حکومتی احکامات کی مکمل پیروی کر کے بیماری سے بچا جائے بلکہ متحد ہو کر حالات کا مقابلہ بھی کیا جائے ۔
تازہ ترین