• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوچ دوست اور مددگار، کھلاڑی سیکھنے کیلئے آئیں، یونس خان

کراچی (عبدالماجد بھٹی/ اسٹاف رپورٹر) پاکستان کی تاریخ کے عظیم بیٹسمین اور قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان کہتے ہیں ضروری نہیں کہ کوئی بھی بڑا کرکٹر اچھا کوچ بھی ہو۔کم کرکٹ کھیلے ہوئے زیادہ اچھے اور کامیاب کوچ رہے ہیں۔ کوچ کا کام دوست اور مدد گار کا ہوتا ہے۔ کھلاڑیوں کو سیکھنے کے لیے کوچز کے پاس آنا چاہیے۔ کوچز کو بھی بڑا دل دکھانا چاہیے۔ بدھ کو نمائندہ جنگ نے یونس خان سے سوال کیا کہ اس وقت پاکستان کے پاس تاریخ کے تین بڑے کھلاڑی اور سابق کپتان یونس خان، وقار یونس اور مصباح الحق کوچنگ اسٹاف میں ہیں اور یہی تاثر ہے کہ بڑے کھلاڑی کامیاب کوچ نہیں ہوسکتے۔ یونس خان نے کہا کہ میں کافی حد تک اس سوال سے اتفاق کرتا ہوں، کوچ بن کر بڑے کھلاڑی کو حالات کے مطابق تبدیل کرنا ہوتا ہے۔ کھلاڑیوں کو کہتا ہوں کہ آپ چاہیں تو مجھ سے ذاتی معاملات بھی شیئر کرسکتے ہیں۔ ان باتوں کو خفیہ رکھوں گا۔ کوچنگ اسپشلائز شعبہ ہے۔ کھلاڑیوں سے کہتا ہوں کھل کر بات کیا کریں ، یہ نہ سوچیں کہ آپ کے سامنے اتنے رنز بنانے والے یونس خان کھڑے ہیں۔ صرف بیٹنگ کوچ نہیں بننا چاہتا ، مینٹور یا کوئی اور مدد بھی کرسکتا ہوں۔ باب وولمر سے میں نے یہی سیکھا۔ کھلاڑیوں کو اپنے بچوں کی طرح سمجھتا ہوں۔سارا قصور کوچ کا نہیں کئی بار کھلاڑی بھی قصور وار ہوتے ہیں۔ کارکردگی نہیں ہوگی تو وہ ٹیم میں نہیں ہوں گے۔ کوچز بھی کارکردگی نہیں دکھائیں گےتو انہیں بھی جگہ بچانا مشکل ہوجائے گا۔ یونس خان نے کہا کہ یہ درست بات ہے کہ اچھا کوچ ضروری نہیں بڑا کھلاڑی ہو۔ دریں اثنا ویڈیو لنک پر پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ بابر اعظم بڑے بیٹسمین ہیں لیکن یہ تاثر نہیں آنا چاہیے کہ ٹیم ایک ہی بیٹسمین پر انحصار کررہی ہے۔ پاکستان کو جنوبی افریقا کے خلاف ہوم کنڈیشنز سے فائدہ اٹھانا ہوگا، بابر اعظم ان فٹ ہوئے تو نیوزی لینڈسے ہار گئی،وہ ٹیم میں نہ ہو تو یہ مطلب نہیں کہ ہار جائیں، متبادل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جنوبی افریقا کے بعد نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور انگلینڈ نے پاکستان آنا ہے۔ آج کل کھلاڑی زیادہ ورک لوڈ کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں،انہیں اعتماد دیا جائے کہ وہ طویل مدت تک ٹیم کا حصہ بنیں گے۔ یہ وقت ڈومیسٹک نظام پر باتیں کرنے کا نہیں، ٹیم کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ نئے کھلاڑیوں پر بھروسہ کرتے ہوئے ان کو موقع اور وقت دینا ہوگا۔

تازہ ترین