• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کیاحالیہ انتخابات گرینڈ امریکی ایجنڈے میں فٹ ہو چکے؟”ڈرون حملے جاری رہیں گے اور CIA ہی کی زیرنگرانی ہوں گے “میاں نواز شریف کے استہلالی سوال پر امریکہ کاجلالی جواب۔ وطن ِ عزیز میں ایک دفعہ پھر سے ساری نو منتخب پارٹیاں کسی نہ کسی طرح راج گدی پر براجمان ہوا چاہتی ہیں۔ن لیگ مرکز اور دو صوبوں سے مستفید ہو گی ، پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم سند ھ کا تخت ِخاص سنبھالیں گی جبکہ PTI، جماعت ِاسلامی وغیرہ خیبر پختونخوا میں اپنی صلاحیتوں سے استفادہ کریں گی۔سوائے ن لیگ اور ایم کیو ایم ہر جماعت دھاندلی سے متاثر نظر آتی ہے ۔ دھاندلی کا رونا زبانِ خلق بن چکا۔ اسے نقارہ خدا ہی سمجھیں ۔” فری اینڈ فیئر“ الیکشن کا ڈھنڈورا پیٹا گیا جمہوری سپنے دکھائے گئے ۔الیکشن فیئرہونے کا پتہ نہیں فری ضرور تھے ۔اتنے ہی ” فری“الیکشن کا انعقاد 1970 میں سانحہ مشرقی پاکستان کی صورت میں منتج ہوا۔ ہماری خوش قسمتی کہ موجودہ پاکستان کی جغرافیائی اور قومیتی سا خت ملک کو سختی سے باہم جوڑے ہوئے ہے وگرنہ انتخابی اور غیر انتخابی شعبدے بازیاں اور ایسے فری الیکشن ملک کو تار تار کرنے کیلئے کافی تھے ۔ آخر امریکہ بہادر کے پاس وہ کون سی گیدڑ سنگھی ہے کہ 1988 سے لے کر آج تک ہماراہر الیکشن امریکی دامن کوخوشیوں سے بھر جاتا ہے۔جب کوئی سازشی تھیوری یا ملکی سیاست پر امریکی آسیب کا سایہ جتلا تا ہے توامریکی سحرزدہ طبقہ منہ نوچنے کو آتا ہے۔ جیسے ان کی عزت اور ساکھ کو بٹہ لگ رہا ہو۔ امریکہ کی خوش قسمتی کہ وطنِ عزیز میں مغلوب ذہن اس کے ناپاک عزائم کو پورا کرنے میں حصہ دار بن جاتا ہے ۔
پچھلے ایک سو دس سال کی امریکی سیاست استعماری تسلط کے قیام کا ایجنڈہ ہی تو ہے جو عیاری، مکاری، قتل، رشوت، لیڈروں کی خریدوفروخت، خوف وہراس جیسے برتاؤ سے مزین ہے۔9/11کاواقعہ ہو یا 2 مئی 2011 کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا ڈرامہ ،ایک ہی کڑی کے حصے ہیں۔ جب بھی تصویر کا دوسرارخ لائیں حقائق اجاگر کریں اپنے ہی بھائی بند لٹھ لے کر پیچھے پڑ جاتے ہیں۔
عزت نفس سے محروم اشرافیہ کاتارتار کا شور کان کو پھاڑ ے دیتا ہے ۔ہزاروں میں سے صرف دو مثالیں امریکی عیاری اور پرکاری کی معمولی جھلک دے جائیں گی۔سابق سی آئی ایجنٹ برکن یشار (Berkan Yashar) جو اسامہ کا رابطہ افسر رہا نے پچھلے ہفتے کیا کہہ دیا؟۔ بقول برکن یشار اسامہ بن لادن 26 جون 2006 کو فطری موت مر ا ہے ۔(میرے خیال میں اسامہ اس سے پہلے جاں بحق ہو چکا تھا ۔ یہ تاریخ شاید قبر کشائی کی ہو) مزید فرمایا کہ اسامہ بن لادن کے تین چیچن محافظ سمی، محمود اور ایوب آخری سانس تک اس کے ساتھ تھے۔ قبر افغانستان بارڈر کے نزدیک پاکستان میں جوڑی گئی جبکہ امریکہ کو اطلاع عسکری قیادت کے ذریعے ہوئی۔ DNA کے نمونے لے کر تصدیق کر لی گئی۔ امریکہ نے اس سے قبل ایک محافظ سمی کو اغوا کیا اور اس کی نشاندہی پر قبر تک رسائی ہوئی ۔پروفیسرڈیوڈ گرفن (David Ray Griffin) کی تحقیق پہلے ہی یہ تعین کر چکی ہے ۔علاوہ ازیں پاکستانی ”لنگرگپ “بھی پردہ چاک کر چکی ہے ۔
2 مئی 2011 کا آپریشن پاکستان کو لرزہ براندام کرنے کے لیے محض ٹوپی ڈرامہ تھا۔امریکہ کے ساتھ مل کر خوشہ چیں اب حقائق کو جتنا مرضی گدلاکرلیں فقط جہالت ہی مستحکم ہو گی ۔یار زندہ تو اس موضوع پر تفصیلاً طبع آزمائی ہو گی ۔ملتی جلتی مثال 9/11 کے اندر مخفی ایک چھوٹی سی کہانی ہے ۔ 9/11کو وقوع پذیر ہونے والا سانحہ جو ام التضا دات بھی اور چاروں طبق جہاں امروز کرنے والا بھی۔ احاطہ ہزاروں صفحات میں بھی ممکن نہیں۔باربرا ہونگر(Babara Honegger) جو ایک ریسرچ سکالر ہے نے عرق ریزی کرکے”دہشت کی سازشی تھیوری“ پر سینکڑوں حقائق اکھٹے کیے اوران کو (The Pentagon Attack Papers) کے نام سے شائع کیا ہے۔چند سطور نقل کرنے کی جسارت چاہتا ہوں کہ 9/11اور مابعد کے پیچھے کتنا جھوٹ ، شراور سازشیں موجود ہیں،ملاحظہ فرمائیں۔
پینٹا گون کی ایک سینئرملازمہ اپریل گیلپ (April Gallop) جس کے کام کی نوعیت ٹاپ سیکرٹ معاملات کو دوسرے خفیہ اداروں کو بھیجنے سے پہلے کلیئرنس دیناتھی۔ اپریل گیلپ9/11کے بیانِ حلفی میں کیا فرماتی ہیں ۔” 9:30منٹ پر پینٹا گون کی بلڈنگ کے اندرمیری میز سے تقریباًچندگز کے فاصلے پر ایک بم پھٹا جس نے بلڈنگ کے ایک حصے کو اڑا دیا۔ گھڑیاں فریز ہو گئیں میری گھڑی بھی 9:30 پر رک گئی، کھڑکیاں، دروازے اڑ گئے۔ میں یہ اس لئے کہتی ہوں کہ فوجی ہونے کے ناطے مجھے معلوم ہے کیاہوا۔ جبکہ دوسرادھچکا 8 منٹ بعد باہر کسی چیز کے گرنے سے محسوس ہوا ۔ میں یہ حلفاًکہہ سکتی ہوں کہ پینٹا گون کو پہنچنے والا نقصان اندر والے بم کا شاخسانہ ہے اور باہر ہونے والا واقعہ 8 منٹ کے بعد ہوا جس سے شاید معمولی نقصان پہنچاہو گا“۔چنانچہ ثابت ہوا کہ 9:40 پرجہاز گر کر ٹکرانے والی تھیوری صریحاًجھوٹ پر مبنی تھی ۔
80ء کی دہائی میں روس کی شکست کے بعد نئی نویلی اکلوتی سپرپاور کے صدر رونالڈ ریگن نے جب نیو ورلڈ آرڈر دینے کا اعلان کیا تو بہت کم لوگوں نے توجہ دی کہ ہاتھیوں کا غول کمزور قوموں کے ریوڑ میں گھسنے کو ہے تاکہ اکیسویں صدی کو امریکہ کے تابع فرمان بنایا جا سکے ۔مقصد دو بنیادی اہداف تھے ۔ 1۔اُبھرتی ہوئی معا شی اور عسکری طاقت چین کو محدود کرنے کے لئے تد بیرو وسیلہ کرنا۔ 2۔دنیا کے محدودانرجی وسائل کو اپنے پنجہ استبداد میں لینا۔ سانحہ9/11 اور اسامہ بن لادن نہ بھی ہوتے تو اس خطے کو غیر مستحکم کرناامریکہ کی سیاسی، عسکری اور معاشی ضرورت تھی۔بقول جنرل حمید گل صاحب 9/11 ایک بہانہ تھا۔ خطے میں ہر صورت دندنانا تھا۔ چین، روس، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور ایران پر مشتمل خطہ دنیا کی چھت اور 4 بلین آبادی کامسکن ہے جس کوامریکہ اپنے تصرف میں رکھنا چا ہتا ہے ۔خطے کو آ سودہ حا ل کر کے نہیں بلکہ بے حال کر کے۔
یہ خام خیالی ہے کہ 2014 میں امریکی فوج کاانخلاء ہو گا۔ امریکی اکانومی اور افغانستان میں طالبان کی شدید مزاحمت نے امریکی استعداد کو متاثر ضرورکیا مگراگلے کئی سال انخلاء ہوگا نہ پاکستان پر گرنے والا نزلہ بند ہو گا۔ امریکہ اپنے ایجنڈے میں یکسو ہے۔ ایران کی جنگی و معاشی صلاحیت کو اپاہج کرنا، گوادرپورٹ کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنا، خطے میں چینی اثرورسوخ کا قلع قمع کرنا،بلوچستان اور کراچی میں بے چینی کو ہوا دینااور پاکستانی فوج کو کمزور کرنا ہی یہاں امریکی ترجیحات ہیں جبکہ وطنِ عزیزہاتھیوں کی ورزش کی آماجگاہ بنا رہے گا ۔
دکھ ہوتا ہے جب یہ چھوٹے شہروں اور قصبوں کی نمائندگی کرنیوالے سیاستدان بھی یہ سوال داغتے ہیں عمران خان امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے کہیں امریکہ ناراض تو نہیں ہو گا؟۔یعنی بقول شخصے امریکی ناراضگی کا مطلب آپ اقتدار سے محروم رہیں گے۔نئے انتخابات ناٹک ہی تو تھا 62/63 کی موجودگی میں جرائم پیشہ لوگوں کا انتخابات لڑکر منتخب ہونا جبکہ دھاندلی کی دُہائی چار سُو اورپھر ایسے وقت جب وطن عزیز انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے ۔آج شدت سے بینائی و دانائی کی ضرورت تھی ۔قحط الرجال۔ یا اللہ قحط الرجال۔
2013 کے انتخابات 2008 کا چربہ ہی توہیں۔ PTI کے لیے مودبانہ عرض کہ جس کسوٹی پر پچھلے 5 سا ل ن لیگ کی صوبائی حکومت کو پرکھا گیا اسی معیار پر PTI کی پرفارمنس کو جانچا جائے گا کیونکہ جانچنے کے رہنما اصول PTI نے خود ہی وضع کیے تھے۔چیئرمین PTI نے دھاندلیوں کے اوپر احتجاج کا اعلان فرمایا ہے۔ میرے خیال میں PTI نے احتجاج کی بس مس کر دی ہے۔ ویسے بھی PTI کے ترجمان اسدعمر صاحب نے انتہائی سیاسی ناپختگی کا مظاہرہ کیا جب 12 مئی کو ٹی وی پر آکر انتخابات کی سچائی پر مہر تصدیق ثبت کر دی اورایک ہی جست میں ن لیگ کو جیت کی مبارکباد پیش کی اورساتھ KPK میں اپنی حکومت بنانے کا مژدہ سنادیا۔
35 سیٹوں کے ساتھ حکومت بناناکافی سوچ بچاراور بحث و تمحیص کا کا م تھا۔ ایسی حکومت جو ن لیگ کی اجازت یا مہربانی سے بنی اس کو ہاتھ لگانا چاہیے تھا یامعاملے کو فہم پر پرکھنا ضروری تھا۔ لیڈروں کی نااہلی کی بنا پر آج دھاندلی کے اوپرچیئرمین کی آہ وبکا اثر کھو بیٹھی ہے ۔کارکنوں کی سینہ کوبی PTI کابہت بڑااثاثہ ضرور لیکن کارخیر میں موثراستعمال نہ ہو سکی۔اقتدار کے سنگھاسن سے مستفید ہونے والی پارٹیاں کچھ کہیں حرف اول و آخر یہی ٹھہرے گا کہ آج کا اقتدار مشرف کی پالیسیوں کا تسلسل ہی توہے ۔موجودہ سیٹ اپ کی ضرورت امریکہ کو کہیں زیادہ تھی۔ عوام الناس ٹھہرے کمی کمین لوڈشیڈنگ، بے روزگاری، بھوک، ننگ، جہالت اور بیماری ہی مقدرٹھہرے گی۔ یوں سمجھیں سیاسی جماعتیں ”امریکی سرکار“ میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے ۔پیرومرشد سے معذرت کے ساتھ کہ امریکہ کے سامنے
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
قائدین کوبس ایک وارننگ گوادر پورٹ،پاک ایران گیس پائپ لائنز کے قریب نہ پھٹکیں۔ بھارت کو سمدھی بنانے کا نہ سوچیں ،پاکستانی فوج کے خلاف سازش کا حصہ نہ بنیں۔ اس سے پہلے ایک کمانڈو آیا تھا نعرہ تو سب سے پہلے پاکستان کا لگایا اور دھنس گیا اپنی ذات میں۔ قائدین کرام اپنی ذات کی نفی کرو گے تو پاکستان ترجیح بنے گا۔قوم آزاد ہو گی۔
تازہ ترین