• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معیشت بہتر، مہنگائی کا خدشہ، بجلی کے نرخ بڑھنے سے قیمتیں بھی بڑھیں گی، آگے چل کر مہنگائی کم ہو جائے گی، گورنر اسٹیٹ بینک

بجلی کے نرخ بڑھنے سے قیمتیں بھی بڑھیں گی، گورنر اسٹیٹ بینک


کراچی (اسٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 7؍ فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ بجلی کے نرخ بڑھنے کی وجہ سے اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھیں گی جس سےمہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ تاہم آگے چل کر مہنگائی کم ہو جائیگی۔

انہوں نے بتایاآئندہ شرح سود میں اچانک اضافہ نہیں ہوگا،معیشت میں بہتری تک 7فیصد برقرار رہیگا، پالیسی ریٹ کو مستقبل کی سمت دے کر IMFکی تشفی کی گئی،اشیائے خوردونوش کی قیمتیں عارضی طورپربڑھ سکتی ہیں،مہنگائی کی شرح 7سے9فیصدتک برقراررہنے کاامکان ہے۔

معیشت پرکوروناکے اثرات اب بھی موجودہیں،وبامیں ہماری کرنسی دیگر ملکوں سے مستحکم رہی، معاشی بحالی کو سپورٹ کرنا وقت کی ضرورت ہے ، مینوفیکچرنگ کے 12؍ شعبوں میں مثبت نمو کے باعث روزگار بحال ہونا شروع ہوگیا ہے۔ 

تعمیراتی سرگرمی میں اضافے سے سیمنٹ کی قیمتوں میں استحکام رہا، پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت 2؍سال کی بلند ترین سطح پر آگئی، کاریں، ٹریکٹر کی فروخت بھی بڑھ گئی۔ 

اسٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے جمعہ کو زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں شرح سود 7فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) نے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ طلب کے دبائو کا سامنا نہیں ہے اور افراط زر کی صورتحال مستحکم ہے، پہلے کے مقابلے میں معاشی حالات بہتر ہورہے ہیں، معاشی صورتحال میں بتدریج بہتری آرہی ہے، معاشی بحالی کو سپورٹ کرنے کیلئے مانیٹری پالیسی برقرار رکھنا ضروری ہے۔

کاروباری اداروں اور صارفین کی مہنگائی کی توقعات قابو میں ہیں اور ان میں حالیہ مہینوں کے دوران کمی آئی ہے، نتیجتاً، بحالی کے اس مرحلے پر اس بات کا امکان نہیں کہ غذائی اشیا یا یوٹیلیٹی نرخوں جیسے مزید رسدی دھچکے دور ثانی کے اثرات کے ذریعے مہنگائی پر دیرپا اثرات ڈال سکیں گے۔ 

معاشی سرگرمی کے بیشتر اعدادوشمار اور صارفی و کاروباری احساسات کے اظہاریوں میں مسلسل بہتری دکھائی دے رہی ہے جس کے نتیجے کے طور پر مالی سال 21ء میں نمو کی 2 فیصد سے کچھ زیادہ کی موجودہ پیش گوئی میں اضافے کے خطرات ہیں، یوٹیلیٹی کے نرخوں میں اضافے سے مہنگائی کچھ بڑھ سکتی ہے۔ 

تاہم امکان ہے کہ یہ عارضی ہوگاجس کا سبب معیشت میں اضافی گنجائش اور مہنگائی کی توقعات کا قابو میں رہنا ہے۔ نتیجتاً اب بھی مہنگائی کے مالی سال 21کے لیے سابقہ اعلان کردہ حد 7تا9فیصد کے اندر رہنے اور وسط مدت میں رجحان 5تا7 فیصد کی جانب ہونے کی توقع ہے۔ 

عالمی سطح پر ابھی تک کوویڈ کے بڑھتے ہوئے کیسوں، نئی مشکلات کے نمودار ہونے اور دنیا بھر میں ویکسین کی تقسیم کے متعلق پائی جانے والی غیریقینی صورتحال کے پیش نظر اس وبا کی سمت کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے اور ایسے بیرونی دھچکے معاشی بحالی کو سست کر سکتے ہیں۔ جولائی سے جاری معاشی بحالی حالیہ مہینوں میں مزید مستحکم ہوئی ہے۔ 

بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) اکتوبر میں 7.4فیصد سال بسال اور نومبر میں 14.5 فیصد سال بسال بڑھی، مینوفیکچرنگ کی بحالی بھی وسیع البنیاد ہوتی جارہی ہے اور نومبر میں 15ذیلی شعبوں میں سے 12 نے مثبت نمو دکھائی اور روزگار بحال ہونا شروع ہوگیا ہے۔

اس مالی سال میں اب تک ایل ایس ایم 7.4 فیصد سال بسال بڑھی ہے جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 5.3 فیصد کا سکڑاؤ ہوا تھا، تاہم مینوفیکچرنگ سرگرمی کی سطح مالی سال کی اوسط سطح سے کم رہی جس سے معیشت میں مسلسل فاضل گنجائش کی نشاندہی ہوتی ہے۔ 

جہاں تک طلب کا تعلق ہے، بڑھتی ہوئی تعمیراتی سرگرمی کے باعث سیمنٹ کی فروخت مستحکم رہی، پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت دو سال کی بلند ترین سطح پر ہے، شہری (موٹر کار) اور دیہی (ٹریکٹر) مارکیٹوں دونوں میں گاڑیوں کی فروخت بڑھ رہی ہے۔ 

زراعت کے شعبے میں تازہ ترین پیداواری تخمینوں کے مطابق کپاس کی پیداوار توقع سے زیادہ گھٹنے کا امکان ہے، تاہم امکان ہے کہ دیگر اہم فصلوں میں بہتر نمو اور امدادی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گندم کی بلند پیداوار اور ربیع کی فصلوں کے لیے کھاد اور کیڑے مار ادویات پر حال ہی میں اعلان کردہ زراعانت کی بدولت اس کی تلافی ہو سکتی ہے۔

اگرچہ سماجی فاصلہ بدستور خدمات کے شعبے کے بعض حصوں پر ابھی تک منفی اثرات مرتب کر رہا ہے، تاہم تھوک ، خوردہ تجارت اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کو تعمیرات اور مینوفیکچرنگ میں بہتری سے فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔

تازہ ترین