• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبوں کا اپنے محصولات میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے، مقررین

1اسلام آباد (مہتاب حیدر) معیشت اورمحصولات کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس امر پر زور دیا ہے کہ انسانی ترقی میں پائیدار سرمایہ کاری یقینی بنانے کے لیے صوبوں کااپنے محصولات میں اضافہ کرناناگزیر ہے ۔ ماہرین نے اس امر کااظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور سب نیشنل گورننس (ایس این جی ) کے زیر اہتمام منعقدہ ویبنار کےدوران کیا،اس کا موضوع صوبوں کےسیلز ٹیکس رجیم میں زیادہ جدت،اسے مؤثر اورسازگاربناناتھا۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کے چیئرمین زین ساہی نے اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ پنجاب میں عدم ادائیگی کی بڑی وجہ ٹیکسوں کی بلند شرح ہے،اس پہلو کو پیش نظر رکھتے ہوئے تکنیکی اور مالیاتی امور میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ ٹیکسوں کی شرح میں بھی کمی لائی گئی ہے۔انہوں نے کہابیرونی ذرائع سے اعدادو شمار کی وصولی کے ساتھ ساتھ سرکاری شعبے میں ڈیٹا تجزیہ صلاحیت کو بھی بہتر بناناہو گا۔ پی آر اے دیگر حکومتوں کے ساتھ تبادلے کی بنیاد پر ڈیٹا شیئر کرنےکو تیار ہے، ایس این جی پروگرام کے عثمان خان نے شرکاء کو بتایا کہ پی آر اے کے ساتھ مل کر ایک بہتر نظام متعارف کرا یا جا رہا ہے۔ اس نظام سے سرکاری شعبے میں اعدادو شمار کی دستیابی اور نئے ٹیکس گزاروں کی شناخت میں مدد ملے گی۔ اس سے موجودہ ٹیکس دہندگان کا آڈٹ نظام بھی بہتر اور تیز تر ہو جائے گا، ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ ہمیں انسانی ترقی میں پائیدار سرمایہ کاری کے لیے محصولات میں صوبوں کے حصے میں سالانہ کم از کم بیس فیصد تک کا اضافہ کرنا پڑے گا،اعدادو شمار کی دستیابی اور ان کے بہتر استعمال سے ٹیکس چوری روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا اس مکالمے کے نتیجے میں ٹیکس دہندگان اور ٹیکس حکام کے مابین موجود اعتماد کی کمی کو بھی کم کیا جا سکےگا ،انہوں نے کہاصوبے وفاق کی طرف سے ترقیاتی پروگرام میں کمی اور رقم کی منتقلی کے حوالےسے غیر یقینی کا شکار ہیں،وبائی صورتحال نے اگر طول پکڑا تو ریلیف اور ریکوری کی بحالی کی خاطر صوبائی محصولات بڑھانے کیلئے مزید کوششوں کی ضرورت ہوگی ۔

تازہ ترین