• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی قوم اپنی شناخت تلاش کرنے میںمصروف‘سیکولرانڈی ہےیاہندو راشٹرا؟

شائننگ انڈیا ہے یا ریپستان ‘شہریت بل سے لاکھوں مسلمان پناہ گزین بن گئے

ہندوستان تقسیم ‘شیرازہ بکھررہاہے ‘آزادی کے نعرے گونجنے لگے ‘سوال اٹھ گئے

انتشارکا دوسرانام مودی سرکار ‘ اقلیتوں کیلئے زمین تنگ‘جمہوریت دم توڑرہی ہے

کسان تحریک جاری‘معیشت کا بھرکس نکل گیا‘فوج بھی سیاسی اور متنازع ہوچکی

برطانوی وزیراعظم کا یوم جمہوریہ کی تقریب میں بطورمہمان خصوصی شرکت سے انکار

فلم انڈسٹری بھی BJPکے زیر عتاب ‘شمار دنیاکے خطرناک ترین ممالک میں  ہوتاہے

EUڈس انفولیب نے بے نقاب کر دیا‘ قائداعظم کی سیاسی بصیرت سچ ثابت ہوئی

تحریر۔۔۔فرقان انور

ہندوستان کے 72ویں یوم جمہوریہ پر بھارتی قوم اپنی شناخت تلاش کرنے میں مصروف۔ کیا یہ نہرو اور گاندھی کا سیکولر ہندوستان ہے یا RSSکا ہندو راشٹرا؟۔ کیا یہ شائننگ انڈیا ہے یا پھر ریپستان کہ جہاں غیر ملکی سیاح بھی محفوظ نہیں؟۔کیا یہ جمہوریت ہے یا پھر مودی کی مطلق العنان سیاست؟۔۔۔۔ سوا ل اُٹھ گئے۔ ۔ نئے شہریت بل نے لوگوں کو اپنی شناخت کے حوالے سے پریشان کر رکھا ہے۔ مودی نے لاکھوں مسلمان شہریوں کو ہندوستانی ریاست سے بے دَخل کرکے پناہ گزین بنا دیا۔ دہائیوں تک ہندوستان کی خدمت کرنے والے سائنسدان، شعراء اور آرٹسٹ اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں۔ اقلیتیں ہوں یا مقبوضہ وادی، کسان احتجاج ہو یا جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبہ، ہندوستان میں آزادی کے نعرے گونجنے لگے ہیں۔ برہمن سے آزادی، ہندوتوا راج سے آزادی، تعصب اور انتہا پسندی سے آزادی، معاشی و سماجی دہشت گردی سے آزادی، ذات پات سے آزادی۔26جنوری کا سورج ایک ایسے ہندوستان پر طلوع ہوگا کہ جس کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ آج ہندوستان تقسیم ہو رہا ہے۔خلفشار اور انتشار کا دوسرا نام مودی سرکار ہے۔آج نام نہاد Incredible Indiaدُنیا میں Intolerant India کے نام سے جانا جاتا ہے۔بھارت کا72واں یوم جمہوریہ بیشتر بھارتیوں کے لیےیوم سیاہ ہے ۔آج بھارت کی اندھیر نگری میں ہندوتوا کا چوپٹ راج اور اقلیتوں کی بدحالی قائد اعظم کی بصیرت کو صحیح ثابت کرتی نظر آتی ہے۔ بھارت کا یوم جمہوریہ 26 جنوری 1950 کو منظور ہونے والے آئین کی یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ مگر گزشتہ کئی سالوں سے مودی سرکار نے ریاست کے آئین کے ساتھ جو کچھ کیا ہے، اُس کے بعد بھارتی شہریوں کی اکثریت سخت تشویش و مایوسی میں مبتلا ہے۔ بھارت کا آئین ایک سیکولر ریاست کی بات کرتا ہے مگر آج مودی کے ہندو راشٹرا میں مذہبی اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہو چکی ہے اور وہ دوسرے درجے کے شہری بن کر رہ گئے ہیں۔مودی کے آمرانہ One Party Rule کے باعث ہندوستان میں جمہوریت دَم توڑ رہی ہے۔ ہندو اکثریت کی اجارہ داری کے ریلے میں بھارت کا نام نہاد سیکولر ازم خاشاک کی طرح بہہ گیا ہے اور بھارت کا آئین بے وقعت ہو کر رہ گیا ہے۔ایسے میں یوم جمہوریہ کی تقریبات خود فریبی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ایک طرف شہریت کے نئے قانون نے لاکھوں مسلمانوں کو بے گھر کر رکھا ہے تو دوسری طرف بھارت کے اندر اور باہر سکھوں کی اکثریت دن بدن سکھوں کے ساتھ بڑھتے تعصب اور ناانصافی پر آگ بگولہ ہیں۔مہینوں سے جاری کسانوں کی احتجاجی تحریک 120لاشیں اُٹھا کر بھی پورے زور شور سے جاری ہے۔مودی کی کسان دُشمن پالیسیوں کے خلاف بھارتی کسانوں نے 26 جنوری کو ہی دہلی میں 100 کلومیٹر لمبی ٹریکٹر ریلی نکالنے کا اعلان کر رکھا ہے جو کہ انڈیا کےیوم جمہوریہ پر مودی کی فاشسٹ حکومت کو دُنیا کے سامنے بے نقاب کرے گی۔ جس بھارتی دستور کی یاد میں یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے اسی کے آرٹیکل 370 اور 35A کو جس غیر جمہوری طریقے سے منسوخ کیا گیا وہ بھی دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کی گھناؤنی اصلیت کو ظاہر کرتا ہے۔ایک ظالم اور جابر ریاست نے مقبوضہ کشمیر کو 5 اگست 2019 سے دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے مگر پھر بھی کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر بھارت کو دنیا بھر کی مذمت کا سامنا ہے۔حال ہی میں برطانوی پارلیمان میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر ارکان نے شدید مذمت کی ہے۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پہلے ہی بھارت کے ریپبلک ڈے کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔آج بھارت کے بگڑتے اندرونی حالات اور معاشرتی تباہی قائد اعظم کی سیاسی بصیرت کو سچ ثابت کر رہے ہیں کہ جنھوں نے برطانوی راج کے بعد ہندو راج کی پیشگوئی کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ جو مسلمان آج پاکستان کے قیام کی مخالفت کر رہے ہیں وہ اپنی پوری زندگی بھارت کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کرنے کی سعی لاحاصل میں لگا دیں گے۔آج بھارت کا بالی وڈ کا سافٹ امیج تار تار ہو چکا ہے۔ہندوستان کی فلم انڈسٹری بھی BJPکے زیرِ عتاب ہے۔مُودی فلموں میں بھی آزادی کے نعروں سے خوفزدہ ہے۔حال ہی میں تن دیو نامی فلم کے خلاف مُودی حکومت نے FIRکٹوا دی۔ عورتوں کے ساتھ جنسی تشدد کا یہ عالم ہے کہ ہندوستان کو اب ریپستان کہا جاتا ہے۔بھارت کا شمار انسانی زندگی کے حوالے سے دُنیا کے خطرناک ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ مودی سرکار کی تباہ کن معاشی پالیسیوں نے بھارتی معیشت کا بھرکس نکال دیا ہے۔ بھارت کی شرح نمو جو کبھی 8%سے زائد تھی سال 2020میں منفی 10%سے بھی گر گئی ہے۔ دوسری جانب بھارتی فوج بھی آر ایس ایس کے آلہ کار نریندرا مودی کے تحت سیاسی اور متنازع ہو چکی ہے۔بھارتی فوجیوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے اور خودکشی کے واقعات میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت نے اپنے جنگی جنون کی وجہ سے گزشتہ سالوں میں پہلے پاکستان اور بعد میں چین کے ہاتھوں ذلت کا سامنا کیا ہے۔اور تو اور نیپال نے بھی بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو چیلنج کیا ہے اور کالا پانی اور اس کے ملحقہ علاقے پر بے بنیادبھارتی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ای یو ڈس انفولیب رپورٹ نے بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے اور ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی اورانتشار پھیلانے کے ناپاک ارادوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کردیا ہے۔

تازہ ترین