• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی یوم جمہوریہ، 55 برس بعد کوئی عالمی رہنما نہیں ہوگا، کسانوں کےاحتجاج سے مودی پریشان

کراچی (رفیق مانگٹ) بھارت کے یوم جمہوریہ پر 55برس بعد کوئی عالمی رہنما موجود نہیں ہوگا جبکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیری آج یوم سیاہ منائیں گے ،بھارتی کسانوںکےاحتجاج سے مودی حکومت پریشان ہے ، یوم جمہوریہ پر بھارتی ٹینکوں کے مقابلے لاکھوں کسان ٹریکٹر مارچ کریں گے جس فوجی پریڈ ماند پڑ جائے گی ۔ 

پاکستان سمیت، چین، نیپال، بنگلادیش، بھوٹان کوئی بھی ہمسایہ ملک مودی حکومت سے خوش نہیں۔ ہندوتوا کی اصطلاح کومودی دور حکومت نے بڑھاوا دیا اسی کی بھینٹ سیکڑوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ 

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ 6سالہ مودی حکومت میں معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے۔کانگریسی رہنماششی تھرور کا کہنا ہے کہ یوم جمہور کی تقریبات کو منسوخ کردینا چاہئے ۔

فلم ڈائریکٹر انوراگ نےکہا کہ مودی اور شاہ نے گھروں اور دوستوں کو تقسیم کردیا۔ 11؍ ایشیائی ملکوںمیں سب سے نچلے درجے پر بھارتی جی ڈی پی کھڑی ہے اور معروف امریکی جریدے فوربز کے مطابق مودی کے دور میں بھارتی معیشت ڈوب رہی ہے۔

برطانوی اخبار گارجین کے مطابق ہندو انتہا پسند جماعتیں ہندوستان کی تقسیم کے راستے پر ہیںستر سال سے بھارت ایک آئین کے تحت متحد تھا لیکن مودی کے دور حکومت نے سب پارہ پارہ کردیا۔ ادھر پاکستان زندہ باد کے نعرے اکثر بھارت کے مختلف حصوں سے بلند ہوتے ہیں جس سے مودی حکومت پریشان ہے ۔ 

تفصیلات کے مطابق تقسیم ہند کے بعد 26جنوری1950سے ہر بھارت کے یوم جمہور کے موقع پر کوئی نہ کوئی غیر ملکی سربراہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتا رہا ہے ، 1952ء ، 1953ء اور 1966ء کے سالوں میں کوئی غیر ملکی سربراہ مہمان خصوصی نہیں بنا، برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے انکار کے بعد55سالوں میں پہلی بار مودی حکومت کے دور میںیوم جمہور بغیر کسی خصوصی مہمان کے منایا جارہا ہے۔

کانگریس رہنما ششی تھرور کا کہنا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی طرف سے انکار کے بعد یوم جمہور کی تقریبات کو منسوخ کردینا چاہیے۔2016ء میں یوم جمہور کو ہندو انتہا پسندوں نے یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اکھیل بھارتیہ ہندو محاسبہ کے کارکنوں نے حلف اُٹھایا اور میرٹھ کی گلیوں میں سیاہ پرچم لہرائے کہ وہ ہندوستان کے آئین کو نہیں مانتے۔

جماعت کے نائب صدر پانچ عشروں سے آئین کے خلاف احتجاج کرتے آرہے ہیں۔ان کا ایک ہی مقصد ہے کہ بھارت کو ہندو راشٹرا بنایا جائے۔ کشمیری ہمیشہ سے بھارتی یوم جمہور کو سیاہ دن کے طور پر مناتے آرہے ہیں۔

بھارت کایوم جمہور مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس معطل اور گلیوں میں فوجیوں کی پریڈ میں گزرا۔رواں سال کا یوم جمہور بھی مقبوضہ کشمیر میںلائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف سیاہ دن کے طور پر منایا جائے گا۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوم جمہور کے موقع پر لاکھوںکسان ٹریکٹروں کی ریلی میں دہلی کی سڑکوں پر احتجاج کریں گے، مودی کی کسان دُشمن پالیسیوں کے خلاف بھارتی کسانوں نے دہلی میں 100 کلومیٹر لمبی ٹریکٹر ریلی نکالنے کا اعلان کر رکھا ہے جو کہ انڈیا کےRepublic Dayپر مودی کی فاشسٹ حکومت کو دُنیا کے سامنے بے نقاب کرے گی۔ 

ممبئی میں ہزاروں کسان مودی کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہیں دو عشاریہ نو ٹریلین ڈالر حجم کی بھارتی معیشت میں بھارتی کسانوں کا پندرہ فی صد حصہ ہے2018اور2019کے دوران20638کسانوں نے قرض،فصلوں کی بدحالی اور دیگر وجوہ پرخودکشی کی۔

سکھوں ،مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا مودی حکومت نے جینا مشکل کردیا ہے۔ گیارہ ایشیائی ملکوںمیں سب سے نچلے درجے پر بھارتی جی ڈی پی کھڑی ہے دس عشاریہ تین تک سکڑ یعنی منفی میں چلی گئی۔ 

فوربز میگزین نے لکھا کہ مودی کے دور میں بھارتی معیشت ڈوب رہی ہے حقیقی جی ڈی پی گزشتہ سالوں کے مقابلے میں سکڑتی جارہی ہے۔چھ سالہ مودی حکومت میں معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے،کانگریس کے سابق رہنما راہل گاندھی مودی حکومت نے ملک کی معیشت تباہ کردی۔ 

وشوا ہندو پریشاد،راشٹریہ سوام سیوک سنگھ (آر ایس ایس ) اور ہندو سینا جیسی انتہا پسند ہندو جماعتوں نے ہندوتوا کی اصطلاح کو عام کیا،اس فاششٹ اصطلاح کو مودی دور حکومت نے بڑھاوا دیا اسی کی بھینٹ سیکڑوں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا،زیادہ تر پر گائے ذبح کا الزام لگایا گیا۔ 

ہندو انتہا پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا، نچلی ذات کے ہندو بھی ان کے ظلم سے بچ نہ پائے۔ کشمیر کی خصوصی احیثیت ختم کردی، شہریت ایکٹ لاکر چند لمحوں میں اپنو ں کو غیر ملکی بنادیا۔ 

برطانوی اخبار گارجین نے لکھا کہ ہندو انتہا پسند جماعتیں ہندوستان کی تقسیم کے راستے پر ہیںستر سال سے بھارت ایک آئین کے تحت متحد تھا لیکن مودی کے دور حکومت نے سب پارہ پارہ کردیا۔

فلم ڈائریکٹر اور مصنف انوراگ کا کہنا تھا کہ مودی حکومت نے شہریوں کو دو گروپوں میں تقسیم کردیا ہے جو ان سے اتفاق کرتے ہیں وہ محب وطن اور جو اختلاف کرتے ہیں وہ غدار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بالی ووڈ کو بھول جائیے مودی اور شاہ نے گھروں اور دوستوں کو تقسیم کردیا۔ 

بھارت عصمت دری کے حوالے سے دنیا میں جانا جاتا ہے بھارتی خواتین کے خلاف چوتھا عام جرم ریپ ہے یومیہ88کیس سامنے آتے ہیں بچیا اور خواتین خوفزدہ ہیں غیر ملکی سیاح خواتین بھی محفوظ نہیں۔ 

یوم جمہور سے دو تین دن قبل دہلی میں پاکستان کے حق میں نعرے بلند ہو گئے جس پر پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ تین ہفتے قبل کرناٹکا میں بھی پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند ہوئے، پاکستان زندہ باد کے نعرے اکثر بھارت کے مختلف حصوں سے بلند ہوتے ہیں جس سے مودی حکومت پریشان ہے۔ 

سب سے مشہور واقعہ فروری2016میں جواہر لعل نہرو یونی ورسٹی میں کشمیر رہنماوں افضل گرو اور مقبول بھٹ کی سزائے موت کے خلاف احتجاج ہے جس میں بھارت مخالف نعرے لگے اور بغاوت اور غداری کے مقدمات بنے۔ 

بھارت تنازعات صرف پاکستان کے ساتھ ہی نہیں بلکہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مسائل چل رہے ،چین،نیپال،بنگلادیش ،بھوٹان کوئی بھی مودی حکومت سے خوش نہیں۔

گزشتہ سال مئی میں بھارتی وزیر دفاع نے نیپال کی سرحد کے ساتھ ایک سڑک کا افتتاح کیا جس پر نیپالی حکومت نے سخت اعتراض کیا،بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے نقشے کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے لیکھ اور کالا پانی کے علاقے بھی شامل کرلیے جس پر نیپال نے احتجاج کرتے ہوئے اپنا نیا نقشہ جاری کیا۔

بنگلادیش شہریت ایکٹ کے حوالے سے آسام کے معاملے پر بھارت سے ناخوش ہے، چین کے ساتھ لداخ سرحدی جھڑپیں اور کشیدگی جارہی ہے۔ دس انفو لیب نے بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے کا پول کھول دیا ۔

تازہ ترین