• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میاں نوازشریف دو مرتبہ وزیراعظم رہ چکے اور اب تیسری مرتبہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے جارہے ہیں۔ اپنے گزشتہ ادوارکے بارے میں میاں صاحب کا کہنا ہے کہ اُن کو جتنا بھی موقع ملا انہوں نے عوام کی خدمت کی۔وہ کہتے ہیں انہوں نے موٹر وے بنائی، امریکی پریشراور پانچ ارب ڈالرکی آفرکو رد کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کیے اور پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔اُن کا کہنا ہے کہ اُن کے دور میں نہ لوڈ شیڈنگ تھی اور نہ دہشت گردی۔ میاں صاحب کے مطابق اگر اُن کی حکومت کو پورا وقت دیا جاتا تو پاکستان ایشین ٹائیگر بن سکتا تھا۔پہلے جو ہوا سو ہوا مگر اب میاں صاحب کا وعدہ ہے کہ وہ پاکستان کو خوشحال بنا دیں گے۔ یہاں بلٹ ٹرین چلے گی، دہشت گردی ختم ہوگی، نوجوانوں کوروزگار ملے گا، پاکستان کی معیشت ترقی کرے گی اور نجانے کیا کیا۔ اپنے حالیہ ایک خطاب میں میاں صاحب نے کہا وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کریں گے۔
میاں صاحب نے ماضی میں جو اچھا کیا اُسے یاد رکھا اور جومستقبل میں اچھا کرنے کا ارادہ ہے اُسے اپنی پارٹی منشوراورتقریروں کا حصہ بنایا۔جو غلطیاں اُن سے ماضی میں سرزد ہوئیں اُن کا کہیں ذکر نہیں اور سیاست میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ اب جب کہ میاں صاحب تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے جا رہے ہیں، اُن کی یاد دہانی کے لیے میں اُن کے ایک ایسے اقدام کا ذکرکرنے جا رہا ہوں جو ایک غلطی نہیں بلکہ ایک انتہائی سنگین گناہ ہے۔ گناہ بھی ایسا کہ جس نے پوری پاکستانی قوم کو جکڑا ہوا ہے۔ یہ نومبر 1991 کی بات ہے جب میاں صاحب پاکستان کے وزیراعظم تھے کہ فیڈرل شریعت کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں پاکستان کی معیشت اور بینکنگ سیکٹر سے سودکے فوری خاتمے کا فیصلہ سنایا مگر میاں صاحب کی حکومت نے اس فیصلے پر عملدرآمدکی بجائے حکومتی بینکوں کے ذریعے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی، باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں سودکو اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے خلاف جنگ قرار دیتا ہے۔ میاں صاحب جن کا ایک مذہبی گھرانے سے تعلق ہے، نے اپنی حکومت کے دوران ایک ایسے سنگین گناہ کا ارتکاب کیا جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام آج بھی سودکھانے پر مجبور ہیں۔ سپریم کورٹ میں میاں صاحب کی حکومت کی
طرف سے دائرکی گئی اپیل ایک لمبے عرصہ تک نہ سنی گئی۔ میاں صاحب کی دوسری حکومت کے جانے کے بعد23دسمبر1999ء کو سپریم کورٹ کے اپیلیٹ بنچ نے شریعت کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اس وقت کی جنرل مشرف حکومت کو ایک ڈیڑھ سال کی مہلت دی کہ ضروری قانون سازی کرتے ہوئے سود کی لعنت کو پاکستان کے بینکنگ اور دوسرے شعبوں سے پاک کیا جائے۔ مگر مشرف نے بھی یہ فیصلہ قبول کرنے سے انکارکیا اور بعد ازاں اپنے من پسند پی سی او ججوں کے ذریعے سپریم کورٹ سے مرضی کا فیصلہ کرواکر شریعت کورٹ کوکیس واپس بھیجتے ہوئے دوبارہ اس کیس کو سننے کا کہا۔ آج دس سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود شریعت کورٹ کو توفیق نہیں ہوئی کہ اس اہم ترین کیس کو سنے۔سو جس گناہ کا ارتکاب میاں صاحب نے آج سے تقریباً بائیس سال پہلے کیا، وہ اب بھی جاری و ساری ہے ۔ آج اللہ تعالیٰ نے میاں صاحب کو تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کا موقع دے کر شاید اُس گناہ کا کفارہ ادا کرنے کا موقع دیا ہے، جس میں آج پورا پاکستان ڈوبا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ میاں صاحب کو پاکستان کے معاشی نظام کو سود سے فوری پاک کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) تا کہ اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک میں اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے خلاف لڑی جانے والی اس جنگ کو روکا جا سکے۔
سود سے متعلق سورة البقرة کی آیات نمبر 275-279 میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :
”جولوگ سودکھاتے ہیں وہ یوں کھڑے ہوں گے جیسے شیطان نے کسی کوچھوکراسے مخبوط الحواس بنا دیا ہو۔ اس کی وجہ اس کا یہ قول (نظریہ) ہے کہ تجارت بھی توآخرسود ہی ہے۔ حالاں کہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سودکوحرام۔ اب جس شخص کواُس کے رب سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک گیا تو پہلے جو سود وہ کھا چکا سوکھا چکا۔ اس کا معاملہ اللہ کے سپرد۔ مگر جو پھر بھی سودکھائے تو یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور صدقات کی پرورش کرتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے بدعمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔ البتہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے، نماز قائم کرتے رہے اور زکوٰة ادا کرتے رہے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر واقعی تم مومن ہو تو جو سود باقی رہ گیا اسے چھوڑ دو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی جانب سے تمہارے خلاف اعلانِ جنگ ہے اور اگر (سود سے) توبہ کرلو تو تم اپنے اصل سرمایہ کے حقدار ہو۔ نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔“سودکے متعلق رسول پاکﷺ کی مختلف احادیث ہیں۔ سید نا جابر فرماتے ہیں کہ رسول نے سود لینے والے، دینے والے، تحریر لکھنے والے اورگواہوں، سب پر لعنت کی اور فرمایا وہ سب (گناہ) میں برابر ہیں۔
تازہ ترین