• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمرے کے درجہ حرارت پر زندہ سیل کی تھری ڈی پرنٹ سے ہڈی کی تخلیق ممکن

ایک نئی طبی اختراع کی وجہ سے سائنس دانوں کو کسی انسان کی  ہڈی سے زندہ سیل کی  تھری ڈی  پرنٹ بنانے کا طریقہ کار معلوم کرلیا گیا ہے اور یہ عمل کمرے کے درجہ حرارت پر ممکن ہوگا۔

آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز سڈنی کی ایک ٹیم نے ایک بائیو انک جیل تخلیق کیا ہے جو کسی بھی مریض کی ہڈی سے زندہ سیل اور کیلشیئم فاسفیٹ کے محلول پر مشتمل ہے۔

واضح رہے کہ  یہ وہ ضروری معدنیات ہیں جوکہ ہڈی کی بناوٹ اور اسکی نگہداشت کے لیے ضروری ہیں۔ سیل سسپنشن میں سیرامک اومنی ڈائریکشنل بائیو پرنٹنگ  طریقہ کار کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے بعد جیلی نما مادے کو جو کہ تھری ڈی پرنٹڈ ہوتا ہے اسے بجائے اسکے کہ سرجن مریض کے جسم کے کسی دوسرے حصے سے ہڈی کا ایک ٹکڑا لے، براہ راست مریض کی ہڈی کی کیویٹی میں ڈال دیا جاتا ہے۔ 


یہ مواد جوکہ جسم کے رطوبت میں شامل ہوتے ہی منٹوں میں سخت ہوجاتا ہے اور خود بخود ہڈی کے انتہائی باریک اجزا سے جڑ جاتا ہے۔

تھری ڈی پرنٹنگ کے اس عمل کے ذریعے ہڈی کی مصنوعی بناوٹ کا طریقہ نیا نہیں ہے، لیکن یونیورسٹی آف نیو سائوتھ ویلز سڈنی کے طریقہ کار میں جو اہم چیز ہے وہ پہلی بار یہ ممکن ہوا ہے کہ اسے کمرے کے درجہ حرارت پر تیار کیا گیا۔  اسکا مطلب یہ ہوا کہ اب ہڈی ایک میڈیل کمرے میں بشمول مریض کے اپنے زندہ سیل سے اسی جگہ پر تخلیق کی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین