• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس عظمت سعید پر اپوزیشن کے اعتراضات بچوں والے ہیں، فواد چوہدری


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“گفتگو کرتے ہوئے میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید پر اپوزیشن کے اعتراضات بچوں والے ہیں،ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان اسی وقت خوشحال ہوسکتا ہے جب تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں،وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے کہا کہ حکومت کو بجلی کے گردشی قرضے ختم کرنے کیلئے مشکل فیصلے کرنے کا کریڈٹ جاتا ہے،صنعتوں کی گیس اسی وقت منقطع ہوگی جب ہم مطمئن ہوں گے۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی تقرری پر پی ٹی آئی میں کوئی ناراض نہیں تھا، جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید پر اپوزیشن کے اعتراضات بچوں والے ہیں، جسٹس عظمت سعید کو جاننے والا کوئی شخص ان کی تقرری پرا عتراض نہیں کرسکتا، ہم کوئی فرشتہ بھی لگادیتے اپوزیشن کو اس پر بھی اعتراض ہوتا، اس غیرسنجیدہ اپوزیشن کے اعتراضات کو کون سنجیدہ لے گا، براڈ شیٹ سے معاہدہ کے وقت جسٹس عظمت سعید کا نیب کا ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل ہونا مفادات کا ٹکراؤ ہے تو پھر اپوزیشن کے نزدیک آدھی سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس بھی ڈس کوالیفائی ہوجاتی ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جسٹس عظمت سعید براڈ شیٹ کے معاملہ پر کبھی نیب کے ساتھ منسلک نہیں رہے، وہ اسپیشل پراسیکیوٹر کی حیثیت سے خصوصی کیس ہی دیکھتے تھے، جسٹس عظمت سعید کارپوریٹ سائڈ کے پیچیدہ معاملات پر چند بہترین وکلاء میں سے ایک ہیں ،براڈ شیٹ اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے ان کا انتخاب نہایت موزوں ہے، براڈ شیٹ کے تمام معاملہ سے نہ ہی پی ٹی آئی نہ ہی جسٹس عظمت سعید کا کوئی تعلق بنتا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ براڈ شیٹ کے علاوہ بھی چند معاملات کی تحقیقات ضروری ہے، سوئس اکاؤنٹس کی دستاویزات واجد شمس الحسن نے وصول کی تھیں اس کے بعد وہ کہاں گئی کچھ پتا نہیں ہے، اسی طرح سرے محل کی پروسیڈز کہاں گئی اس کا بھی کچھ پتا نہیں ہے، براڈ شیٹ معاملہ پر کمیشن بننا ضروری ہے تاکہ حقائق سامنے لائے جاسکیں، مشرف دور میں پی پی اور ن لیگ کو این آر او ملنے کے نتیجے میں ملک کے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف اس تابعدار حکومت کو گرانا نہیں بلکہ سیاست میں غیرسیاسی مداخلت اور اسٹیبلشمنٹ کا کردار محدود کرنا ہے، نواز شریف گوجرانوالہ جلسے میں یہ موقف بہت وضاحت کے ساتھ بیان کرچکے ہیں، پاکستان اسی وقت خوشحال ہوسکتا ہے جب تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں، اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے پی ڈی ایم کو اپنے بیانیے پر قائم رہنا چاہئے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ان ہاؤس تبدیلی اس مداخلت کے بغیر نہیں آسکتی جسے ہم روکنا چاہتے ہیں، پی ایم ایل ن اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے جدوجہد جاری رکھناچاہتی ہے، عوامی جدوجہد جاری رہی تو پاکستان میں غیرجمہوری کھیل رک جائیں گے، ضمنی الیکشن اور سینیٹ الیکشن میں کامیابی اپوزیشن کا موقف مزید مضبوط کرے گی، ن لیگ کا موقف ہے فیصلہ کن لانگ مارچ ہونا چاہئے ، پیپلز پارٹی لانگ مارچ سے پہلے ایوان کے اندر تبدیلی کی کوشش کرنا چاہتی ہے، چیئرمین نیب نے ایک انٹرویو میں حکومتی لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے متعلق بات کی تو ان کے خلاف ویڈیو آگئی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر نے کہا کہ حکومت کو بجلی کے گردشی قرضے ختم کرنے کیلئے مشکل فیصلے کرنے کا کریڈٹ جاتا ہے، ایک طرف بائیس کروڑ عوام، 2300ارب روپے کے گردشی قرضے ہیں تو دوسری طرف 1200صنعتی یونٹس ہیں جو کافی عرصہ سے سستی گیس لے کر اپنی بجلی بنارہے تھے، ہم ان صنعتی یونٹس کو پابند کررہے ہیں کہ واپس گرڈ پر آئیں تاکہ سستی گیس پاور جنریشن میں استعمال ہوسکے جس سے بجلی کے نرخوں اور گردشی قرضوں میں کمی آئے، کچھ صنعتوں کے نفع میں کچھ نقصان ہورہا ہے تو اسے برداشت کرنا ان کا قومی فرض بنتا ہے کیونکہ اس سے ملک کا فائدہ ہوگا۔ تابش گوہر کا کہنا تھا کہ حکومت نے چند ماہ قبل انڈسٹریل ٹیرف پیکیج کا اعلان کیا تھا جس میں بجلی کے اضافی استعمال پر 25سے 50فیصد رعایت دی گئی تھی جو ان صنعتوں کو بھی میسر ہوگی، ایکسپورٹرز خاص طور پر ٹیکسٹائل سیکٹرز کو اگلے پانچ سال ساڑھے سات سینٹ پر بجلی فراہم کرنے کی تجویز ہے، کے الیکٹرک کا 900میگاواٹ کاپاور پلانٹ زیرتعمیر ہے ، وہ کہتے ہیں 400میگاواٹ گرمیوں سے پہلے جبکہ مزید 400میگاواٹ دسمبر سے پہلے آجائے گا، حکومت نے کے الیکٹرک کو مزید 1400میگاواٹ بجلی دینے کا بھی وعدہ کیا ہے، صنعتوں کی گیس اسی وقت منقطع ہوگی جب ہم مطمئن ہوں گے کہ ڈسٹری بیوشن انہیں مطلوبہ مقدار میں بجلی فراہم کرسکتی ہے، کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی فراہمی کی معطلی کے فیصلے پر حکومت قائم رہے گی۔نمائندہ جیو نیوز لندن مرتضیٰ علی شاہ نے کہا کہ فاروق آدم خان نے ثالثی جج کو دو حلف نامے دیئے، پہلے حلف نامے میں کہا کہ نواز شریف اور ان کے رفقاء کے ایک ارب ڈالر مختلف جگہوں پر پڑے ہیں، پانچ سال بعد فاروق آدم خان نے کہا کہ انہوں نے 2010ء میں جو اعداد و شمار دیئے وہ غلط اور قیاس آرائیوں کی بنیاد پر تھے، فاروق آدم خان نے ایڈمرل منصور الحق کے حوالے سے بھی واضح کیا کہ ان کے پاس ان کے کیس کے حوالے سے کوئی براہ راست معلومات نہیں تھی۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جہاں اپوزیشن حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ پارہی، ادارے خاموش ہیں، میڈیا کا بڑا حصہ حکومت کے فاشسٹ ایجنڈے کے ساتھ کھڑا ہوگیا ہے ایسے میں بھارتی کسان مودی حکومت کیلئے بڑا چیلنج ثابت ہورہے ہیں،منگل کو بھارتی یوم جمہوریہ پر گزشتہ دو ماہ سے جاری کسانوں کا احتجاج پرتشدد ہوگیا ،دارالحکومت نئی دہلی میں پورا دن کسانوں اور پولیس میں تصادم ہوتا رہا، ہزاروں ٹریکٹرز دہلی کی سڑکوں پر آگئے اور کسانوں نے لال قلعہ پر دھاوا بول کر وہاں سکھوں کا مذہبی پرچم لہرادیا، کسانوں کا یہ احتجاج 2014ء سے لے کر اب تک بھارتی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج ثابت ہورہا ہے، یہ احتجاج سیاسی جماعتوں نے شروع نہیں کیا بلکہ بعد میں اس کی سپورٹ میں آگے آئیں۔

تازہ ترین