• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بات چیت : عالیہ کاشف عظیمی

شوبز انڈسٹری سے وابستہ اُبھرتے ہوئے خُوب رُو فن کار، سلمان سعید فلم اور ٹی وی انڈسٹری کے سینئر اداکار، پروڈیوسر ہمایوں سعید کے سب سے چھوٹے بھائی ہیں، جنہوں نے مختصر عرصے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر ثابت کیا کہ ان کی اپنی بھی ایک الگ پہچان ہے۔ بقول سلمان سعید، ’’اپنی پہچان بنانے کے لیے آرٹسٹ کو ہزار مشکل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔‘‘گرچہ تاحال سلمان زیادہ تر معاون اداکار ہی کے کرداروں میں دکھائی دے رہے ہیں، لیکن جو بھی کردار ادا کرٍتے ہیں، بہت خُوبی و عمدگی کے ساتھ کرتے ہیں۔ ان کے معروف ڈراموں میں’’قرض‘‘،’’یہ شادی نہیں ہوسکتی‘‘،’’ خود غرض‘‘،’’وہ عشق تھا شاید‘‘، ’’کسک‘‘، ’’بھروسا‘‘،’’دو بول‘‘،’’ میرا دِل، میرا دشمن‘‘ اور ’’بھڑاس‘‘ شامل ہیں۔

گزشتہ دِنوں ہم نے سلمان سعیدسے ’’جنگ، سنڈے میگزین‘‘ کے معروف سلسلے ’’کہی اَن کہی‘‘ کے لیے بطورِ خاص بات چیت کی، جس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔

س: خاندان، جائے پیدایش، ابتدائی تعلیم و تربیت کے متعلق کچھ بتائیں؟

ج:میرا تعلق پنجابی فیملی سے ہے۔ والد محمّد سعید بزنس مین تھے، جب کہ والدہ ذکیہ گھریلو خاتون ۔ جائے پیدایش کراچی ہے اور یہیں سے تمام تعلیمی مدارج طے کیے۔مَیں بی کام کے بعدجامعہ کراچی سے ماسٹرز کررہاتھا،مگر مصروفیات کے باعث تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑی۔ ابّو ذرا سخت مزاج تھے، اس لیے انہوں نے تربیت کے معاملے میں خاصی گہری نگاہ رکھی، جب کہ والدہ نے بہت پیار و محبّت سے دُنیا کی اونچ نیچ سمجھائی۔

س: بہن، بھائیوں کی تعداد،آپ کا نمبر کون سا ہے، آپس میں کیسی دوستی ہے؟

ج: ہم صرف پانچ بھائی ہیں ۔ سب سے بڑے ہمایوں، پھر بابر، عامر، عدنان، جب کہ میرا نمبر آخری ہے۔ ہم سب بھائیوں کادوستی سے بھی کہیں زیادہ گہرا رشتہ ہے۔

س:بچپن میں شرارتی تھےیا مزاج میں سنجیدگی کا عُنصر غالب تھا؟

ج: شراتی تو نہیں، البتہ شرمیلا اور کم گو تھا۔

س : اگر بچپن کے گلی، محلّوں کا تذکرہ کیا جائے، تو کیا خیال آتا ہے؟

ج: کرکٹ کھیلنے کے دوران خُوب شور شرابا کرنا ہی یاد آتا ہے۔

س : اگر اپنا نام خود رکھ سکتے، تو کیا رکھتے؟

ج: یہی رکھتا، کیوں کہ مجھے اپنا نام بہت پسند ہے۔

س: فرماں بردار بیٹے ہیں یا خود سَر ؟

ج: جب تک والدین حیات تھے، خُوب فرماں برداری کی اور اب بھی ان کی آرام گاہ پر جاکر سعادت مندی سے کھڑا ہوجاتا ہوں۔

س: اداکاری کا شوق بڑے بھائی ،ہمایوں سعید کو دیکھ کر ہوا؟خاندان میں اور کون کون فیلڈ میں ہے؟

ج: جی، اپنے بڑے بھائی ہمایوں سعید ہی کو دیکھ کر مَیں نے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا۔ میرے اور ہمایوں کے علاوہ کوئی اور اس فیلڈ سے وابستہ نہیں۔ ہاں البتہ عدنان بھائی نے کچھ عرصہ پروڈکشن کے ساتھ اداکاری کی، مگر اب کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔

س: کیرئیر کی ابتدا کے بارے میں مختصراً بتائیں؟

ج:یہ 2013ء کی بات ہے، جب مجھےایک ڈرامے’’یہ شادی نہیں ہوسکتی‘‘میں وڈیرے کے کردار کی آفر ہوئی، جو مَیں نے بخوشی قبول کرلی۔ تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ویسے میرے خیال میں تو ابھی میرے کیرئیر کی ابتدا ہے کہ ایک آرٹسٹ کو اپنی پہچان بنانے کے لیے ہزار مشکل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور مَیں ابھی سیکھنے ہی کے مراحل طے کررہا ہوں۔

اداکار نہ ہوتا تو کرکٹر ہوتا
نصف بہتر، علینہ کے ساتھ

س:اب تک جو ڈرامے کیے،اُن میں اپنا کون سا کردار، رُوپ سب سے اچھا لگا؟

ج: فی الحال تو ایسےبے مثال کردار کی تلاش جاری ہے۔

س:پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا، تو دِل کی کیاحالت تھی؟

ج:بہت پُر اعتماد ہوکر کیمرے سے پہلی ملاقات ہی میں اُسے اپنا دوست بنالیا۔

س:فیلڈ کی وجہ سے ذاتی زندگی متاثر ہوئی؟

ج: ہرگز نہیں،کیوں کہ مَیں نے نجی اور پروفیشنل لائف کی درمیانی ایک حد برقرار رکھی ہے۔

س: آج کل کن پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں؟

ج: ایک ڈرامے ’’امانت‘‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہوں۔

س:اگر کسی شو کی میزبانی کی آفرہوئی تو قبول کر لیں گے؟

ج:یہ فیصلہ شوکا فارمیٹ دیکھ کر ہی کروں گا۔

س: خود کو پانچ سال بعد کہاں دیکھ رہےہیں؟

ج:اگرچہ مَیں طویل منصوبہ بندی کا قائل نہیں ،لیکن اسٹار بننے کے بعد اپنا پروڈکشن ہاؤس قائم کرنے کا ارادہ ضرور ہے۔

س:آج کل ایک ڈرامےمیں بھائی،بیٹے اور شوہر کا کردار ادا کررہے ہیں، حقیقی زندگی میں یہ رشتے کس عُمدگی سے نبھاتے ہیں؟

ج: کوشش تو یہی ہوتی ہے کہ خود سے وابستہ تمام رشتے عمدگی سے نبھاؤں۔

س:کورونا وائرس کے وبائی ایّام کے دوران شادی ہوئی، تو لَو میرج تھی یا ارینجڈ؟اور اہلیہ کے متعلق بھی کچھ بتائیں؟

ج: ہماری لَو میرج ہے ۔علینہ نے میڈیا سائنسز میں ماسٹرز کیا ہے۔ اہلیہ کے ساتھ زندگی بےحد حسین ہے کہ ہم دونوں شریکِ سفر ہی نہیں،بہترین دوست اور ایک دوسرے کے مزاج آشنا بھی ہیں۔

س:اگر اہلیہ شوبز سے وابستگی کی خواہش ظاہر کریں تو ردِ عمل کیا ہوگا؟

ج: ویسے تو علینہ کو اداکاری کا کوئی شوق نہیں۔ ہاں، اگر کبھی ارادہ ہوا تو منع نہیں کروں گا۔

س :بڑے بھائی ہمایوں سعید کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں،کبھی پیشہ وارانہ حسد محسوس ہوا؟

ج: ہمایوں میرے بڑے بھائی ہیں، مگر مَیں انہیں اپنے والد کا درجہ دیتا ہوں۔ میرا ان سے کوئی مقابلہ نہیں اور جب کوئی مقابلہ ہی نہیں ،تو پیشہ ورانہ حسد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

س:اپنی کس عادت سے خود نالاں ہیں اور کس سےگھر والے؟

ج:میری ایسی کوئی عادت نہیں، جو اہلِ خانہ کے لیے کسی پریشانی کاباعث بنے، البتہ میرا بات، بے بات چڑ جانا شایداُنہیںپسند نہیں۔

س: زندگی سے کیا سیکھا؟

ج:زندگی سےپہلی قلقاری سے سیکھنا شروع کیا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

س: اگراداکارنہ ہوتے…؟

ج:یقیناً کرکٹر ہوتا۔

س:تنہائی پسند ہیں یا ہجوم میں گِھرے رہنا اچھا لگتا ہے…؟

ج:زیادہ تر تنہائی پسند کہ اکثر ہجوم میں بھی ایک طرف کھڑا ہوجاتا ہوں۔

س : ستارہ کون سا ہے، سال گرہ مناتے ہیں؟

ج:میری تاریخِ پیدایش3نومبر1985ء اور برج عقرب ہے۔رہی بات سال گِرہ کی تو مجھے سال گِرہ منانے کا قطعاً شوق نہیں،لیکن اہلِ خانہ، دوست احباب منائیں تو بُرا بھی نہیں لگتا۔

س: فرصت کے پَل میسّر آجائیں، تو کیا کرتے ہیں؟

ج:مجھے معیاری فلمیں دیکھنے اور کرکٹ کھیلنے کا شوق ہے، تو جیسے ہی فرصت ملتی ہے، کبھی کوئی فلم دیکھ لی یا کرکٹ کھیل لیتا ہوں۔

س:گھر کا کوئی ایک حصّہ، جہاں بیٹھ کر بہت سُکون ملتا ہے؟

ج:ٹی وی لاؤنج میں بیٹھ کر ساری تھکاوٹ دُور ہوجاتی ہے۔

س:کس بات پر غصّہ آتا ہے؟

ج:مجھے زیادہ تر جھوٹ بولنے پر غصّہ آتا ہے، کبھی غصّہ برداشت کرلیتا ہوں، تو کبھی دِل کا غبار نکال بھی دیتا ہوں۔

س:کس اداکار یا اداکارہ کے ساتھ پرفارم کرنے کی خواہش ہے؟

ج:مَیں یمنیٰ زیدی، بلال عباس اور عمران اشرف کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔

س:اگر فیس بُک، انسٹا گرام اور موبائل فون کو زندگی سے نکال دیا جائے؟

ج: مجھے تو کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا کہ مَیں سوشل میڈیا کا استعمال صرف ضرورت کے تحت کرتا ہوں۔

س:گھر سے نکلتے ہوئےکون سی تین چیزیں لازماً ساتھ ہوتی ہیں؟

ج:موبائل فون، ماسک اور سینیٹائزر۔ اور جب سے ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال شروع کیا ہے، مجھے کبھی فلو، بخار اور سر درد کی شکایت ہی نہیں ہوئی۔

س: اگر آپ کےوالٹ کی تلاشی لی جائے تو…؟

ج: مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگے گا۔

س: کس سیاسی شخصیت سے متاثر ہیں اورکیوں؟

ج:وزیرِ اعظم عمران خان سے بے حد متاثر ہوں کہ اُن میں وہ تمام خصوصیات بدرجۂ اتم موجود ہیں، جو ایک اچھے لیڈر میں ہونی چاہئیں۔

س: لاک ڈاؤن کا وقت کیسے گزرا؟

ج:اپنی روٹین برقرار رکھتے ہوئے ماسک اور سینیٹائزر کے ساتھ وقت گزرا اور گزار رہا ہوں۔

س:ماضی اور آج کی شوبز انڈسٹری میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟

ج:یہی کہ پہلے اسٹار بننا آسان تھا اور اب مشکل ہے۔ اصل میں پہلے صرف ایک چینل تھا، ڈرامے بھی گنتی ہی کے نشر ہوتے تھے۔ اب چینلز بھی زیادہ ہیں اور ڈراموں کی تعداد بھی کم نہیں۔ اس لیے اسٹار بننا آسان نہیں رہا ۔

س:اپنے پہلے شُوٹ کے حوالے سے بھی کچھ بتائیں؟

ج:پہلا سین ری ٹیک کے بغیر مکمل ہوا، جس کی اب تک خوشی محسوس ہوتی ہے۔

س: ڈراموں کا معیار پہلے سےبہتر ہوا ہے یا …؟

ج: میری نظر میں تو معیار بہتر سے بہتر ہورہا ہے۔

س: کیا پاکستانی ٹی وی چینلز پرغیر مُلکی ڈرامے نشر ہونے چاہئیں؟

ج: بھئی دیکھیں، اگر غیر مُلکی ڈرامے نشر ہونے سے مُلک کو فائدہ ہورہا ہے، تو اس میں حرج ہی کیا ہے۔

س:شوبز سے وابستگی کا مقصد کیا تھا؟

ج: اپنا کیرئیر بنانا ہے کہ اداکاری میرا شوق بھی ہے اور پروفیشن بھی۔

س: ان دِنوں کون سا گانا ذہن میں بسا ہوا ہے؟

ج:مجھے اریجیت سنگھ کی آواز میں ’’اے دِل ہے مشکل‘‘گانا بے حد پسند ہے، تو اکثر یہی گنگناتا رہتا ہوں۔

س:آپ کا مَن پسند ڈراما کون سا ہے؟

ج:مجھے میرے اپنے ڈراموں میں ’’خود غرض‘‘ اچھا لگتا ہے، جب کہ دیگر میں ’’میری ذات ذرّہِ بے نشاں‘‘، ’’عشق، جنوں، دیوانگی‘‘ اور ’’میرے پاس تم ہو‘‘پسند ہیں۔

س:موجودہ حکومت کی کارکردگی اگر ایک جملے میں بیان کرنے کا کہا جائے تو…؟

ج: صرف یہی کہوں گا کہ’’ پچھلی حکومتوں سے لاکھ درجے بہتر ہے۔‘‘

س:اپنے والدین کے لیے کیا کہنا چاہیں گے؟

ج: اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔

س:آپ کی کوئی انفرادیت، اپنی شخصیت کو ایک جملےمیں بیان کر دیں؟

ج: مَیں جھوٹ نہیں بولتا، کسی سے نفرت نہیں کرسکتا اوریہی میری انفرادیت ہے۔

س:پرستاروں کے لیےکوئی پیغام؟

ج:زندگی میں جوبھی کام کریں ، خُوب محنت، ایمان داری، دِل جمعی، خلوص اور نیک نیّتی سے کریں اور لوگوں کا درد بھی محسوس کریں۔

تازہ ترین