• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیرقانونی دفاتر گرانے کا معاملہ، وکلاء کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیمبر پر دھاوا، گالم گلوچ، مار پیٹ

 وکلاء کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیمبر پر دھاوا


اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں،ٹی وی رپورٹ) اسلام آباد کچہری میں غیر قانونی دفاتر گرائے جانے کیخلاف احتجاج کرنے والے وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی توڑ پھوڑ کی اور چیف جسٹس کے چیمبر پر بھی دھاوا بول دیا، گالم گلوچ اور مار پیٹ کی، چیف جسٹس کے چیمبرکےباہر شدید نعرے بازی کی، وکلا کے احتجاج کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی عدالتیں تا حکم ثانی بند کر دی گئی ہیں اور عدالت عالیہ کی کاز لسٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب وکلاء ججز کی عزت نہیں کرینگے تو سائلین کی کون سنے گا،واقعے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد سے کی ملاقات کی اور تمام صورتحال سے آگاہ کیا، چیف جسٹس پاکستان نے واقعے میں ملوث افرادکے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کردی، وائس چیئرمین پاکستان بارکونسلخوشدل خان نے بھی وکلاءکی اسلام آباد ہائیکورٹ پرحملے کی مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا واقعہ ہونا ہی نہیں چاہئے تھا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرائے جانے کیخلاف احتجاج کرنے والے وکلا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی توڑ پھوڑ کی اور چیف جسٹس کے چیمبر کےباہر شدید نعرے بازی کی۔ اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرانے کیخلاف وکلا نے شدید احتجاج کیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں نعرے لگاتے ہوئے چیف جسٹس کے بلاک میں ہوئے داخل ہوگئے جبکہ وکلا نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیمبر پر دھاوا بول دیا چیف جسٹس کے بلاک میں کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے اور انکے چیمبرکے باہر نعرے بازی کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس بلاک میں جب وکلا آئے تو اس وقت اسپیشل سکیورٹی پولیس نہیں تھی اور اسلام آباد پولیس کے دستے کافی دیر بعد عدالت پہنچے جبکہ اس دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہوگئے۔ اس موقع پر مشتعل وکلا نے صحافیوں سے بدتمیزی کی اور ویڈیو بنانے پر لڑ پڑے جبکہ وکلا نے اسلام آباد کی ضلع کچہری میں تمام عدالتیں بند کرادیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی مقدمات کی کارروائی روکدی گئی۔ وکلا کے احتجاج کے سبب اسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام سائلین کا داخلہ بھی بند کردیا گیا اور ہائیکورٹ کی سروس روڈ کو بھی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکلا کے احتجاج کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی عدالتیں تا حکم ثانی بند کر دی گئی ہیں۔ رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ کورٹس کی عدالتیں بھی تاحکم ثانی بند رہیں گے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے احکامات جاری کر دئیے۔ وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے بعد کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور رینجرز کے اہلکار تعینات کردیئے گئے، احتجاجی وکلاء نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے وکلاء کو گرفتار کیا گیا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے احتجاجی وکلاء سے کہا کہ آپ گرفتار وکلاء کے نام لکھ کر دیں، ایس پی کو ابھی آرڈر کرتا ہوں، جب تک آپ اپنا موقف ہمارے سامنے نہیں رکھیں گے مسئلہ حل نہیں کرسکتے۔صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار چوہدری حسیب نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو ہائیکورٹ کا آج نقصان ہوا ہے یہ میرا نقصان ہے، آپ لوگ اپنے مطالبات لکھ کر دیں میں ان کو حل کراؤں گا۔ شور کریں گے تو گلہ نہ کرنا کہ ہمارا صدر ہمارے ساتھ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے وکلاء کو بلا لیا ہے، چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے انتظامیہ بھی جائیگی۔ چیف جسٹس پاکستان کے پاس اپنا مقدمہ لے جا رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہوا؟ تمام گرفتار وکلاء کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔ وکلا نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ڈی سی حمزہ شفقات کا کام ہے اسے یہاں بلایا جائے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے متعدد وکلا کو گرفتار کر لیا ہے، وکلا کی جانب سے مذاکرات کیلئے مطالبات میں کہا گیا ہے کہ گرفتار وکلا کو فی الفور رہا کیا جائے۔ گرائے گئے چیمبرز کو دوبارہ تعمیر اور فی چیمبر پانچ لاکھ ہرجانہ دیا جائے۔ ڈی سی اسلام آباد، متعلقہ ایس پی اور سیشن جج کو اسلام آباد سے ٹرانسفر اور ڈسٹرکٹ کورٹس کی منتقلی تک ایف ایٹ میں فٹبال گراؤنڈ کے باقی اراضی پر بھی ینگ لائرز کے لیے چیمبر بنائے جائیں۔ ڈسٹرکٹ کورٹس جہاں پر منتقل ہو رہے ہیں وہاں وکلا چیمبرز کیلئے دس ایکڑ اراضی زمین دی جائے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ترجمان نے کہا ہےکہ ایسے حالات میں وکلاء ججز کی عزت نہیں کرتے تو سائلین کو کون سنے گا؟ ترجمان نے کہا کہ جب تک معاملات ٹھیک نہیں ہوتے عدالتیں بند رہیں گی، چیف جسٹس اطہر من اللہ خود بھی عدالت سے سپریم کورٹ چلے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ضلع کچہری میں وکلاء نے غیرقانونی چیمبرز تعمیر کیے تھے، جج طاہر محمود خان نے احکامات اسلام آباد ہائیکورٹ کے مراسلہ کی روشنی میں جاری کیے۔ مراسلہ میں کہا گیا کہ ضلع کچہری میں دو نئے غیر قانونی چیمبرز تعمیر کیے گئے۔ غیر قانونی چیمبرز کی وجہ سے سائلین کو مشکلات ہے سی ڈی اے آرڈنینس 1960 کے تحت کارروائی کی جائے۔ چیمبرز گرانے کے احکامات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر محمود خان نے 4 جنوری کو دیئے تھے۔ دریں اثناء چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات کی اور انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔ ذرائع کاکہنا ہےکہ چیف جسٹس پاکستان نے واقعے میں ملوث افرادکیخلاف قانونی کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل خوشدل خان نے کہا ہے کہ وکلا کی اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کی ہم مذمت کرتے ہیں کیونکہ وکلاء صاحبان کا یہ کام نہیں ہوتا ہے کہ وہ عدالتوں پرحملے کریں اور ان پر چڑھ دوڑیں ، یہ جس نے بھی کیا ہے۔

تازہ ترین