آپ بیمہ دار ہیں؟ میرا مطلب ہے آپ نے بیمہ پالیسی لی ہوئی ہے؟ آپ بیمہ سمجھتے ہیں نا؟ بیمہ کا مطلب ہے انشورنس Insuranceانشورنس کو کئی لوگ Assuranceبھی کہتے ہیں۔ بیمہ بیچنے والے آپ کو خاطری دیتے ہیں کہ بیمہ پالیسی کی مدت کے دوران آپ ﷲ سائیں کو پیارے نہیں ہوں گے۔ اور آپ ہر ماہ پالیسی بیچنے والی کمپنی کو بیمہ کی مقررہ رقم دیتے رہیں گے۔ پالیسی کی مدت کے دوران اگر آپ ﷲ سائیں کو پیار ے ہو گئے تو پھر آپ بیمہ پالیسی کی مقررہ قسط ادا نہیں کریں گے۔ کیوں کہ آپ مرچکے ہوں گے۔ اس کے برعکس بیمہ کمپنی آپ کے وارثوں کو بیمہ کی رقم مع سود کے ادا کرے گی۔ آپ نے بیمہ پالیسی لی ہوئی ہے؟ اگر نہیں تو بھائی دیر مت کیجئے۔ آپ کے وارثوں کے وارے نیارے ہو جائیں گے مگر اس کے لئے آپ کا ﷲ سائیں کو پیارا ہو جانا ضروی ہے۔اوجِ جوانی میں، میں نے جب پہلی مرتبہ بیمہ پالیسی لینی چاہی تھی۔ تب مجھے نہیں ملی تھی۔ بیمہ پالیسی کے فارم میں اندراج کرتے ہوئے آپ کو بیمہ پالیسی کی مدت لکھنی ہوتی ہے۔ کتنے عرصہ کی پالیسی آپ لینا چاہتے ہیں۔ مثلاً دس، بیس، پچیس برس؟ مدتِ پالیسی کے لئے مختص کالم میں، میں نے لکھا، مجھے تیسری جنگ عظیم تک کی پالیسی چاہئے۔ بیمہ کمپنی والے بوکھلا گئے۔ مجھے پالیسی دینے سے انکار کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس نوعیت کی بیمہ پالیسی دنیا کی کوئی انشورنس کمپنی بیمہ دار کو نہیں دیتی۔ میں پاگل نہیں ہوں اور نہ ہی میں نے پاگل پنے کی بات کی تھی۔ بہت پہلے ایک نجومی نے میرا ہاتھ دیکھتے ہوئے کہا تھا: تمہارے پیدا ہونے کے کچھ عرصہ بعد دنیا کو دوسری جنگِ عظیم بھگتنا پڑی تھی۔ تم تیسری جنگِ عظیم کے دوران مرو گے۔میں اپنے مرنے تک بیمہ پالیسی لینا چاہتا تھا جو کہ بقول نجومی کے تیسری جنگ عظیم کے دوران واقع ہونی تھی۔ بیمہ کمپنی نے مجھے پالیسی دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تب مجھے پتہ چلا تھا کہ بیمہ کمپنیاں ساٹھ برس کی عمر تک آپ کو پالیسی دیتی ہیں۔ اس سے آگے نہیں۔ نجومی کی پیشگوئی کو ویسے تو میں بھول بھال گیا تھا۔ لیکن یہ جو ایک سال سے دنیا کو پُراسرار کورونا وائرس نے گھیر رکھا ہے۔ مجھے لگتا ہے یہ تیسری جنگ عظیم ہے جس کے فریقین میں ایک طرف پوری دنیا ہے اور دوسری طرف نامعلوم، الوپ، غائب، نظر نہ آنے والا دشمن ہے۔ پہلی جنگ عظیم پانچ برس چلی تھی۔ دوسری جنگ عظیم چھ برس چلی تھی۔ کوئی نہیں جانتا کہ تیسری جنگِ عظیم کب تک چلے گی۔ پچھلے ایک سال کے دوران دنیا پراسرار بیماری کا علاج تلاش کرنے میں ناکام رہی ہے۔ تمام تر زور SOPپر ہے۔ گھروں سے مجبوری کی حالت میں نکلیں۔ ورنہ گھروں میں بیٹھے رہیں۔ بار بار ہاتھ دھوئیں حتیٰ کہ آپ نفسیاتی مریض ہو جائیں۔ ایک دوسرے سے چھ فٹ دور رہیں۔ ایک کمرے والے گھر میں دس افراد پر مشتمل کنبے کے لوگ کیا کریں؟ ایس او پی والے کچھ نہیں بتاتے۔ ماسک اور سینی ٹائزر بنانے والوں کی موج ہو گئی ہے۔ دنیا کے سائنسدانوں نے علاج کے لئے دوا بنانے میں ناکامی کے بعد بیماری کی روک تھام کے لئے ویکسین، ایک قسم کا ٹیکہ بنا لیا ہے۔ پُراسرار وائرس سے دنیا پر حملہ کرنے والے پراسرار دشمن کے خلاف اب تک تو دنیا بھر کے دوست دشمن ممالک متحد ہیں۔ لیکن روک تھام اور بچائو کی ویکسین آنے کے بعد ممالک کے اتحاد میں ویکسین سیاست سرایت کر گئی ہے۔ اگر ممالک کے درمیان اتحاد ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا۔ تو پھر کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے لئے علاج کبھی بھی دریافت نہیں ہو گا۔ تیسری عالمی جنگ دنیا کی آخری جنگِ عظیم ہو گی۔ ہماری زندگی اور موت کا حساب کتاب ﷲ سائیں کے نظامِ عظیم میں ہوتا ہے مگر ہمارے نجومی بھائی بھی بڑی کمال کی چیز ہوتے ہیں۔ میں چونکہ اب تک زندہ ہوں اس لئے کورونا وائرس تیسری جنگِ عظیم نہیں ہے۔ اگر میں مرگیا، تو کورونا وائرس تیسری جنگِ عظیم ہو گی۔ اسی بنا پر بیمہ کمپنی نے مجھے بیمہ دار بنانے سے انکار کر دیا تھا۔
ایک بار پھر میں نے بیمہ دار بننے کی کوشش کی تھی، مگر تب بھی بیمہ کمپنی نے مجھے تکنیکی بنیادوں پر بیمہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ بیمہ فارم میں آپ کو اپنے کسی وارث کو نامزد کرنا ہوتا ہے۔ تاکہ پالیسی کی مدت کے دوران اگر آپ ﷲ سائیں کو پیارے ہو جائیں تو بیمہ کی رقوم مع سود کے آپ کے وارث کو دی جائے۔ میں نے بہت تلاش کیا مگر مجھے وارث نہیں ملا۔ اب میں ایسی کسی بیمہ کمپنی کی تلاش میں ہوں جو لاوارثوں کے کفن دفن کا بیمہ کرتی ہو۔ پالیسی میں مدت کی میعاد نہ ہو۔ ہم لاوارث کمپنی کو بیمہ پالیسی کی ماہوار قسط مرتے دم تک دیتے رہیں گے۔ جب ہم ﷲ سائیں کو پیارے ہو جائیں۔ تب ہمیں کفن پہنانے کے بعد مناسب قبرستان میں دفن کر دیں۔ کراچی کے قبرستانوں میں قبر کی قیمت لاکھوں سے تجاوز کر گئی ہے۔ بیمہ پالیسی کے مطابق یہ رقم بیمہ کمپنی ادا کرے گی۔ اس بیمہ پالیسی کا مجوزہ نام ہو گا، آخری رسومات کی بیمہ گیری۔ آپ تیار ہو جائیں، بیمہ دار بننے کے لئے۔