• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوگی جادوگر وے

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے، 5سال میں جادوئی تبدیلی ناممکن، مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ مکمل نہ سہی اپنی کرزمیٹک شخصیت کے ذریعے 5سال میں جزوی تبدیلی تو ممکن ہے، ہماری گزارش مع تجویز ہے کہ اگلے پانچ سال کے لئے کچھ تو کریں، اب تو صورتحال یہہے کہ ان کے چاہنے والے عقیدت مند بھی بدعقیدہ ہوتے جا رہے ہیں، کئی تو یہ تک کہہ دیتے ہیں یار ووٹ دے کر پچھتا رہے ہیں، بزدار صاحب کی اس بات میں آنے سے گریز کریں کہ عمران خان کی قیادت میں اچھا وقت دروازے پر دستک دے رہا ہے، یہ جو کمر توڑ مہنگائی عوام کے دروازے پر ہر وقت دستک دے رہی ہے یہ بالآخر دروازہ توڑ نہ ثابت ہو جائے اور عوام باہر مہنگائی اندر کا منظر سامنے نہ آ جائے، اپوزیشن اگر حکمرانوں کے دروازے پر دستک دے رہی ہے تو یہ اس کا فرض ہے، حکومت اس کا مثبت نوٹس لے اور جمہوریت میں ایسا ہو تو غنیمت ہے، اربابِ اقتدار کے لئے ضروری نہیں کہ وہ جگت بازی سے اپوزیشن کو جواب دینے پر سارا زور صرف کریں بلکہ کوشش کریں کہ جائز تنقید سے اپنے راستے درست کریں، اپنا نظام بہتر بنائیں، عوام سے مسلسل مطالبات کرنے کے بجائے انہیں کچھ دیں تاکہ پی ٹی آئی کا امیج اچھا ہو، جو کہ تیزی سے بگڑ رہا ہے، وزیراعظم کے آس پاس ان کے اپنے ہی کرپشن کریں تو وہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیوںکر کر سکیں گے؟ یہ البتہ جادو ہے کہ سخت ترین حالات میں بھی لوگ کہتے ہیں کہ وزیراعظم متقی ہے، اب یہ تقویٰ اگر عوام کو گمراہی کی راہ اپنانے پر مجبور کر دے تو ساری جادوگری دھری کی دھری رہ جائے گی، پھر نہ بندر ہو گا نہ ڈگڈگی، ہم مزاح کا سہارا لے کر سنجیدہ باتیں لکھ رہے ہیں تاکہ کہیں اس تحریر کو گستاخی نہ سمجھا جائے، بجلی کے نرخ ہر 15روز بعد بڑھ رہے ہیں کچھ اس کا بھی علاج اے چارہ گراں ہے کہ نہیں؟

٭٭٭٭

سرکاری پنشنرز نے کیا قصور کیا ہے؟

گریڈ ایک سے 19 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ان کو مبارک مگر یہ جو سرکاری پنشنرز عمر کے آخری حصے میں مالی مشکلات سے دوچار ہیں،وہ کیا مہنگائی پروف ہیں؟ یا وہ پانی پر چلتے ہیں، کیا وہ ریڈ زون کا طواف کریں گے تو ان کی بھی مشکل آسان ہو گی؟ خدا را پنشنرز کو بجٹ میں بھی اضافہ نہیں دیا، اب تو کچھ مداوا کر دیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو بھی ایک تا 19 گریڈ پنشن میں 25فیصد اضافے سے نوازا جائے، انصاف کے دعویدار کیا انصاف نہیں کریں گے، اپنے ملک کے سرکاری پنشنرز سے؟ قبلہ خان صاحب اکثر باہر کی مثالیں دیا کرتے ہیں انہیں معلوم ہو گا کہ وہ پنشنرز سے پوچھتے ہیں کہ انہیں اضافے کی ضرورت تو نہیں، کیا گزارہ ہو جاتا ہے یا نہیں، اور معقول اضافہ کر دیا جاتا ہے، یہ مثال بھی تو اپنے ہاں دہرائیں اور ثوابِ دارین حاصل کریں، بزرگوں کو محروم رکھنا اچھا نہیں، سیاستدان ہوں یا حکمران کتنے ہی عمر رسیدہ ہوں منہ میں سونے کا چمچہ لئے رکھتے ہیں، بھلا انہیں مہنگائی اور ناکافی پنشن سے کیا سروکار کہ وہ اس من و سلویٰ اور عیش کرتے ہیں جو ٹیکسوں کی صورت عوام ادا کرتے ہیں، خواص تو صرف وصولی کرتے ہیں، انہیں نہ فکر معاش بس صرف ذکر بتاں، سب کے لئے یہ زندگی دو دن کی بھلا اس میں اچھی یادوں کے سوا کوئی کیا چھوڑ کر جا سکتا ہے؟ اس لئے وزیراعظم بزرگ سرکاری پنشنرز کو بھی ریڈ زون دعوت نہ دیں، جو اضافہ سرکاری ملازمین کو دیا وہی سرکاری پنشنرز کو بھی دیں، یہ کار خیر ہے۔

٭٭٭٭

غصہ کیا کچھ نگل گیا

تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ غصہ ایک ایسی برائی ہے جو انسانیت کو آگے نہیں بڑھنے دیتی، ایک شخص نے حضور رحمۃ للعالمینﷺ سے پوچھا میرے حالات ٹھیک کیوں نہیں ہوتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا غصہ مت کیا کرو، اس نے یہی سوال بار بار پوچھا آپﷺ نے ہر بار یہی جواب دیا غصہ مت کیا کرو، آج سائنس نے غصے کو لیبارٹری ٹیبل پر جانچا تو فرمانِ نبویﷺ کی صداقت سامنے آ گئی، غصے کی میراث پچھتاوا ہے، اور پچھتاوا جینے نہیں دیتا، غصے پر قابو پانے کے فوائد شمار سے باہر ہیں تاہم اپنے تمام ہم وطنوں سے عرض کریں گے کہ غصے کو نگلنے کا ہنر سیکھ لیں، بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے، ایک رکشے والے نے 120روپے کرایہ سواری سے مانگا، سواری نے کہا میرے پاس 110روپے ہیں، رکشے والے نے 120کا تقاضا کیا سواری نے اسے گولی مار دی اور رکشے والا موقع پر ہی دم توڑ گیا، ذرا سے طیش نے دو خاندان برباد کر دیئے، ہماری اکثر مشکلات کی پشت پر غصہ سوار ہوتا ہے۔ اکثر خاوند اپنی بیویوں سے غصے سے بات کرتے ہیں اور معاملات جدائی تک پہنچ جاتے ہیں، خواتین کو کمزور یا حقیر جاننے والا مرد عبرت کا نشان بن جاتا ہے، اکثر مالی، جانی نقصان غصے کی حالت میں ہوتے ہیں، کامیاب افراد کو غور سے دیکھیں ان میں برداشت کا پہلو نمایاں نظر آئے گا، ایک حدیث ہے کہ غصے کی حالت میں وہ اپنی انگلیوں کے سرے زمین پر رکھ دیتے تھے، سائنس نے ثابت کیا کہ غصے میں انسان کے اندر موجود الیکٹرک چارج انگلیوں کی ٹپس پر آ جاتا ہے، اور انہیں زمین پر رکھا جائے تو انسان ارتھ ہو جاتا ہے اور غصہ کافور، غصہ ہر انسان میں ہوتا ہے کمال یہ ہے کہ اس پر قابو کون پاتا ہے، جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا، یہ حقیقت ہے اورحدیث ِرسول صلی ﷲ علیہ وآلہٖ وسلم بھی۔

تازہ ترین