• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں میں نےایک نجی بینک کی ’’روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ‘‘ کی تقریبِ رونمائی میں شرکت کی۔ تقریب میںمہمانِ خصوصی اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کے علاوہ حبیب میٹروپولیٹن اور حبیب بینک اے جی زیوریخ کے گروپ چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد علی حبیب، بینک کے صدر محسن نتھانی، اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید، سیما کامل، ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (DPC)کے منیجنگ ڈائریکٹر سید عرفان علی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر، عارف حبیب، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر فرخ خان اور سینئر بینکرز نے شرکت کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر شرکا کی درخواست پر میں آج ’’روشن ڈیجیٹل اکائونٹ‘‘ پر کالم تحریر کررہا ہوں تاکہ پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس جدید سہولت سے آگاہی حاصل ہو سکے۔

روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ پر کام کا آغاز 2020میں ہوا جب وزیراعظم نے گورنر اسٹیٹ بینک کو بیرون ملک مقیم اوورسیز پاکستانیوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستانی بینکنگ نیٹ ورک میں آسان طریقے سے شامل کرنے کو کہا جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی جس میں ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (DPC)کے منیجنگ ڈائریکٹر سید عرفان علی بھی شامل تھے۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کا اجرا کئی بینکوں نے کیا جس کی بدولت گھر بیٹھے ملک کے 9بڑے بینکوں میں غیرملکی کرنسی یا پاکستانی روپے میں بیرون ملک مقیم پاکستانی اور پاکستان میں مقیم (RPs)ایسے شہری جن کے بیرونی اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، اپنا آن لائن اکائونٹ کھلوا سکتے ہیں اور اِس اکائونٹ سے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ، اسٹاک ایکسچینج، ٹریژری بلز وغیرہ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ بعد میں اس اکائونٹ سے بجلی اور گیس کے بلز بھی ادا کئے جا سکیں گے۔ اکائونٹ کھولنے کیلئے آپ کو اپنی تصویر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ یا بیرون ملک قیام کی دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کا دوسرا نام ’’دور رہ کر بھی پاس‘‘ رکھا گیا ہے جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پاکستان سے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے پہلے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے پاکستان میں اپنا اکائونٹ کھولنا ایک نہایت مشکل کام تھا جس کیلئے ان کا پاکستان میں موجود ہونا ضروری تھا لیکن اب روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے ذریعے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں گھر بیٹھے صرف 48گھنٹے میں اپنا اکائونٹ کھول کر پاکستان کی نئی پرکشش اسکیموں میں غیرملکی کرنسی اور پاکستانی روپے میں محفوظ سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ اب تک 97ممالک سے 86,000اکائونٹ کھل چکے ہیں جن میں 480ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس میں 307ملین ڈالر نیا پاکستان سرٹیفکیٹ اور 173ملین ڈالر اسلامک (شریعہ) سرمایہ کاری ہے۔

قارئین! نیا پاکستان سرٹیفکیٹ (NPC) میں ڈالر میں 5سال مدت کیلئے سرمایہ کاری پر منافع 7فیصد اور 6ماہ کی سرمایہ کاری پر 6فیصد ہے جبکہ پاکستانی روپے میں 5سالہ مدت کیلئے سرمایہ کاری پر منافع 11فیصد اور 6ماہ کیلئے سرمایہ کاری پر 10فیصد ہے۔ موجودہ حالات میں محفوظ سرمایہ کاری پر اتنا پرکشش منافع دنیا میں کہیں نہیں مل سکتا اور یہی وجہ ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں 5مہینوں میں 480ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو اُن کے اعتماد کا مظہر ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اپنے شہریوں کو ڈیجیٹل آن لائن بینکنگ کی سہولت فراہم کی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے اس موقع پر ملکی معیشت پر کچھ اہم معلومات فراہم کیں جو میں اپنے قارئین سے شیئر کرنا چاہوں گا۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کھولنے کیلئے بیرون ملک پاکستانیوں کو یہ اعتماد ہونا چاہئے کہ پاکستان میں اُن کی سرمایہ کاری محفوظ ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 20ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں جن میں 13ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے ذخائر اور 7ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ جو بڑھ کر 19ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، گزشتہ کئی مہینوں سے خسارے کے بجائے سرپلس میں ہے یعنی اب حکومت کو زرمبادلہ کے ذخائر سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ پورا کرنے کی ضرورت نہیں۔ ان وجوہات کی بنیاد پر پاکستانی روپیہ، ڈالر کے مقابلے میں 168روپے سے کم ہوکر 158روپے کی سطح پر آگیا ہے جو مارکیٹ ریٹ کی بنیاد پر ہے اور پاکستان کے مالی استحکام کو ظاہر کرتا ہے۔

سوال، جواب کے سیشن میں، میں نے گورنر اسٹیٹ بینک اور ان کی ٹیم کی توجہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں ایک بے ضابطگی کی طرف مبذول کروائی جس میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں منافع پر 10فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جو ان کی حتمی ادائیگی ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں مقیم پاکستانیوں (RPs)جن کے اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، کو نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں منافع پر 15سے 20فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جو ایک بے ضابطگی ہے جس کے بارے میں، میں نے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن ڈاکٹر محمد اشفاق احمد سے کراچی میں اپنی میٹنگ کے دوران کہا تھا کیونکہ پاکستان میں مقیم پاکستانیوں کے ظاہر شدہ اثاثےقانونی ہیں جن پر وہ ٹیکس ادا کررہے ہیں، اگر وہ اپنی آفیشل ڈکلیئرڈ رقم سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ان کے منافع پر بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوںکی طرح 10فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جانا چاہئے۔ گورنر، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک اور پینل کے دیگر شرکاء نے میری اس تجویز کی تائید کی اور مجھ سے وعدہ کیا کہ ایف بی آر کے ذریعے اس بے ضابطگی کو دور کروایا جائے گا۔ میں اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر اور اُن کی پوری ٹیم کو روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ کی سہولت فراہم کرنےپر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اُمید ہے کہ ان شاء ﷲ آنے والے دنوں میں اس اکائونٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کئی گنا بڑھے گی۔

تازہ ترین