• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز پاکستان میں عام آدمی کے مسائل آئے روز بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ چند روز قبل اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کے پر امن احتجاج پر آنسوگیس شیلنگ، پولیس کے تشدد اور گرفتاریوں کاواقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔یہ ہمارے اربابِ اقتدار کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔ اگرچہ حکومت اور سرکاری ملازمین کے درمیان مذاکرات کے بعد گرفتار ملازمین کورہا کر دیا گیالیکن سوال یہ ہے کہ آخر سرکاری ملازمین کو اسلام آباد کے ریڈزون میں احتجاج کیوں کرنا پڑا؟ دن بدن بڑھتی ہوئی ہوشربا مہنگائی اور غربت نے سرکاری و پرائیویٹ ملازمین، تھوڑی آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے جس کا عملی مظاہرہ ہمیں اسلام آباد سمیت ملک بھر میں، ہر شعبہ زندگی کے احتجاج کی صورت میں دکھائی دے رہا ہے۔لیکن ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں غیرسرکاری سطح پر فلاحی و سماجی تنظیمیں خدمتِ خلق کا فریضہ سرانجام دے رہی ہیں۔اسی تناظر میں مجھے گزشتہ دنوں لاہور میں امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی تنظیم ہیلپنگ ہینڈ کے لاہور میں عوامی ریلیف کے پروگرام میں شرکت کا موقع ملا۔مجھے یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ جو کا م حکومتوں کے کرنے کے ہیں، انہیں بڑے احسن انداز میں پاکستان میں جناب سلیم منصوری اور ان کی ٹیم میں شامل ساجد علی چڈھر اپنی اس فلاحی تنظیم کے پلیٹ فارم پر محض اللہ کی رضا کی خاطر سر انجام دے رہے ہیں۔ پنجاب کے صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر وبیت المال جناب سید یاور عباس بخاری بھی اس تقریب میں مدعو تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی پاکستانیوں کی فلاحی تنظیم ہیلپنگ ہینڈ پاکستان میں غربت کے خاتمے کے لیے اچھا کام کر رہی ہے۔اس سے یتیم بچوں کی کفالت میں مدد ملے گی۔ پنجاب کا محکمہ سوشل ویلفیئر سماجی بہبود کے تمام نیٹ ورکس کی بنیاد بنے گا۔ان کا مزید کہناتھا کہ ہمارا خاندان سماجی خدمت میں پہلے اور سیاست میں بعد میں آیا۔اس لیے پاکستان میں کام کرنے والے فلاحی اداروں کے مثبت کردار سے آگاہ ہوں۔ان کا کہنا تھاکہ ان کی تنظیم اس وقت پاکستان کے چاروں صوبوں سمیت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے 80 اضلاع میں ضرورت مند اور بے سہارا افراد کی خدمت کر رہی ہے۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ فلاح و بہبودکا یہ سفر دنیا کے 18 دیگر ممالک میں مستقل طور پر جاری ہے جبکہ زلزلے اور اس جیسی دیگر قدرتی آفات کے بعد 54 ممالک میں ایمرجنسی ریلیف کا کام کیا جا رہا ہے۔2020ء میں ہیلپنگ ہینڈ نے اپنی خدمات کی عمدہ انداز میں فراہمی کے پندرہ سال مکمل کر لیے ہیں۔سلیم منصوری نے اس بارے میں ہمیں بتایاکہ ہیلپنگ ہینڈ کے تحت خدمت کے اسی جذبے کا ایک تسلسل یتیم بچوں کی کفالت کا پروگرام بھی ہے۔ اس پروگرام کے زیر انتظام چالیس اضلاع میں 9000 یتیم بچوں کی کفالت کی ذمہ داری ہیلپنگ ہینڈ ادا کر رہی ہے۔ آرفن سپورٹ پروگرام یتیم بچوں کی فلاح و بہبود اور بحالی کے سفر میں ہیلپنگ ہینڈ کا سب سے نمایاں پروگرام ہے۔ ہر سال چائلڈ سینٹرڈ اپروچ کے تحت ایک خصوصی تھیم کے ساتھ اس پروگرام کی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں۔ ان کائنڈ گفٹس پروگرام کے زیر اہتمام فلاحی اور بلا معاوضہ سہولیات فراہم کرنے والے نجی و سرکاری اسپتالوں کوکروڑ وں روپے مالیت کے میڈیکل آلات فراہم کئے جا چکے ہیں جبکہ39اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی شروع کر رکھے ہیں۔ صحت کے شعبے کے تحت ہیلتھ سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔ کورونا وبا کے دوران بھی ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ نے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد کی مدد کی۔ کورونا ریلیف کی سرگرمیو ں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پہلے مرحلے کے طور پر پاکستان بھر میں بڑے پیمانے پر ذاتی تحفظ کو یقینی بنانے والیPPE کٹس کی تقسیم کی گئی۔اس مرحلے پر سرکاری مراکز صحت، ضلعی سطح کے اسپتالوں اور براہ راست متاثرین کے لیے پی پی ای کٹس کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ ضلعی انتظامیہ، ہیلپنگ ہینڈ کے ملازمین اور دیگر اداروں میں ماسک اور پی پی ای کٹس کی تقسیم کا عمل مکمل کیا گیا۔

قصہ مختصریہ کہ وطن عزیز میں ہر فرد کو غربت، بے روزگاری اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اب یہ کا م کوئی بھی حکومت اکیلے نہیں کرسکتی۔البتہ حکومت کو ہیلپنگ ہینڈ جیسی بے لوث اور دردِ دل رکھنے والی تنظیموں سے ضرور مدد لینی چاہئے جو پہلے سے ہی پاکستان کی فلاح و بہبود کے لیے ایک بڑے دائرے میں کام کر رہی ہیں۔

تازہ ترین