• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حکومت کی جانب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کے اعلان کے باوجود شہروں میں بارہ بارہ گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے حالانکہ شہروں میں چھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں آٹھ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے شیڈول کا اعلان کیا گیا ہے۔ عوامی حلقوں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ لیسکو کا یہ شیڈول جعلی اور عوام سے ایک سنگین مذاق ہے۔ اس کے ساتھ ہی گرمی آتے ہی گیس کے پریشر میں بھی کمی آرہی ہے جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے مختلف علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور گیس کے پریشر میں کمی کی وجہ سے خواتین کو کھانا پکانے میں بھی دقت کا سامنا ہے۔ ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا اضافہ ہوا ہے جبکہ درجہ حرارت میںروز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ کراچی سمیت سندھ کے بعض علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ کراچی میں گرمی کی لہر آئی ہوئی ہے جس میں سن سٹروک سے کئی افراد جاں بحق بھی ہوئے ہیں اور محکمہ موسمیات کی جانب سے عوام سے کہا گیا ہے کہ دوپہر کے اوقات میں باہر نہ نکلیں ۔ پنجاب میں بھی گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے، عوام پہلے ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے دو چار تھے۔ اب گیس کے پریشر کم ہونے سے ان کی مشکلات میں اور اضافہ ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے یہی خوش خبری دی جارہی ہے کہ بجلی کے کئی میگا پراجیکٹس پر تیزی سے کام جاری ہے اور2018تک لوڈ شیڈنگ ختم ہوجائے گی۔ یہ اعلان اپنی جگہ خوش آئند ہے لیکن اس وقت عوام کے مصائب و مشکلات پر توجہ نہیں دی جارہی اور ان کے مسائل سے چشم پوشی کی جارہی ہے۔ عملی طور پر کہا جارہا ہے کہ شہروں اور دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کم ہوگئی ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو بجلی، گیس اور پانی کی بنیادی سہولت مہیا کرے اس حوالے سےفوری ایسے اقدام کئے جائیں جس سے عوام کو کچھ تو ریلیف مل سکے۔
تازہ ترین