• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہاڑوں کے شہزادے محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیمائوں جان اسنوری (آئس لینڈ) اور جان پابلو موہر (چلی) موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم پر ایسے گئے کہ پہاڑ نے انہیں دامن میں سمیٹ کر خود اپنے مسخر ہونے کا اقرار کر لیا۔ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے والد کا مشن جاری رکھنے اور ان کا خواب پورا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کی موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم میں آئس لینڈ اور چلی کے کوہ پیمائوں کے علاوہ علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ بھی شامل تھے۔ بعدازاں ساجد سدپارہ واپس بیس کیمپ آگئے تھے مگر دیگر افراد واپس نہیں لوٹے تھے۔ گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان اور ساجد سدپارہ کی اسکردو میں پریس کانفرنس سے واضح ہے کہ کوہ پیما کے ٹو کی خطرناک چڑھائی بوٹل نیک کے قریب لاپتہ ہوئے تھے۔ ان کی تلاش کے لئے 12روزہ طویل ریسکیو آپریشن میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی مگر بازیابی نہ ہوسکی۔ جس بلندی پر حادثہ ہوا وہاں چند گھنٹوں سے زیادہ زندہ رہنا ممکن نہیں۔ حکومت، فوج اور لواحقین سب اس رائے پر متفق ہیں کہ محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیما اب پہاڑوں کی آغوش میں سو چکے ہیں۔ پاکستانی قوم محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کے عزم و ہمت پر انہیں سلام پیش کرتی اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی اس تعزیت میں شریک ہے جو مرحوم کے اہل خانہ سے کی گئی۔ گلگت بلتستان کے وزیر راجہ ناصر خان کے مطابق علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ کو سول اعزازات سے نوازا جائے گا جبکہ اسکردو ائیرپورٹ کو علی سدپارہ سے منسوب کرنے کی تجویز بھی ہے۔ اس ضمن میں یہ بات اہم ہے کہ قومی ہیروز کے اہل خانہ کی مالی معاونت کا بطور خاص خیال رکھا جائے اور ان کی یاد کے طور پر ادارے قائم کئے جائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین