• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی حکومت نے پی ڈی ایم کے جلسوں سے توگلو خلاصی حاصل کر لی مگر مولانا فضل الرحمٰن کے لانگ مارچ کے اعلان سے خائف ہے ۔ نئے وزیر داخلہ شیخ رشید، جو گزشتہ حکومتوں میں رہ کر منہ توڑ جواب دینے کی شہرت رکھتے ہیں،نے اسلام آباد لانگ مارچ کا چیلنج قبول کرتے ہوئے مولانا کو خبر دار کر دیا ہے کہ اگر معاملہ صرف لانگ مارچ تک محدود رہے گا تب تک کچھ نہیں ہوگا ۔اگر معاملہ توڑ پھوڑ کی حدیں پھلانگے گا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔مولانا نے از خود پنڈی مارچ کا رخ اب اسلام آباد مارچ کی طرف موڑ دیا ہے ۔ تا حال تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔شاید پی پی پی کی طرف سے واضح سگنل نہیں ملا کیونکہ وہ اس مارچ میں اپنا حصہ حسب سابق ڈالنے کے موڈ میں نہیں ہے ۔ا س کی وجہ آصف علی زرداری کی دور اندیشی بتا ئی جاتی ہے ،وہ فی الحال سینیٹ کے الیکشن پر اپنی پوری توجہ رکھے ہو ئے ہیں ۔وہ ایک مرتبہ پھر یہ معرکہ سر کرنے کی پوری کوشش میں ہیں،جبکہ اب خود وزیر اعظم عمران خان اس میدان میں کود چکے ہیں ۔ ٹکٹوں کی بند ر بانٹ ہر طرف جاری ہے ۔کچھ سیاسی گھوڑے آگے پیچھے ہو رہے ہیں ،جو ہر الیکشن کے وقت پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے دیکھنے میں آتے ہیں ۔فی الحال تو فیصل واوڈا اور سیف ﷲ ابڑوکارکنوں کے نشانے پر ہیں ۔جن کو خود وزیر اعظم عمران خان کی حمایت حاصل ہے ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا اس میں وزیر اعظم کی کیا حکمت عملی ہے جبکہ فیصل واوڈا غیر ملکی شہریت اور کئی بے ضابطگیوں کی وجہ سے الیکشن کمیشن اور نیب کے نشانوں پر ہیں ۔دوسری طرف خفیہ رائے شماری یا کھلی رائے شماری پر بھی حزب اختلاف سے جنگ جاری ہے اور دونوں ہی عدالت عظمیٰ کے حتمی فیصلے کی منتظر ہیں ۔ عمران خان کے خیا ل میں کھلی رائے شماری میں ان کا پلڑا بھاری رہے گا ۔جبکہ حزب اختلاف کے کئی اراکین کے بک جانے کا زیادہ امکان ہے۔ غالباً یہی گیم کھیلنے کیلئے عمران خان بذات خود میدان میں اترے ہیں ۔ماضی کے دورانیے یہ بتاتے ہیں جس چیز کا نوٹس وزیر اعظم عمران خان نے لیا اس میں ان کو ہمیشہ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ شوگر، گندم، ڈیزل، گیس، اسکینڈلز اس کی کھلی مثالیں ہیں جس میں خود ان کی پارٹی کے سرکردہ افراد ملوث پائے گئے ہیں لیکن قانون اور نیب دونوں سے بچے ہو ئے ہیں ۔جبکہ دوسری طرف جے یو آئی تک شکنجے میں آچکی ہے ،اسی وجہ سے مولانا فضل الرحمٰن کے لب و لہجہ میں پہلے جیسی گھن گرج باقی نہیں رہی ۔ لانگ مارچ کا کھلا چیلنج پنڈی مارچ سے اسلام آباد، مارچ اس کی زندہ مثال ہے ۔اصل معرکہ تجزیہ نگاروں کے مطابق سینیٹ کے الیکشن کے بعد ہی نظرآئے گا ۔جس کی جھلک وہ وڈیوز ہیں جو نوٹوں کے بنڈل ہیں جس کو کوئی ماننے کے لئے تیار نہیں ہے اور حلفوں کی زبان میں تردیدیں قوم کو دکھائی اور بتائی گئی ہیں جس میں خوش قسمتی سے پی ٹی آئی کے اراکین بھی شامل ہیں ،خاص طور پر خیبر پختون خوا کے اراکین میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔وزیر اعظم عمران خا ن کو صرف فارن فنڈنگ کے معاملے میں پریشانی لا حق ہے جس پر پارٹی کے بانی کارکن اکبر ایس بابر نے ہلچل مچا رکھی ہے جسے وہ دبانے میں ابھی تک کامیاب ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ ان پردبائو اور لالچ، دونوں طریقے سے نرم گوشہ حاصل کرنے کی تگ ودوجاری ہے ۔مگر فی الحال وہ بھی ڈٹا ہو ا ہے اور اس کا فیصلہ بھی دوسرے معاملات کی طرح دبا ہو ا ہےجس طرح 3سال گزارے ہیں بقیہ مدت بھی گزارنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے ۔فی الحال تو نواز شریف صاحب کے پاسپورٹ کی مدت ختم ہونے کے رد عمل کا انتظا ر ہے اسی وجہ سے مریم نوازبھی کچھ بجھی بجھی سی لگتی ہیں ۔اصل دکھ نواز شریف کو کھا رہا ہو گا۔ خودان کا بندہ شیخ رشید کہہ رہا ہے کہ ان کے پاسپورٹ کی مدت نہیں بڑھائی جائے گی جو کہ ہر پاکستانی کا حق ہے مگرچونکہ نواز شریف صاحب سب کو چکمہ دے کر گئے تھے اس لئے ان کے ساتھ یہ بر تائو کیا جارہا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اسحاق ڈار کا پاسپورٹ کب ختم ہو گا۔

سینیٹ الیکشن کے موقع پر حکومت اوراپوزیشن کی اس جنگ عظیم میں عوام کس طرح سوچ رہے ہیں۔ ان کی تنقیدی نظریں سینیٹ الیکشن کا میدان جیتنے میں مگن حکومت اور اپوزیشن کی طرف مرکوز ہیں کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کون کون سے عملی اقدامات اُٹھارہے ہیں۔عوام کو اس سے بالکل کوئی غرض نہیں کہ Horse Trading ہو یا پھر Donkey Trading ہو۔ سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے کروائے جائیں یا پھر سرعام رائے شماری سے۔سینیٹ کا الیکشن حکومت جیتے یا پھر اپوزیشن اتحادکو اِس سے کیا مطلب؟ عوام کی اس وقت بنیادی تر جیحات سستی بجلی، سستی گیس، سستا آٹا، سستی چینی، سستا پٹرول، سستی بزیاں، سستا گوشت، سستا گھی اور دیگر بنیادی ضروریات زندگی کا حصول ہے۔ملکی تاریخ کے بلند ترین افراط زر نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے۔بچت تو دور کی بات ایسا لگتا ہے کہ ایک عام پاکستانی محض بجلی و گیس کے بل جمع کروانے کے لئے مزدوری یا نوکری کر رہا ہے۔موجودہ حالات میں الیکشن حکومت جیتے یا پھر اپوزیشن اتحاد، شکست تو بہرحال عوام کی دکھائی دے رہی ہے۔

تازہ ترین