• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈوبتے سورج کو وقت شام دیکھ

ضمنی انتخابات میں ن لیگ 3اور پی ٹی آئی ایک سیٹ پر سبقت لے گئی ، ڈسکہ میں 2افراد گولی لگنے سے ہلاک، ہم تو کچھ نہیں کہیں گے مگر قلم کہتا ہے؎

حسن والے حسن کا انجام دیکھ

ڈوبتے سورج کو وقت ِشام دیکھ

مہنگائی کا حسن، ٹیکسوں کی بھرمار کا حسن، قتل وغارت کا حسن، زندگی کے تنگ قافیے کا حسن، کرپشن کا حسن اتنےسارے حسن تو اقتدار کے سورج کو غروب کر دینگے، ضمنی انتخابات سے کچھ اندازہ ہونے لگا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کوئی ’’نواں چن‘‘ چڑھائیں گے ۔اقتدار کے ایوانوں میں انفرادی تقویٰ اجتماعی بے اعتدالی کو تیزی سے بڑھا وا دینے لگا ہے، انجام وطن کا محافظ تو خدا ہے لیکن انجام ہم وطن کیا ہو گا، انجام زاغ وزغن کیا ہو گا یہ اب اسی فارسی مقولے کا مصداق ہے کہ ’’عیاں راچہ بیاں‘‘ (چڑھتے سورج کے آنے کی د لیل کیسی؟)سیاسی تثلیث ٹکرائو کے دہانے اور غریب عوام کے گھر سیانے بہت دانے ندارد، مجبوریاں عزتوں کی نیلامی تک آ پہنچی ہیں، سمجھ دار کیلئے اشارہ کافی ہے، باقی ملک کا کیا حال مگر پنجاب کا حال حکومت کے قول وفعل میں واضح تضاد دکھا رہا ہے، بے قراری نافذ قرار گلیوں میں کچرے کی صورت عام ملتا ہے، یہ کورونائی مہنگائی ہے بھائی کورونا تو آخر چلا جائے گا یہ گرانی جانے کی نہیں نظر آتی ، اگر ایک جگہ دو ہلاک تو عام انتخابات میں کہیں خون کا دریا نہ بہہ پڑے، آگ کا دریا تو فقط ایک ناول ہے ۔کاش حالات ایک خواب ہوتے ، چند لوگ خوش ہیں کروڑوں برباد آباد اب،اپنی خیر منائیں ۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

شلوار پہنا دو قمیص اتار لو

یہ عنوان ہے ہماری پالیسی کا کہ ٹافی دیدو روٹی چھین لو، کیا یہ حکمرانی ہے یا شعبدہ بازی ؟ بے خبری کایہ عالم کہ وزیر اعظم فرماتے ہیں ’’ ہر جگہ شکست کے بعد اب اپوزیشن کی نظر سینٹ پر ، منڈیاں لگی ہیں ‘‘ سچ کہا منڈیاں لگی ہیں دین، ایمان اور عزت پاپی پیٹ بھرنے سربازار نیلام ہو رہی ہے، چند امیروں کا ٹولہ سیاسی دنگل سے لطف اندوز ہو رہا ہے، نیلم جہلم سرچارج ختم، گھی مہنگا کر دیا گیا، یہ ایک مزاحیہ فارمولا ہے جسے تبدیلی کہیں یا ظالمانہ مذاق ؟ حکومت چلانا مشکل نہیں رہا کہ کروڑوں غریبوں کو مشکل میں ڈال دو پھر ’’ستے ای خیراں‘‘ جو حکومت میں ہیں اور جو باہر ہیں دونوں ایک ہی جنس ہیں اور دونوں کو فکر معاش ہے نہ ذکرِبتاںکی کمی وہ تو دو دن کو دو صدیاں بنا سکتے ہیں، سکتہ تو ان پر طاری ہے جن کے ا ٓگے کھائی پیچھے آگ، اور الاپتے ہیں یہ راگ؎

سینگیاں سرتیاں نوں خوشحالیاں

ہک ویڑرن پئی کرکے وو

بارش برکے برکے وو!

بس اتنا ہی کافی ہے ابنِ خلدون کی طرح یہی کہہ سکتے ہیں کہ اب مزید نہیں لکھ سکتا قلم کا سینہ پھٹتاہے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

ہارس ٹریڈنگ

اب گھوڑے بیچ کر سونے کے محاورے پر عمل کرنے کا وقت آ گیا، کیونکہ کیا خبر نیند سے اٹھیں نہ اٹھیں، اور خواب ٹرین پر سوار عدم آباد اسٹیشن پر اتار دیئے جائیں ۔ارباب سیاست اب ترقی کرکے گھوڑے بن چکے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ارتقا کا عمل اب بھی جاری ہے ہمارے اقلیم کالم کے بے تاج بادشاہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اب خوش خوراکی شروع کر دی ہے اور سب کچھ چھوڑ ’’املوک‘‘ کھانے لگے ہیں انہیں اس غریبانہ پھل کے بدن میں امیرانہ سیاہی نظر آئی ہے تو فیق ملی تو ہم بھی لازم ہے کہ کھا کر دیکھیں گے، بکنے والے ہی اگر ہماری قسمتوں کے فیصلے کرینگے پھر وہ جو سب اچھا ہے کی رٹ لگاتے ہیں بکنے والے ہیں، بس زیر وزبر کا فرق ہے، سمجھا کریں ناں، گھڑ فروشی کے اس میدان میں نیزہ بازی ہو گی عوام میں سے ایک ایک زمین میں آدھا گاڑ کر انہیں اکھاڑا جائے گا، اکھاڑنے میں کامیاب ہی انعام پائے گا، اور ہار پہنا کر سارے ملک میں پھرایا جائے گا اور نعرہ لگے گا’’ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ‘‘۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

سائیکائٹری وارڈ

٭فردوس عاشق اعوان، ن لیگ نے پولنگ اسٹیشنز کا گھیرائو کیا ڈی آر او، ڈی ایم او نے آنکھیں بند رکھیں ،

آپ تو ان کی آنکھیں کھول سکتے ہیں پھر بھی کیا عاجزانہ ڈائیلاگ کہ ہم گھیرائو کا کچھ نہ بگاڑ سکے ،

٭یاسمین راشد،تمام اسپتالوں میں سائیکائٹری وارڈز قائم کئے جائیں گے۔

اچھا اقدام ہے مگر ضرورت ہے کہ اسپتالوں ہی کو سائیکائٹری وارڈز میں تبدیل کر دیا جائے ،

٭صدر عارف علوی ٹویٹر پر مقبول ترین شخصیت بن گئے ۔

ظاہر ہے صدر گرامی قدر کو کچھ کرنا تو ہوتا نہیں اس لئے وہ مقبول ترین بلکہ جہانگیر ترین نہیں بنیں گے تو بھلا کون بنے گا؟

وزیر خزانہ، خزانے سمیت سیاست میں کود پڑے ہے ناں مزے کی بات!

٭٭ ٭ ٭ ٭

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین