• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینسر جیسے موذی مرض سے لڑائی، پھر ہرنیہ کا آپریشن، اُس کے بعد دل کا عارضہ اور پھر اپوزیشن رہنما کے طورپر جارحانہ سیاست جس میں صرف نقصان ہی نقصان حصے میں آتا ہے ایسے مشکل وقت میں جب حکومتی دور میں نوٹ بنانے اور مزے اڑانے والے بہت سے اہم وزراء غائب یا خاموش ہوجاتے لیکن مشاہد ﷲ خان کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو اپنے قائد میاں نواز شریف سے محبت اور وفاداری نبھانے کے لئے ہر خطرے سے ٹکرا جانے کی ہمت اور طاقت رکھتے تھے، عمر کے آخری حصے میں جب چاروں طرف سے بیماریوں نے ان کو گھیر رکھا تھا ایسی صورتحال میں بھی وہ حق اور سچ کی لڑائی میں کسی بھی حد تک چلے جانے کی ہمت رکھتے تھے ان کے متحرک رہنے اور اپنے قائد سے وفاداری نبھانے کی طبیعت نےان کو عمر سے زیادہ عمر رسیدہ کردیا تھا، چند ماہ قبل ان سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی تو مجھے ان کی صحت کافی خراب محسوس ہوئی، لیکن یہ ظاہر کرکے میں انھیں مایوس نہیں کرنا چاہتا تھا لہٰذا میں نے ان کی ہمت بندھانے کی غرض سے عرض کیا، خان صاحب آپ کی صحت تو پہلے سے کافی بہتر نظر آرہی ہے جبکہ پارلیمنٹ میں شعلہ بیانی سے تو آپ ایک نوجوان مقررنظر آتے ہیں، میری بات سن کر سینیٹر مشاہد ﷲ خان مسکرائے اور شاعرانہ انداز میں بولے ’’ہیںکواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ‘‘، میں سمجھ چکا تھا وہ بھی سمجھا چکے تھے، وہ شام کو پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے ایک معروف ہوٹل میں بیٹھا کرتے اور دوستوں سے وہیں ملاقات کیا کرتے، وہ مجھے بتارہے تھے کہ عرفان میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے بہت سی بیماریوں سے نبرد آزما ہوں لیکن ﷲ تعالیٰ نے اتنی ہمت دی ہے کہ ایک طویل عرصے سے بیماریوں سے لڑتے ہوئے بھی سیاست میں فعال کردار ادا کررہا ہوں، وہ کہا کرتے کہ کئی دفعہ ڈاکٹر نے پارلیمنٹ ہاوس جانے سے بھی منع کیا لیکن میں رک نہیں سکتا مجھے میرے قائد نے جو ذمہ داری سونپی ہے وہ مجھے ادا کرنی ہے، اس وقت میاں نواز شریف سے بہت زیادتی ہورہی ہے ان کا دفاع کرنے والوں کی کمی ہے اگر میں بھی گھر بیٹھ جائوں تو مجھ میں اور ان لوگوں میں کیا فرق رہ جائے گا جو ن لیگ کی حکومت کے دوران تو مزے کرتے رہے اورجب اپوزیشن کے طور پر مشکل وقت آیا توآنکھیں پھر لیں، مشاہد ﷲ خان نواز شریف کو چوتھی بار بھی وزیر اعظم کے طور پر دیکھنا چاہتے تھے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی انتقامی کاروائیوں نے نواز شریف کو ایک بار پھر عوام کی نظروں میں ہیرو بنادیا ہے اور شفاف انتخابات کی صورت میں وہ ہی ملک کے وزیر اعظم بنیں گے، وہ مریم نواز کو بھی ملک کی بڑی سیاسی اور عوامی لیڈر کے طور پر دیکھا کرتے، ان کو مریم نواز میں ایک بڑی قومی لیڈر کی خوبیاں نظر آتی تھیں جس کا وہ برملا اظہار بھی کیا کرتے تھے۔ مشاہد ﷲ خان کے حوالے سے خاص بات یہ تھی کہ ان کے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں بے شمار چاہنے والے موجود تھے اور ہر فرد کا یہی دعویٰ تھا کہ مشاہد ﷲ خان سےان کا بہت قریبی تعلق ہے، مشاہد اللہ خان جاپان ن لیگ جاپان کے صدر سے بڑی انسیت رکھتے تھے، اپنی آخری ملاقات میں مشاہد ﷲ خان نے خاص طور پر مجھے کہا کہ آپ ان کو میرا یہ پیغام ضرور دے دینا کہ موجودہ حکومت کے دور میں وہ پاکستان نہ آئیں انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جاسکتا ہے، مشاہد ﷲ خان کو میں نے ہمیشہ غریبوں، بےبسوں اور لاوارثوں کی آواز بنتے دیکھا، کبھی کسی کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے نہ دیکھا نہ سنا، وہ مشرف کے مارشل لاسے قبل کراچی کے ایڈمنسٹریٹر تھے اور مارشل لا کے بعد کراچی میں مشرف کے خلاف پہلی آواز انہوں نے ہی بلند کی اور پھر جو کچھ ان کے ساتھ ہوا وہ دنیا نے دیکھا، مشاہد ﷲ خان کی وفاداری اور محبت کا جواب میاں نواز شریف نے بھی ہمیشہ ان کی سوچ سے بڑھ کردیا، پارٹی کا جنرل سیکریٹری بنایا، پارٹی کا انفارمیشن سیکریٹری بنایا، دو دفعہ سینیٹر بنایا، ایک دفعہ وفاقی وزیر بنایا، غرض مشاہد ﷲ خان ہمیشہ ہی ان کی پہلی چوائس رہے، جبکہ مریم نواز بھی مشاہدﷲ خان کا اپنے والد کی طرح ادب واحترام کرتی رہی ہیں، آج ن لیگ جاپان کے صدر نے جس طرح روتے ہوئے سینیٹر مشاہد ﷲ خان کی وفات کی اطلاع دی اس سے یقین ہوگیا، مشاہد ﷲ خان اکیلے اس دنیا سے رخصت نہیں ہوئے بلکہ لاکھوں چاہنے والوں کی امیدیں، چا ہتیں اور رشتے بھی ان کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہوگئے ، دعا ہے کہ ﷲ تعالیٰ ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین