• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلوبل وارمنگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے لاہور، جو کبھی باغوں کا شہر ہوا کرتا تھا، اسموگ اور آلودگی کا شہر بن چکا ہے۔ شہر میں فضائی آلودگی نے مستقل ڈیرے ڈال لئے ہیں اور گزشتہ پانچ روز میں اوسط شرح آلودگی 367مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ اِس قدر فضائی آلودگی کی وجہ سے شہری بیمار پڑ رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران شہر کی آلودگی کی شرح تین بار بلند ترین سطح پر گئی ہے۔ فضائی تناسب اتنا خطرناک ہونے کے باوجود محکمہ ماحولیات کے ائیر پوائنٹرز اور ائیر کوالٹی مانیٹر اسٹیشن ایک ہفتے سے بند پڑے ہیں۔ حکومت اور عوام کا غیرذمہ دارانہ رویہ ہی ہے جس کی وجہ سے ہماری فضا اِس قدر آلودہ ہوتی جا رہی ہے۔ لاہور میں فضائی آلودگی میں روز افزوں اضافے کی سب سے بڑی وجہ بےتحاشا ٹریفک ہے۔ شہر میں روزانہ لاکھوں کی تعداد میں چلنے والی گاڑیوں سے پیدا ہونے والا دھواں اِس قدر خطرناک ہے کہ ہر دوسرا شخص اِس کی وجہ سے سانس یا بینائی کے مرض میں مبتلا ہو رہا ہے۔ شہر کے گردو نواح اور سرحد کی دوسری طرف فصلوں کی باقیات جلانے کی وجہ سے بھی فضائی آلودگی زمین کی سطح کے قریب تر آ گئی ہے۔ ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ 25ہزار لوگ فضائی آلودگی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم اور ہماری آنے والی نسلیں اِس آلودہ فضا میں سانس نہ لیں تو ہمیں متعلقہ اداروں کی طرف دیکھنے کے بجائے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ملک بھر میں نہ صرف شجر کاری مہم شروع کرنی چاہئے بلکہ انفرادی حد تک کسی بھی قسم کی آلودگی نہیں پھیلانی چاہئے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ نہ صرف بےہنگم بڑھتی ٹریفک کو کنٹرول کرے بلکہ آلودگی پھیلانے والی تمام صنعتوں اور اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف غیرمعیاری ایندھن استعمال کرنے پر سخت کارروائی عمل میں لائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین