• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتہ افراد کیس، چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ عدالت طلب

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی عدم بازیابی پر آئی جی پی سندھ کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا۔ فاضل عدالت نے وفاقی حکومت سے لاپتا افردا کے حوالے سے 30 مارچ تک تفصیلات طلب کرلیں۔بدھ کو جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سر براہی میں جسٹس عبدالمبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے شہری نعیم، محمد علی، عارف نظام اور ریاست اللہ سمیت دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق اہل خانہ کی دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کا کہنا تھا کہ آخر کار ایسی کیا وجہ ہے تفتیشی افسر لاپتا افراد کو بازیاب نہیں کر پارہے،کیا مشکلات ہیں تفتیشی افسران سالہاسال سے لاپتا شہریوں کا سراغ تک نہیں لگا پارہے۔ دوران سماعت عدالت کا آئی جی سندھ کو ذاتی حیثیت سے طلب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئی جی پی سندھ مشتاق مہر پیش ہوکر بتائیں لاپتا افراد بازیاب کیوں نہیں ہوپارہے؟ اب ہم چیف سیکرٹری سندھ کو بھی طلب کرینگے ،اب ہم ظلم کسی کے ساتھ نہیں ہونے دینگے،لوگ پریشان ہیں کسی کو کوئی احساس ہی نہیں، کئی جے آئی ٹیز اور صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں مگر نتائج زیرو ہیں،پروونشل ٹاسک فورس (پی ٹی ایف)کی ہدایت پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو کسی تفتیشی افسر کو سزا دی؟ کسی تفتیشی افسر کو برطرف کیا ہو، تنزلی کی ہو؟ سماعت کے دوران لاپتا شہری نعیم، محمد علی، عارف نظام، ریاست اللہ اور دیگر کی اہل خانہ نے کمرہ عدالت میں آوبکا کی۔اس موقع لاپتا شہری محمد علی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا محمد علی گزشتہ 8 سال سے لاپتا ہے ، اب وہ بھیگ مانگنے پر مجبور ہوگئی ہیں،ہم جگہ جگہ دھکے کھا رہے ہیں کوئی مدد کرنے والا نہیں۔ دوران سماعت رینجرز پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا شہریوں کو حراست میں نہیں لیا۔

تازہ ترین