• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرعی شعبے کی ترقی کیلئے جدید طریقے استعمال کئے جائیں، صدر علوی

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ گندم اور کپاس کی پیداوار میں کمی آرہی ہے‘زرعی شعبے کی ترقی کیلئے جدید طریقے استعمال کئے جائیں،پاکستان اپنی اشیاء کی ویلیو ایڈیشن اور پراسسنگ سہولیات بہتر بنا کر عالمی منڈی میں اپنا مقام بناسکتا ہے۔ بیرون ملک سفارتخانے تجارتی نمائشیں منعقد کرکے ملکی معیشت کیلئے کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ایوان صدر میں وزارت تجارت اور سرگودہا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام ترشاوہ پھلوں کی نمائش (سایٹرس شو2021 ) سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں ایسی تحقیق کی ضرورت ہے جو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہو۔ صدر نے کہا پاکستان ایک زرعی ملک ہے کینو اور دیگر پھلوں کی پیکنگ اور سٹوریج سہولیات بہتر بنا کر برآمدات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ معیاری زرعی ادویات اور بہتر دیکھ بھال کے ذریعہ ہم زرعی معشیت میں خاطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں۔ ایسے وہ تمام عوامل جو آرگینک فارمنگ یا محفوظ کاشتکاری کو فروغ دیتے ہوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جو خوراک میں خود کفیل ہیں سٹریٹجک طور بہت محفوظ ہیں۔ صدر نے کہا اگرچہ فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوا ہے تاہم گندم اور کپاس کی پیداوار میں کمی آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں 1.5فیصد لوگ زراعت سے وابستہ ہیں مگر اس کی فی ایکٹر پیداوار بہت زیادہ ہے اور اس کی لیبر صنعت کی طرف منتقل ہوئی ہے۔ روس اور دیگر ممالک میں بھی افرادی قوت صنعت کی جانب گئی تاہم ان ممالک نے زرعی مشینری کے ساتھ اپنی فی ایکٹر پیداور میں اضافہ کیا اور اب انڈسٹری سے لیبر اور سکلڈ لیبر آئی ٹی کی جانب جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اس سلسلہ میں تیاری رکھنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ترشاوہ پھلوں کی پیداور تین تا چار فیصد ہے اور دنیا میں کینو پیدا کرنے والا چھٹا بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں اور گندم سمیت زرعی اجناس کو محفوظ بنا کر ہم اپنی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں۔ صدر نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ترشاوہ پھلوں کینو اور آم کی بہتر ٹریٹمنٹ کے ساتھ برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔

تازہ ترین