• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افغانستان کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے گزشتہ روز افغان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میںایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ افغانستان پر حملوں کے لئے پاکستان کی سرزمین استعمال کی جارہی ہے۔ ان کے بقول افغان طالبان کی قیادت کوئٹہ اور پشاور میں مقیم ہے اور حملوں کی منصوبہ بندی یہیں سے کی جاتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اچھے اور برے دہشت گردوں میں تفریق کئے بغیرذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان گروپوں کے خلاف کارروائی کرے جو اس کی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستان سے ناامیدی ظاہر کرتے ہوئے صدر غنی نے دھمکی دی کہ اگر پاکستان افغانستان سے کئے گئے وعدوں پر عمل نہیں کرتا تو وہ اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی فورموں پر پاکستان کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔تاہم دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے نے اسلام آباد میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ قطر سے ملا شہاب الدین دلاور اور ملا جان محمد پر مشتمل افغان طالبان کا وفد رواں ہفتے میں طے شدہ امن مذاکرات میں شرکت کے لئے پاکستان پہنچ گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق اس وفد کی آمد چند روز قبل کابل میں دہشت گردی کی بڑی واردات کے بعد پاکستان کی جانب سے طالبان کو امن مذاکرات میں شرکت پر آمادہ کرنے کی پرزور کوششوں کا نتیجہ ہے۔امریکہ، چین، پاکستان اور افغانستان کی شراکت سے ا ن مذاکرات کا سلسلہ جنوری میںاسلام آباد سے شروع ہوا تھا ۔ مذاکرات میں شرکت کے لئے افغان طالبان کی یہ عملی پیش رفت پاکستان کے خلاف افغان صدر کے الزام کی کھلی تردید ہے۔ کوئی ہوشمند شخص اس امر سے انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان اور افغانستان سمیت پورے خطے کی ترقی و خوشحالی اور محفوظ مستقبل کا انحصار قیام امن اور خوشگوار باہمی تعلقات پر ہے۔لہٰذا پائیدار امن کی راہ ہموار کرنے کی خاطر دونوں جانب سے بے بنیاد بدگمانیوں سے گریزکرتے ہوئے شکایات کے ازالے کے لئے الزام تراشیوں کے بجائے باہمی گفت و شنید کا مستقل اور مؤثر نظام قائم کیا جانا چاہئے۔
تازہ ترین