• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان نے نمونیہ اور ہیپاٹائٹس سی سے روزانہ ہونے والی چار ہزار اموات اور ہیپاٹائٹس سی کی سستی ادویات کی رجسٹریشن کے راستہ میں روڑے اٹکانے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ ایک ہفتہ کے اندر اندر ہیپاٹائٹس سی کی ادویات کی رجسٹریشن کے حوالے سے زیر التواء درخواستوں پر فیصلہ کرکے آئندہ سماعت پر اپنی رپورٹ پیش کرے ،اسی ضمن میں فاضل جج نے یہ بھی استفسار کیا کہ جو شخص دو وقت کی ر وٹی کما کر جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتا ،وہ مہنگی ادویات کیسے خرید سکتا ہے۔ انہوں نے مزید یہ بھی پوچھا کہ جو ریاست اپنے عوام کو تعلیم اور صحت جیسی سہولتیں فراہم نہیں کرسکتی کیا اس کے باقی رہنے کا کوئی جواز موجود ہے۔دنیا کے ہر مہذب ملک میں عوام کو تعلیم، صحت، پینے کا پانی اور دیگر سہولتیں پورے اہتمام کے ساتھ فراہم کی جاتی ہیں اور اس سلسلے میں کسی قسم کے تساہل یا غفلت اور کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جاتا۔ آئین پاکستان میں بھی ریاست کی یہ ذمہ داری قرار دی گئی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے لئے ان ضروریات کی فراہمی کا بندوست کرے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس حوالے سے موجودہ حکومت سمیت ہماری کسی بھی حکومت کا کردار قابل رشک نہیں اور ان کی ترجیحات میں عوام کو تعلیم و صحت جیسی بنیادی سہولتیں ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کا نمبر بہت دیر سے آتا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی جمہوری مملکت ہے اور اسلامی تعلیمات میں بھی حکمرانوں کو ایسا انتظام کرنے کی جس میں رعایا کا کوئی فرد بنیادی انسانی ضروریات سے محروم نہ رہے۔ اس پس منظر میں دیکھا جائے تو سپریم کورٹ کے ان ریمارکس کو جو ریاست عوام کو تعلیم اور صحت میں ناگزیر سہولتیں فراہم نہیں کرسکتی وہ اپنے حق حکمرانی کا جواز کھو بیٹھتی ہے آئین پاکستان اور اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے اس لئے اسے ان کی فراہمی کیلئے ہر ممکن اقدام کرنا چاہئے۔
تازہ ترین