• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میں کل سے بہت پریشان ہوں اور پریشانی کی وجہ چند کاغذات اور چٹیں ہیں جو میری مختلف جیبوں سے برآمد ہوئی ہیں۔ بظاہر اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں مگر میں نے اس لئے بھی پریشان ہونا مناسب سمجھا کہ بہت دنوں سے کسی مسئلے پر پریشان نہیں ہوا تھا۔ ہم لوگوں کے لئے پریشان ہونابہت ضروری ہے بعض اوقات اس کے لئے کوشش بھی کی لیکن پریشان نہیں ہوا بہرحال یہ چٹیں خاصی مختلف قسم کی ہیں اور الجھن کی وجہ یہ ہے کہ ان کا حدود اربعہ اور محل وقوع وغیرہ ذہن میں نہیں آ رہا۔
مثلاً ایک چٹ پر 8182 لکھا ہے۔ پریشان میں اس لئے ہوں کہ ”اکیاسی بیاسی“ کی گنتی کی توبت سکول کے دور میں آتی ہے تاہم ذہن پر ذرازور ڈالنے سے مجھے یادآیا کہ یہ ہندسے گنتی کے نہیں لکھے گئے تھے بلکہ یہ کسی عزیز کارول نمبر ہے جواس نے مجھے اپنا رزلٹ جاننے کے لئے لکھوایا تھا۔ اب اس ضمن میں مجھے اگر الجھن ہے تو یہ ہے کہ وہ عزیز کون ہے؟ بہت سوچ چکا ہوں مگر اس کا نام ذہن میں نہیں آ رہا۔
اسی طرح ایک چٹ پر ”بسلامت روی“ لکھا ہوا ہے۔ میں نے متعدد بار اپنے چند ”بے راہرو“ دوستوں کو ٹرین یا جہاز پر چڑھاتے ہوئے ”بسلامت روی“ کہا ہے بلکہ کئی ایک کو ”بازآئی“ بھی کہا مگر وہ باز ہی نہیں آتے، لیکن ان الفاظ کا جیب میں سے برآمد ہونا ناقابل فہم ہے۔ سوچ سوچ کر صرف اتنا یادآیا ہے کہ ایک دوست بہت عرصے سے کرنل محمد خان کی کتاب ”بسلامت روی“ پڑھنے کے لئے مانگ رہے تھے۔ میں نے متعدد بار ان سے وعدہ کیا مگر ہر بارحافظے کی کمزوری کابہانہ بناکر ٹال دیا۔ اس پر انہوں نے کتاب کا نام لکھ کر میری جیب میں ڈال دیا مگراپنا نام لکھنا بھول گئے، اب مجھے یادنہیں آرہا کہ یہ دوست کون ہیں کیونکہ یہ وعدہ تو میں نے کئی اور دوستوں سے بھی کیا ہوا ہے۔
ان چٹوں کے علاوہ ایک ایسی چٹ بھی میری جیب سے برآمد ہوئی جس نے مجھے بطور خاص پریشان کیاہے ۔یہ کسی گھر کاایڈریس ہے بلکہ اس کے ساتھ پورا نقشہ بھی بنا ہوا ہے۔ میں یہ چٹ سامنے رکھ کر گھنٹوں سوچتارہا کہ یہ کس کاگھر ہے؟ جب کچھ پلے نہ پڑا اور یہ الجھن سر درد میں تبدیل ہوگئی میں نے جھنجھلاہٹ کے عالم میں گاڑی سٹارٹ کی اور نقشے کی پیروی کرتے ہوئے بالآخر ایک گھر کے سامنے جا کھڑاہوا پتہ چلا کہ یہاں تو پاگل کتوں کے کاٹے کا شرطیہ علاج ہوتاہے۔ اب خدا جانے اس چٹ کا میری جیب سے برآمد ہونے کا کیا جواز ہے؟
اسی طرح کی ایک اور چٹ بھی میری جیب سے نکلی اس پر صرف ”خادم حسین“ لکھا ہوا ہے۔ اب اللہ جانے یہ ”خادم حسین“ کون صاحب ہیں؟ کیونکہ ہمارے ہاں تو ایک سے ایک ”خادم“ پڑا ہے جس میں ”خادم قوم“ اور ”خادم ملت“ وغیرہ بھی شامل ہیں۔
تاہم ایک چٹ ایسی بھی میری جیب سے برآمد ہوئی ہے جومیری خصوصی توجہ کا باعث بنی ہے۔ یہ 362436 کے ہندسے پر مشتمل ہے۔میں نے اس کے بارے میں خود بھی بہت سوچاہے دوستوں سے بھی رہنمائی حاصل کی ہے مگر ابھی تک مشکل کشائی نہیں ہوسکی۔میں نے سوچا ممکن ہے یہ کسی دوست کا ٹیلیفون نمبر ہو اور اس کا نام ذہن سے اتر گیا ہو مگر اس کے تو ڈیجیٹ ہی پورے نہیں ہیں سو اپنا شبہ دور کرنے کیلئے میں نے ایک فرضی ڈیجیٹ شامل کرکے اس نمبر پر رنگ کیا تو کسی عبدالغفور صاحب نے فون اٹھایا اور واضح رہے کہ میں کسی عبدالغفور کو نہیں جانتا۔ ایک خیال میرے ذہن میں یہ بھی آیا کہ ممکن ہے کہ یہ ہندسے لکھتے ہوئے میں بیچ میں ڈیش 356-24-36 ڈالنا بھول گیاہوں مگر اس صورت میں تو یہ خاصی مخبر الاخلاق چیز معلوم ہوتی ہے!
سو میں خاصی بھول بھلیوں میں پڑ گیا ہوں لہٰذا تمام احباب سے مخلصانہ درخواست ہے کہ وہ ان چٹوں کے سلسلے میں میری رہنمائی فرمائیں بصورت دیگر اولین فرصت میں اپنی یہ چٹیں واپس لے جائیں۔
بائی دے وے، ان دنوں بہت سے احباب خود مجھ سے بھی چٹیں لینے آ رہے ہیں۔ ایک صاحب ابھی ابھی اٹھ کر گئے ہیں وہ ایک چٹ میاں نواز شریف کے نام مانگ رہے تھے جس کا مفہوم یہ ہے کہ براہ کرام حامل رقعہ ہذا کوگورنر پنجاب لگا دیاجائے۔ میں نے چٹ لکھ دی ہے امید ہے اب تک میرے ”حکم“ پر عملدرآمد ہو چکا ہوگا۔ ایک دوست سپیکر بننا چاہتے تھے میں نے انہیں ایک تقریب میں بطور سپیکر مدعو کرانے کے لئے ایک پیشہ ور تنظیم ہائے جلسہ کے نام چٹ لکھ دی۔ وہ چٹ پر ”سپیکر“ لفظ پڑھ کر ہی مطمئن ہوگئے جب واپس آئیں گے تب دیکھی جائے گی۔ ایک ایم این اے ابھی ابھی اٹھ کرگئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف دو مرتبہ وزیراعظم بن چکے ہیں اس مرتبہ اگر وہ انہیں موقع دیں تو یہ ان کی بندہ پروری ہوگی۔ میرے اس ایم این اے دوست کو یقین ہے کہ میاں صاحب میری بات نہیں ٹالیں گے۔ میں نے انہیں بھی چٹ لکھ کر دے دی ہے مگر یہ میاں صاحب کے نام نہیں ہے بلکہ تعویز کی صورت میں ہے اور موصوف کو بتایا ہے کہ اسے چمڑے میں سلوا کر گلے میں ڈال لو اس کے ساتھ ایک جنترمنتر بھی اسے سکھایا ہے اور کہا ہے کہ جب میاں صاحب پر نظر پڑے تو یہ منتر پڑھ کر ان پر پھونکنا ہے ان کا دل تمہاری طرف سے پلٹ جائے گا اور انشاء اللہ وہ اپنی جگہ تمہیں وزیراعظم بنانے پر راضی ہوجائیں گے۔
یہ چند ایک مثالیں ہیں جو میں نے پیش کی ہیں ورنہ ان دنوں میں صبح سے رات گئے تک بس اسی خدمت ِ خلق میں لگارہتاہوں ے مزید جن احباب کو اپنے کام کے حوالے سے چٹیں دررکار ہوں وہ بلاتکلف اس خادم قوم سے رابطہ فرمائیں!
تازہ ترین